شیعوں کے آغاز کی کیفیت



”ھمارے شیعوں کے چھرے راتوں میں عبادت کی وجہ سے زرد پڑجاتے ھیں اور گریہ و زاری کی وجہ سے ان کی آنکھیں کمزور ھوجاتی ھیں …،[52]مذکورہ بالا روایت کی طرح حضرت علی(علیہ السلام) نے بھت سے مقامات پر اپنی پیروی کرنے والوں کو شیعوں کے نام سے یاد کیا ھے، مثلا جب طلحہ وزبیر کے ھاتھوں بصرہ میں رھنے والے شیعوں کی ایک جماعت کی خبر شھادت پھنچی تو حضرت نے(ان قاتلوں) کے حق میں نفرین کرتے ھوئے فرمایا:

خدایا انھوں نے میرے شیعوںکو قتل کردیا، تو بھی انھیں قتل کر“[53]

حتیٰ دشمنان حضرت علی(علیہ السلام) بھی اس زمانہ میں آپ کی پیروی کرنے والوں کو شیعہ کھتے تھے، چنانچہ جب عائشہ و طلحہ و زبیر نے مکہ سے سفر عراق کی طرف سفر کیا تو آپس میں گفتگوکی اور کھا:

”بصرہ چلیں گے اور حضرت علی(علیہ السلام) کے عاملین کو وھاں سے باھر نکالیں گے اور ان کے شیعوں کو قتل کریں گے۔[54]

بھر حال حقیقت تشیع وھی حضرت علی(علیہ السلام) سے دوستی و پیروی اور آ پ کو افضل وبرتر اور مقدم قرار دینا ھے جوکہ زمانہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مربوط ھے،آنحضر ت صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنی احادیث و اقوال میں لوگوں کو حضرت علی(علیہ السلام) اورآپ کے خاندان کی دوستی و پیروی کا حکم دیا۔

منجملہ غدیر خم کا واقعہ ھے جیسا کہ ابن ابی الحدید معتزلی کھتے ھیں: یہ روایات، ان لوگوں نے نقل کی ھیں جنھیں رافضی اور شیعہ ھونے سے کسی نے بھی متھم نھیں کیاھے یھاں تک کہ وہ دوسروں کی نسبت حضرت علی(علیہ السلام) کی افضلیت و برتری اور تقدم کے قائل بھی نھیں تھے۔[55]

ھم اس سلسلہ کی بعض احادیث کی طرف( مزید) اشارہ کرتے ھیں:

بریدہ اسلمی کھتے ھیں:

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: خدائےتعالیٰ نے مجھے چار لوگوں سے دوستی کرنے کا حکم دیا ھے اور مجھ سے فرمایا ھے: میں بھی انھیں دوست رکھتا ھوں، لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کا نام بتائے؟

آنحضرت نے تین بار فرمایا: ”علی(علیہ السلام) “اور پھر ابوذر، مقداد اور سلمان فارسی کا نام لیا۔[56]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next