قول و فعل میں یکسانیت اورزبان پر کنٹرول



مثال کے طور پر اگر حرام نظر اور نا محرم پر نگاہ کرنے سے اجتناب کرنا چاہتا ہے تو اسے اپنے بعض محارم پر نگاہ نہیں ڈالنی چاہیے ،اگر حرام موسیقی کو سننا نہیں چاہتا ہے تو اسے بعض جائز موسیقیوں سے بھی پرہیز کرنا چاہیے، اگر چاہتا ہو کہ جھوٹ اور غیبت کا مرتکب نہ ہو تو اسے ایسی گفتگو سے پرہیز کرنا چاہیے جس میں جھوٹ اور غیبت کا احتمال ہے لیکن انسان کیلئے یہ مشکل ہے کہ ان تمام مباحات سے پرہیز کرے جو اسے گناہ میں مبتلا کرنے کا امکان فراہم کرتے ہیںخاص کر اس کیلئے زیادہ مشکل ہے جوابتدائی مرحلہ میں ہے ، لیکن جو لوگ تکامل نفس کے مراحل میں ہیں ، انہیں خواہ نخواہ اس مرحلہ کو طے کرنا چاہیے۔

 

پیغمبر اسلام صلی الله علیہ و آلہ وسلم جناب ابوذر ۻسے نصیحت کرتے ہیں کہ لغو اور بیہودہ کاموں سے اجتناب کرو، چنانچہ قرآن مجید فلاح و کامیابی کو لغو سے دوری اختیار کرنے میں مضمر جانتا ہے:

 

<قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ الَّذِینَ ھُمْ فِی صَلَاتِھِمْ خَاشِعُونَ وَ الَّذِین ھُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ > (مومنون / ۱۔۳)

 

یقینا صاحبان ایمان کامیاب ہوگئے ، جو اپنی نمازوں میں گڑ گڑا نے والے ہیں اور لغو باتوں سے

 

-------------------------------------------

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next