شیعوں کے آغاز کی کیفیت



ان کان رفضاً حب آل محمدٍ

 ÙÙ„یشھد الثقلان انی رافضی

یعنی اگر آل محمد علیھم السلام کی دوستی رفض ھے تو جن وانس گواہ رھیں کہ میں رافضی ھوں۔[65] [66]

تاریخ میں آیا ھے کہ زید بن علی(علیہ السلام) کے قیام کے بعد شیعوں کو رافضی کھا جاتا تھا،شھرستانی کھتا ھے: جس وقت شیعیان کوفہ نے زید بن علی(علیہ السلام) سے سنا کہ وہ شیخین پر تبرّا نھیں کرتے اور افضل کے ھوتے ھوئے مفضول کی امامت کو جائز جانتے ھیں تو ان کو چھوڑ دیا اوروہ اسی وجہ سے رافضی کھلانے لگے، کیونکہ رفض کے معنیٰ چھوڑنے کے ھیں۔[67]

 Ø¹Ù„ÙˆÛŒ لقب Ú©Û’ بارے میں سید محسن امین لکھتے ھیں: عثمان Ú©Û’ قتل نیز معاویہ Ú©Û’ حضرت علی(علیہ السلام) سے برسر پیکار ھونے Ú©Û’ بعد معاویہ Ú©ÛŒ پیروی کرنے والوں Ú©Ùˆ عثمانی کھا جاتا تھا کیونکہ وہ عثمان Ú©Ùˆ دوست رکھتے تھے اورحضرت علی(علیہ السلام) سے نفرت کرتے تھے اور حضرت علی(علیہ السلام) Ú©Û’ چاھنے والوں پر شیعہ Ú©Û’ علاوہ علوی ھونے کا بھی اطلاق ھوتا Ú¾Û’ اور یہ طریقہٴ کار بنی امیہ Ú©Û’ دور حکومت Ú©Û’ آخر تک جاری رھا اور عباسیوں Ú©Û’ زمانے میں علوی اور عثمانی نام منسوخ Ú¾Ùˆ گئے اور صرف شیعہ اور سنی استعمال Ú¾Ùˆ Ù†Û’ لگا،[68] شیعوں Ú©Û’ لئے دوسرا نام امامی تھا جو زیدیوں Ú©Û’ مقابلے میں بولا جاتا تھا۔

 Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û ابن خلدون لکھتا Ú¾Û’: بعض شیعہ اس بات Ú©Û’ قائل ھیں کہ روایات صریح دلالت کرتی ھیں کہ امامت صرف علی(علیہ السلام) Ú©ÛŒ ذات میں منحصر Ú¾Û’ اور یہ امامت ان Ú©Û’ بعد ان Ú©ÛŒ اولاد میں منتقل Ú¾Ùˆ جائے گی، یہ لوگ امامیہ ھیں اور شیخین سے بیزاری کا اظھار کرتے ھیں کیوں کہ انھوں Ù†Û’ علی(علیہ السلام) Ú©Ùˆ مقدم نھیں کیا اور ان Ú©ÛŒ بیعت نھیں کی، یہ لوگ ابو بکر اور عمر Ú©ÛŒ امامت Ú©Ùˆ قبول نھیں کرتے ھیں اور بعض شیعہ اس بات Ú©Û’ قائل ھیں کہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ù†Û’ اپنی جگہ پر کسی Ú©Ùˆ معین نھیں کیا بلکہ امام Ú©Û’ اوصاف بیان کردیئے کہ جوصرف امام علی(علیہ السلام) پر منطبق ھوتے ھیں اور یہ لوگوں Ú©ÛŒ Ú©Ùˆ تاھی تھی کہ انھوں Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ نھیں پھچانا، وہ لوگ جو شیخین Ú©Ùˆ برا نھیں کھتے ھیں وہ فرقہ زیدیہ میں سے ھیں۔[69]

امام(علیہ السلام) اور ان کے اصحاب کی شھادت کے بعد جوا شعار کھے گئے ھیں اور ابھی تک باقی ھیں ان سے بخوبی معلوم کیا جاسکتا ھے کہ امام مظلوم(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد ان کے شیعوں کو حسینی بھی کھا جاتا تھا، ان لوگوں نے اپنے کو اکثر اشعار میں حسینی اور دین حسین(علیہ السلام) پر اپنے آ پ کو پھچنوایاھے۔[70]

ابن حزم اندلسی اس بارے میں کھتے ھیں: رافضیوں میں سے کچھ حسینی ھیں کہ جو ابراھیم(ابن مالک)اشتر کے اصحاب میں سے ھیں کہ جو کوفہ کی گلیوں میں گھومتے پھرتے تھے اور ”یا لثارات الحسین(علیہ السلام) “ کا نعرہ لگاتے تھے ان کو(حسینی) کھا جاتا تھا۔[71]

لیکن قطعیہ کانام امام موسیٰ کاظم(علیہ السلام)کی شھادت کے بعد واقفیہ کے مقابلہ میں شیعوں پر اطلاق ھوتا تھایعنی ان لوگوں نے امام موسیٰ کاظم(علیہ السلام) کی شھادت کا قاطعیت کے ساتھ یقین کرلیا تھا اور امام رضا(علیہ السلام) اور ان کے بعد آنے والے اماموں کی امامت کے قائل ھوگئے تھے جب کہ واقفیہ امام موسیٰ کاظم(علیہ السلام) کی شھادت کے قائل نہ تھے۔[72]

آج جعفریہ کالقب،فقھی اعتبار سے زیادہ تر اھل سنت کے چار مذاھب کے مقابل میں استعمال ھوتا ھے کیو نکہ فقہ شیعہ امام جعفر صادق(علیہ السلام) کے توسط سے زیادہ شیعوں تک پھنچی ھے اور زیادہ تر روایتیں بھی امام جعفرصادق(علیہ السلام) سے نقل ھوئی ھیں، لیکن سید حمیری کے شعر سے یہ معلوم ھوتا ھے کہ کلمہٴ جعفری کانہ صرف فقھی لحاظ سے امام صادق(علیہ السلام) کے زمانہ میں شیعوں پر اطلاق ھوتا تھا بلکہ اصولی لحاظ سے بھی تمام فرقوں کے مقابلہ میں یہ نام استعمال ھوا ھے، سیدحمیری اپنے شعر میں کھتے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next