شیعوں کے آغاز کی کیفیت



امام حسن(علیہ السلام) نے جو خط معاویہ کو لکھا تھا اس میں سقیفہ کی تشکیل میں قریش کے کردار کو اس طرح بیان فرمایا: پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی وفات کے بعد قبیلہٴ قریش نے اپنے آپ کواس حیثیت سے پھچنوایا کہ ھم لوگ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زیادہ نزدیک ھیں اور اسی دلیل کی بنا پر تمام عربوں کوکنارے کردیا اور خلافت کواپنے ھاتھ میں لے لیا ھم اھل بیت محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی یھی کھاتو ھمارے ساتھ انصاف نھیں کیا اور ھم کو ھمارے حق سے محروم کردیا۔[103]

امام باقر(علیہ السلام) نے بھی اپنے ایک صحابی سے فرمایا: قریش نے جو ستم ھمارے اور ھمارے دوستوں اور شیعوں پر کئے ھیں اس کے بارے میں کیا کھوں؟ رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ھوئی جب کہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھا تھاکہ لوگوں کے درمیان(خلافت کے لئے) اولیٰ ترین فردکون ھے؟ لیکن قریش نے ھم سے روگردانی کی اور خلافت کو اس کی جگہ سے منحرف کردیا ھماری دلیلوں کے ذریعہ انصار کے خلاف احتجاج کیا اور اس کے بعد خلافت کو ایک دوسرے کے حوالے کرتے رھے اور جس وقت ھمارے پاس واپس آئی توبیعت شکنی کی اور ھم سے جنگ کی۔[104]

قریش کافی مدت پھلے ایسا عمل انجام دے چکے تھے جس سے لوگ سمجھ گئے تھے کہ یہ خلافت کو غصب کرنا چاھتے ھیں اسی لئے انصار سقیفہ کی طرف دوڑے تاکہ قریش تک حکومت پھنچنے سے مانع ھوں، اس لئے کہ قریش فرصت طلب تھے۔

خاندان پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قریش کی دشمنی کے اسباب

اب سوال یہ پیدا Ú¾Ùˆ تا Ú¾Û’ کہ کیوں  قریش خاندان پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دشمنی رکھتے تھے؟ کیا ان کا دین اور ان Ú©ÛŒ دنیا اس خاندان Ú©ÛŒ مرھون منت نھیں تھی؟ کیا انھوںنے اسی خاندان Ú©ÛŒ برکت Ú©ÛŒ وجہ سے ھلاک ھونے سے نجات نھیں پائی تھی ØŸ اس سوال کا جواب دینے Ú©Û’ لئے چند امور Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرتے ھیں Û”

<۱> قریش کی ریاست طلبی

قریش زمانہ جاھلیت میں پورے جزیرة العرب پر تمام عربوں میں ایک امتیاز رکھتے تھے، ابوالفرج اصفھانی کا اس بارے میں کھنا ھے: تمام عرب قومیں قریش کو شعر کے علاوہ ھر چیز میں مقدم جانتی تھی [105]یہ موقعیت اورحشیت ان کو دوجھتوں سے حاصل ھوئی تھی۔

<الف> اقتصادی قوت: قریش نے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جد جناب ھاشم کے زمانہ ھی سے پڑوسی ممالک جیسے یمن، شام، فلسطین، عراق، حبشہ سے تجارت کرنی شروع کردی تھی اور اشراف قریش اس تجارت کی وجہ سے بھت زیادہ ثروتمند ھو گئے تھے۔[106]

 Ø®Ø¯Ø§ÙˆÙ†Ø¯ عالم اس تجارت Ú©Ùˆ قریش Ú©Û’ لئے سرمایہ افتخار اور عیش Ùˆ مسرت قرار دیتے ھوئے فرماتا Ú¾Û’: ایک دوسرے سے محبت Ùˆ الفت پیدا کرنے گرمیوں اور سردیوں میں آپس میں رابطہ رکھنے Ú©Û’ لئے اللہ Ú©ÛŒ عبادت کریں ÙˆÚ¾ÛŒ پروردگارکہ جس Ù†Û’ بھوک سے انھیں نجات دی اورخوف Ùˆ ھراس ان سے دور کیا۔ [107]

<ب> معنوی حیثیت: قریش کعبہ کے وجود کی بنا پر کہ جو عرب دنیامیں ، عرب قبائل کے درمیان ایک مشھور زیارت گاہ تھی نیز اسے عربوں کے درمیان ایک خاص معنوی حیثیت حاصل تھی خاص طور پر ھاتھیوں کے لشکر ابرہہ کی شکست کے بعد قریش کا احترام لوگوں کی نظر میں زیادہ ھو گیاتھا اور یہ کعبہ کے کلید دار بھی تھے،قریش نے اس واقعہ سے فائدہ اٹھایا اور خود کو آل اللہ، جیران اللہ اور سکان حرم اللہ کھلواناشروع کر دیا، اسی وسیلہ کی بنیاد پر انھوں نے اپنے مذھبی مقام کو استوار کرلیا۔[108]

اسی احساس برتری و اقتدار کی وجہ سے قریش نے کوشش شرو ع کی کہ اپنی برتری کو ثابت کریں چونکہ مکہ کعبہ کی وجہ سے عرب کے لئے مرکز تھا جزیرةالعرب کے اکثر ساکنین وھاں آتے جاتے تھے،قریش اپنی رسومات کو مکہ آنے والوں پرتھوپتے تھے طواف کعبہ کے وقت لوگوں کو متوجہ کرتے تھے کہ حاجی ان سے خریدے ھوئے لباس میں طواف کریں [109]لیکن رسول اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ظاھر ھونے کے بعد انھوں نے احساس کیا کہ تعلیمات اسلامی ان کی برتری اور انحصار طلبی کے منافی ھے، قریش نے ان کو قبول نھیں کیا اور اپنی تمام طاقت کے ساتھ مخالفت میں کھڑے ھوگئے اور جو بھی اسلام کی نابودی کے لئے ممکن تھا اس کوانجام دیا لیکن ھوتا وھی ھے جو خدا چاھتا ھے، آخر کار پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قریش پرکامیابی حاصل کرلی، آٹھویں ھجری میں قریش کے کچھ افراد مدینہ آئے اور مسلمانوں سے مل گئے لیکن دشمنی سے باز نہ آئے مثلاًحکم بن عاص نے پیمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مذاق اڑایا آنحضرت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ا سے طائف کی جانب شھر بدر کردیا۔[110]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next