قول و فعل میں یکسانیت اورزبان پر کنٹرول



یہ اس دنیا میں انسان کیلئے گناہ کے برے اثرات اور اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی محرومیتوں کی طرف توجہ مبذول کرانے کا ایک اور بیان ہے ۔

 

---------------------------------------------------

 

۱۔ نہج البلاغہ ، فیض الاسلام ، خطبہ ، ۱۵۶ ، ص ۴۹۴۔

 

روایتوں اور موعظوں سے مربوط معرفتوں کے فرق کے مطابق ہر انسان ایک خاص بیان میں گفتگو کرتا ہے اگر کوئی محبت کے مقام پر پہنچتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے تم کیسے عاشق ہو کہ اپنے معشوق کی مخالفت کرتے ہو ؟ عاشق ہمیشہ اس فکر و تلاش میں ہوتا ہے کہ اس کا معشوق اس سے کیا چاہتا ہے تاکہ اسے انجام دے او رکونسی چیز اسے بری لگتی ہے تا کہ اسے ترک کرے، یہ کیسے ممکن ہے کہ انسان کا معشوق اسے کھلم کھلا کہے کہ اس کام کو انجام دو اور اس کام کو ترک کرو ، اور وہ نافرمانی کرے ! جو لوگ خداوند عالم اور اولیائے خدا کی محبت سے مستفیض ہورہے ہیں ان کو گناہ سے روکنے کا یہ بہترین طریقہ ہے ۔

 

اہل بیت اطہار علیہم السلام سے محبت رکھنے والوں کو اس امر کی طرف توجہ دلانے کی ضرورت ہے کہ گناہ اہل بیت اطہار علیہم السلام کی ناراضگی کا سبب ہے نیز ان کے نزدیک قابل نفرت اور نا پسندیدہ امر ہے ،گناہ بدبودار مردار کے مانند ہے اور چشم بصیرت اور قوی باطنی حس رکھنے والا انسان اس کی بدبو کو دور سے محسوس کرتا ہے اب جبکہ ایک محب اہل بیت ﷼ کہ جو ان کے تقرب کا خواہاں ہیں وہ کیسے اپنے آپ کو ایک ایسی چیز سے آلودہ کرے گا جس سے اہل بیت اطہار علیہم السلام کو نفرت ہو ؟

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next