شیعوں کے آغاز کی کیفیت



اگرچہ سقیفہ تشکیل پانے کے بعد حضرت علی(علیہ السلام) سیاسی میدان سے دور ھوگئے تھے، شیعہ مخصوص گروہ کی صورت میں سقیفہ کے بعدسیاسی طور پر وجود میں آئے اور انفرادی یا جماعت جماعت کی صورت میں حضرت علی(علیہ السلام) کی حقانیت کادفاع کرتے رھے پھلے حضرت فاطمہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زھراکے گھر جمع ھوئے اور بیعت سے انکار کیا اور سقیفہ کے کارندوں سے روبروھوئے۔[137]

لیکن حضرت علی(علیہ السلام) تحفظ اسلام کی خاطر خشونت اور سختی کا رویہ ان کے ساتھ اپنانا نھیں چاھتے تھے بلکہ وہ چاھتے تھے کہ بحث و منا ظرہ کے ساتھ مسئلہ کا تصفیہ کریں چنانچہ براء بن عازب نقل کرتا ھے: میں سقیفہ کے قضیہ سے دل برداشتہ رات کے وقت مسجد نبی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں گیا اور دیکھا: مقداد، عبادہ بن صامت، سلمان فارسی، ابوذر، حذیفہ اور ابوالھیثم بن تیھان پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد رونما ھونے والے حالا ت کے بارے میں گفتگو کر رھے ھیں ھم سب ایک ساتھ ابی بن کعب کے گھر گئے تو اس نے کھا: جو بھی حذیفہ کھیں اس کی رائے بھی وھی ھوگی۔[138]

آخر کار شیعان علی(علیہ السلام) نے جمعہ کے دن مسجد نبی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں ابو بکر کے ساتھ مناظرہ کیا اور اس کو ملامت کیا، طبرسی نقل کرتے ھیں:

 Ø§Ø¨Ø§ Ù† بن تغلب Ù†Û’ امام صادق(علیہ السلام) سے پوچھا: میں آپ پر فدا Ú¾Ùˆ جاوٴں،جس وقت ابو بکر رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ú©ÛŒ جگہ پر بیٹھے تو کیا کسی Ù†Û’ اعتراض نھیں کیا ØŸ امام Ù†Û’ فرمایا: کیوں  نھیں انصار Ùˆ مھاجرین میں سے بارہ افرادنے مثلاًخا لد بن سعید، سلمان فارسی، ابوذر، مقداد، عمار، بریدہ اسلمی، ابن ا لھیثم بن تیھان، سھل بن حنیف، عثمان بن حنیف، خزیمہ بن ثابت(ذوالشھادتین)،ابی بن کعب، ابو ایوب انصاری ایک جگہ پر جمع ھوئے اور انھوں Ù†Û’ سقیفہ Ú©Û’ متعلق آپس میں گفتگو کی، بعض Ù†Û’ کھا: مسجد چلیںاور ابوبکر Ú©Ùˆ منبر سے اتارلیں لیکن بعض لوگوں Ù†Û’ اس سے اتفاق نھیں کیا یہ لوگ امیرالمومنین(علیہ السلام) Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر ھوئے اورکھا چلتے ھیں اور ابوبکر Ú©Ùˆ منبر سے کھینچ لیتے ھیں حضرت Ù†Û’ فرمایا: ان لوگوں Ú©ÛŒ تعداد زیادہ Ú¾Û’ اگرسختی کرو Ú¯Û’ اور یہ کام انجام دوگے تو وہ لوگ آئیں Ú¯Û’ اور مجھ سے کھیں Ú¯Û’ کہ بیعت کرو ورنہ تمھیں قتل کردیں Ú¯Û’ بلکہ اس Ú©Û’ پاس جاؤجو Ú©Ú†Ú¾ رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا Ú¾Û’ اس سے بیان کرو، اس طرح سے اتمام حجت ھوجائے گی، وہ لوگ مسجد میں ٓئے اور سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ خالد بن سعید اموی Ù†Û’ کھا: اے ابوبکر  آپ جانتے ھیں کہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ù†Û’ جنگ بنی نضیر Ú©Û’ بعد کیاکھا تھا: یاد رکھو  اور میری وصیت Ú©Ùˆ حفظ کرلو تمھارے درمیان میرے بعد میرے جانشین اور خلیفہ علی(علیہ السلام) ھیں ØŒ اس Ú©Û’ بعد جناب سلمان فارسیۺ Ù†Û’ اعتراض کیا اس Ú©Û’ بعد جب دوسرے لوگوں Ù†Û’ احتجا ج کیا تو ابوبکر منبر سے نیچے اترے اور گھر Ú†Ù„Û’ گئے اور تین دن تک گھر سے باھر نھیں Ù†Ú©Ù„Û’ØŒ خالد بن ولید، ابو حذیفہ کا غلام سالم اور معاذبن جبل Ú©Ú†Ú¾ افراد Ú©Û’ ساتھ ابو بکر Ú©Û’ گھر آئے اور اس Ú©Û’ دل Ú©Ùˆ قوت دی، عمر بھی اس جماعت Ú©Û’ ساتھ مسجد میں آئے اور کھا کہ اے شیعیان علی(علیہ السلام) اور دوستداران علی،(علیہ السلام) جان لو اگر دوبارہ ان باتوںکی تکرار Ú©ÛŒ تو تمھاری گردنوں Ú©Ùˆ اڑا دوں گا۔[139]

اسی طرح وہ چند صحابہ جو وفات پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وقت زکوٰ ة وصول کرنے پر مامور تھے جب وہ اپنی ماموریت سے واپس آئے جن میں خالد بن سعید اوراس کے دو بھائی ابان اور عمر وتھے، ان حضرات نے ابو بکر پر اعتراض کیا اور دوبارہ زکوٰ ة وصول کرنے سے انکار کیا اور کھا: پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ھم کسی دوسرے کے لئے کام نھیں کریں گے۔[140]

خالد بن سعید نے حضرت علی(علیہ السلام) سے یہ درخواست کی آپ آئیے تاکہ ھم آپ کی بیعت کریں کیونکہ آپ ھی پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی جگہ کے لائق و سزاوار ھیں۔[141]

خلفاء ثلاثہ کی حکومت کے پورے ۲۵ سالہ دور میں شیعیان علی(علیہ السلام) آپ کو خلیفہ اور امیرالمومنین کے عنوان سے پھچنواتے رھے،عبداللہ بن مسعود کھتے ھیں : قرآن کی فرمائش کے مطابق خلیفہ چار ھیں آدم(علیہ السلام)، داوٴد(علیہ السلام)، ھارون(علیہ السلام) اور علی(علیہ السلام)۔[142]

خداوندعالم  حضرت داؤد(علیہ السلام) Ú©Û’ لئے فرماتا Ú¾Û’: <یا داوٴد انّا جعلناکٴ خلیفة فی الارض >سورہ ص ۳۸،آیت: Û³Û¶

خداوندعالم  حضرت ھارون(علیہ السلام) Ú©Û’ لئے موسیٰ(علیہ السلام) Ú©ÛŒ زبانی نقل فرماتا Ú¾Û’ <اخلفنی فی قومی > سورہ اعراف آیت Û±Û´Û²

خداوندعالم  حضرت علی(علیہ السلام) Ú©Û’ لئے فرماتا Ú¾Û’: <وعد اللّہ الذین آمنوا منکم Ùˆ عملوا الصّالحات لیستخلفنّھم فی الارض کما استخلف الذین من قبلھم >سورہ نور: ۲۴،آیت ۵۵، ابن شھر آشوب، مناقب آل ابی طالب، دارالاضواء، بیروت، ۱۴۰۵ھ، ج ۳، ص Û·Û·Û”Û·Û¸



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next