جغرافیائی اعتبار سے تشیع کی وسعت



بغدادکی بنیاد عراق میں رکھی گئی اور عراق کے اکثر لوگ شیعہ تھے اگر چہ ابتدا میں یہ ایک فوجی و سیاسی شھر تھا، مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ جھان اسلام کی علمی مرکزیت یھاں منتقل ھوگئی اور کوفہ بصرہ مدائن کے شیعہ یھاں ساکن ھو گئے، اور مختصر سازمانہ گزرنے کے بعد یھاں کی آبادی بھت زیادہ ھو گئی رفتہ رفتہ غیبت صغریٰ کے بعد شیعہ مذھب کی علمی مرکزیت بھی یھاں منتقل ھو گئی اور آل بویہ کی شیعہ حکومت کے سائے میں وھاں تشیع نے مزید رونق حاصل کی، اس کے بعد شیخ طوسی ۺنے شیعی مرکزیت کو نجف منتقل کیا۔

<ج>تیسری صدی ھجری میں شیعہ نشین علاقے

 ØªÛŒØ³Ø±ÛŒ صدی ھجری میں شیعوں Ú©ÛŒ جغرافیائی صورت حال Ú©Ùˆ دو طریقہ سے مورد بحث قرار دیا جا سکتا Ú¾Û’:

 Ø§Ø³Ù„امی سر زمین میں شیعہ حکومتوں Ú©ÛŒ تشکیل،۲۵۰ھمیں علویوں Ù†Û’ طبرستان میں حکومت تشکیل دی،[86]تیسری صدی ھجری Ú©Û’ اواخر میں سادات حسنی Ù†Û’ یمن میں زیدیوں Ú©ÛŒ حکومت تشکیل دی،۲۹۶ھمیں فاطمی حکومت شمال افریقہ میں تشکیل پائی،[87]اگرچہ یہ حکومتیں شیعہ اثنا عشری Ú©Û’ مبانی اور اصولوں پر استوار نھیں تھیں اس Ú©Û’ باوجود ان حکومتوں کا وجود ان علاقوں اور سر زمینوں پر فروغ شیعیت Ú©Û’ لئے ایک سنگ میل قرار پایا،زیدیوں اور اسماعیلیوں Ù†Û’ اس سے خوب فائدہ اٹھایا۔

دوسرا راستہ ان مناطق کی فھرست ھے جھاں ائمہ اطھار(علیہ السلام) کے وکیل تھے، وکالت کا نظام امام صادق(علیہ السلام) کے دور سے شروع ھوا اور امام ھادی(علیہ السلام) و امام حسن عسکری(علیہ السلام) کے زمانے میں یہ نظام اپنے عروج پر تھا اور پوری طرح سے اس کی فعالیت جاری و ساری تھی جن مناطق میں ائمہ کے وکلاتھے وہ حسب ذیل ھیں: اھواز، ھمدان، سیستان، بست،ری، بصرہ،واسط، بغداد، مصر، یمن،حجاز،مدائن۔[88]

 Ø§Ù„بتہ تیسری صدی ھجری Ú©Û’ آخر میں کوفہ،قم، سامرہ اور نیشاپور اھم ترین شیعہ شھروں میں شمار ھونے Ù„Ú¯Û’ØŒ ان جگھوں پر شیعہ فقہ Ú©ÛŒ تدریس ائمہ معصومین(علیہ السلام) Ú©ÛŒ احادیث Ú©ÛŒ بنیاد پر ھوتی تھی، ھاں تیسری صدی ھجری Ú©Û’ بعد کوفہ Ú©ÛŒ رونق Ú©Ù… Ú¾Ùˆ گئی اور آھستہ آھستہ بغداد Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ جگہ Ù„Û’ Ù„ÛŒ آل بویہ Ú©Û’ وھاں آنے سے نیز بزر گان شیعہ جیسے شیخ مفید سید مرتضیٰ،سیدرضی، شیخ طوسی Ú©Û’ وجود سے بغداد Ú©Û’ حوزہٴ علمیہ Ú©Ùˆ مزید فروغ ملا۔

بغداد میں شیعہ نفود کے بارے میں آدام متزچوتھی صدی ھجری کے حوالہ سے لکھتا ھے: بغداد جو تمام جھت سے اسلام کا پایہ تخت تھا اورھر طرح کے فکری نظریات کا دریا وھاں موجزن تھا، تمام مذاھب کے طرفدار وھاں موجود تھے جن میں دو گروہ سب سے زیادہ قوی اور حد سے زیادہ متعصب تھے، ایک حنبلی دوسرے شیعہ، طرفداران تشیع بازار کرخ کے اطراف میں منظم طریقہ سے مقیم تھے اور چوتھی صدی ھجری کے آخر میں پل کے اس طرف باب الطاق میں بھی آباد ھوگئے دجلہ کے غرب میں خصوصاًباب بصرہ میں ھاشمیوں(سادات عباسی) نے ایک طاقتور اور قوی دستہ تشکیل دیا تھا، جو شیعوں سے شدید دشمنی رکھتا تھا یاقوت لکھتا ھے:

باب البصرہ کے محلے میں رھنے والے کرخ و قبلہ کے درمیان سب سنی حنبلی ھیں بائیں ھاتھ اور جنوب کے محلے میں بھی سبھی سنی ھیں لیکن کرخ کے تمام افراد شیعہ امامیہ ھیں اور ان کے درمیان سنیوں کا وجود نھیں ھے۔

 Ù…وٴرخین Ú©Û’ مطابق بغداد Ú©Û’ شیعوں Ù†Û’ Û³Û±Û³Ú¾ میں سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ مسجد براثا میں اجتماع کیا وھاں Ú©Û’ خلیفہ Ú©Ùˆ یہ خبر ھوگئی کہ ایک گروہ خلفا پر لعنت کرنے Ú©Û’ لئے وھاں جمع ھوا Ú¾Û’ حاکم Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق روز جمعہ نماز Ú©Û’ وقت اس جگہ کا محاصرہ کرلیا گیا اور تیس نمازیوں Ú©Ùˆ گرفتار کرکے ان Ú©Û’ بارے میں چھان بین Ú©ÛŒ گئی، ان Ú©Û’ پاس ایک سفید مٹی Ú©ÛŒ سجدگاہ برآمد ھوئی کہ جس پر امام کا نام منقوش تھا، Û³Û²Û±Ú¾ سردار ترک میں علی بن یلبق Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا کہ معاویہ اور یزیدپر منبروں سے لعنت Ú©ÛŒ جائے، سنیوں Ù†Û’ اس Ú©Û’ خلاف شورش برپا کی، جن Ú©ÛŒ عنان حنبلیوں Ú©Û’ پیشوا اور ان Ú©Û’ دوستوں Ú©Û’ ھاتھ میں تھی، حنبلیوں Ú©ÛŒ فتنہ انگیزی Ú©ÛŒ وجہ سے Û³Û²Û³Ú¾ میں بغداد میں یہ قانون پاس کیا گیا کہ دوحنبلی ایک جگہ جمع نہ ھوسکتے اور خلیفہ Ù†Û’ ایک خط لکھا جس میں حنبلیوں Ú©ÛŒ غلطیوں Ú©ÛŒ سزا معین Ú©ÛŒ [89]اور یہ چیز مشھور Ú¾Ùˆ گئی۔

 Ù‚بائل Ú©Û’ درمیان تشیّع

اصولی طور پر عدنانیوں کے مقابلہ میں قحطانی قبائل میں حضرت علی(علیہ السلام) کے چاھنے والے اور ان کے شیعہ زیادہ تھے اور قحطانیوں کے درمیان تشیع کو زیادہ فروغ ملا امیرالموٴمنین کے دور خلافت میں آنحضرت کے سر کردہ افراد اور سپاھی نیزاھل شیعھجنوب عرب کے قبائل اور قحطانی تشکیل دیتے تھے، جیسا کہ حضرت نے ایک رجز میں صفین کے میدان میں اس طرح فر مایا:

 Ø§Ù†Ø§ الغلام القرشی الموٴتمن



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next