شیعوں کے آغاز کی کیفیت



نیز ابن حجر ھیثمی نے اپنی کتاب ” الصواعق محرقہ فی الرد علی اھل البدع والزندقة“میں جوکہ شیعوں کے اصول و اعتقادکے خلاف لکھی گئی ھے،اس حدیث کو نقل کرتے وقت بیان کیا: اس حدیث میں شیعوں سے مراد موجودہ شیعہ نھیں ھیں بلکہ ان سے مراد حضرت علی(علیہ السلام) کے خاندان والے اوران کے دوست ھیں جو کبھی بدعت میں مبتلا نھیں ھوئے اور نہ ھی انھوں نے اصحاب کرام کو سب و شتم کیا “[47]

مرحوم مظفر ان کے جواب میں بیان کرتے ھیں:

 Ø¨Ú‘Û’ تعجب Ú©ÛŒ بات Ú¾Û’ کہ ابن حجر Ù†Û’ گمان کیا Ú¾Û’ کہ یھاں شیعوں سے مراد اھل سنت حضرات ھیں مجھے نھیں معلوم کہ یہ مطلب لفظ شیعہ Ùˆ سنی Ú©Û’ مترادف ھونے Ú©ÛŒ وجہ سے Ú¾Û’ یا اس وجہ سے کہ یہ دونوں فرقے ایک Ú¾ÛŒ ھیں ØŸ یا یہ کہ اھل سنت حضرات شیعوں سے زیادہ خاندان پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ú©ÛŒ اطاعت Ùˆ پیروی کرتے ھیں اور انھیں دوست رکھتے ھیں۔[48]

مرحوم کاشف الغطاء کھتے ھیں :

لفظ شیعہ کو شیعیان حضرت علی(علیہ السلام) سے منسو ب کرنے ھی کی صورت میں یہ معنیٰ سمجھ میں آتے ھیں، ورنہ پھر اس کے علاوہ شیعہ کے کوئی دوسرے افراد ھیں۔[49]

احادیث اور اقوال پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں شیعہ معنیٰ کا ظھور روز روشن کی طرح واضح وآشکار ھے اور یہ حضرات اس طرح کی بے جا تاویلات کے ذریعہ حقیقت سے روگردانی کرنا چاھتے ھیں اور انھوں نے خود اپنے نفسوں کو دھوکا دیا،کیونکہ لفظ شیعہ کے مصادیق آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانے میں موجود تھے اور کچھ اصحاب پیغمبر اسلام صلی ٰ اللہ علیہ و آلہ و سلم شیعیان علی(علیہ السلام) کے نام سے مشھورتھے۔[50]

اصحاب پیغمبر اسلام صلی ٰاللہ علیہ و آلہ و سلم بھی حضرت علی علیہ السلام کے پیروکاروں کو شیعہ کھتے تھے، ھاشم مرقال نے ’حضرت علی(علیہ السلام) سے”محل بن خلیفہ طائی “نامی شخص کے بارے میں کھا:

”اے امیرالموٴمنین وہ آپ کے شیعوں میں سے ھیں ۔“[51]

اور خود شیعہ بھی آپس میں ایک دوسرے کو شیعہ کھتے تھے، چنانچہ شیخ مفید نقل کرتے ھیں کہ ایک جماعت نے حضرت علی(علیہ السلام) کی خدمت میں شرفیاب ھوکر عرض کی: ”اے امیرالمومنین(علیہ السلام) “ھم آپ کے شیعوں میں سے ھیں ۔

نیز حضرت علی(علیہ السلام) نے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next