جغرافیائی اعتبار سے تشیع کی وسعت



 Ø§Ù† دو بزرگوں Ú©ÛŒ تعلیمات Ú©Û’ اثرات حضرت علی(علیہ السلام) Ú©ÛŒ خلافت Ú©Û’ آغاز میں قابل مشاھدہ ھیں، آنحضرت(علیہ السلام) Ú©ÛŒ بیعت Ú©Û’ وقت مالک اشتر کا وہ خطبہ جو کوفہ Ú©Û’ لوگوں Ú©Û’ درمیان روح تشیع Ú©ÛŒ حکایت کرتا Ú¾Û’ ا س وقت مالک اشتر کہہ رھےتھے: اے لوگو  وصی اوصیاء اوروارث علم انبیا(علیہ السلام) وہ شخص Ú¾Û’ جس Ú©Û’ ایمان Ú©ÛŒ گواھی کتاب خُدا Ù†Û’ دی Ú¾Û’ اور اس Ú©Û’ جنّتی ھونے Ú©ÛŒ گواھی پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ù†Û’ دی Ú¾Û’ تمام فضائل اس پر ختم ھوجاتے ھیں، اس Ú©Û’ سابقہ علمی اور فضل Ùˆ شرف Ú©Û’ سلسلہ میں اولین اور آخرین میں کسی Ù†Û’ Ø´Ú© نھیں کیاھے۔[39]

 Ø¬Ø³ وقت حضرت علی(علیہ السلام) Ù†Û’ اپنے بیٹے امام حسن(علیہ السلام) اور عمارۻ کواھل کوفہ Ú©Û’ پاس ناکثین Ú©Û’ مقابلہ میں جنگ کرنے Ú©Û’ حوالے سے بھیجا تو ابو موسیٰ اشعری وھاں کا حاکم تھا اور لوگوں Ú©Ùˆ حضرت علی(علیہ السلام) کا ساتھ دینے سے منع کر رھاتھا، اس Ú©Û’ باوجود نوہزار افراد حضر ت علی(علیہ السلام) سے ملحق ھوگئے۔[40]

 Ø­Ø¶Ø±Øª علی(علیہ السلام) Ú©ÛŒ ھجرت Ú©Û’ وقت سے تیسر ÛŒ صدی ھجری Ú©Û’ آخر تک کوفہ شیعوںکا اھم ترین شھر تھا، ڈاکٹر حسین جعفری اس سلسلے میں کھتے ھیں: جس وقت حضرت علی(علیہ السلام) سن Û³Û¶Ú¾ میں کوفہ منتقل ھوئے اس وقت سے بلکہ اس سے بھی Ù¾Ú¾Ù„Û’ یہ شھر در واقع بھت سی تحریکوں، آرزوٴں، الھامات اوربسا اوقات شیعوں Ú©ÛŒ Ú¾Ù… آھنگ کوششوں کا مرکز تھا اور کوفہ Ú©Û’ اندر اور باھر بھت سے نا گوار حادثات رونما ھوئے جو تشیع Ú©Û’ آغاز Ú©Û’ لئے تاریخ ساز تھے، ان حوادث میں جیسے جنگ جمل وصفّین Ú©Û’ لئے حضرت علی(علیہ السلام) کا فوج Ú©Ùˆ آراستہ کرنا، امام حسن علیہ السّلام کا خلافت سے دورھونا۔حجر بن عدی کندی کا قیام، امام حسین(علیہ السلام) اور ان Ú©Û’ ساتھیوں Ú©ÛŒ در ناک شھادت، انقلاب توابین اور قیام مختارمنجملہ انھیں حوادث میں سے ھیں، اس Ú©Û’ باوجود کوفہ نا امّیدی Ùˆ محرومیت کا مرکز تھا،حتی کہ شیعوں Ú©Û’ ساتھ خیانت، اور ان Ú©ÛŒ آرزوں Ú©ÛŒ پامالی ان لوگوں Ú©ÛŒ طرف سے تھی جو خاندان علی(علیہ السلام) کواسلامی سماج میں قیادت Ú©Û’ عنوان سے دیکھنا نھیں چاھتے تھے۔[41]

 Ø§Ú¯Ø± چہ امام حسین(علیہ السلام) Ú©Ùˆ قتل کرنے والے اھل کوفہ تھے،[42]شیعوں Ú©ÛŒ بزرگ ھستیاں اس وقت ابن زیادکے زندان میں مقید تھیں، [43]دوسری طرف حضرت مسلم(علیہ السلام) اور ھانی Ú©ÛŒ شھادت سے شیعہ ابن زیاد جیسے قوی خونخوار دشمن Ú©Û’ مقابلے میں بغیر رھبر Ú©Û’ سر گردان Ùˆ پریشان تھے لیکن امام حسین(علیہ السلام) Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعدوہ خواب غفلت سے بیدار ھوئے، توابین اور مختارکا قیام عمل میں آیا، کوفہ اھل بیت(علیہ السلام) Ú©Û’ ساتھ دوستی اور بنی امیہ Ú©Û’ ساتھ دشمنی میں مشھور تھا یھاں تک کہ مصعب بن زبیر Ù†Û’ اھل کوفہ Ú©Û’ دلوں Ú©Ùˆ اپنی طرف موڑنے Ú©Û’ لئے محبت اھل بیت(علیہ السلام) کا اظھار کیا اور اسی وجہ سے امام حسین(علیہ السلام) Ú©ÛŒ بےٹی سے شادی کی۔[44]

پھلی صدی ھجری کے تمام ھونے تک اگر چہ نئے شیعہ نشین علاقے قائم ھوچکے تھے پھر بھی کوفہ شیعوں کا اھم ترین شھرشمار کیا جاتا تھا۔

جیسا کہ عباسی قیام کے رھنما محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس نے دوسری صدی کی ابتدا اور بنی امیہ کے خِلاف قیام کے شروع میں بطور شفارش اپنی طرف دعوت دینے والوں سے کھا: یادرھے کوفہ اور اس کے اطراف میں شیعیان علی(علیہ السلام) ابن ابی طالب(علیہ السلام) رھتے ھیں۔[45]

دوسری اور تیسری صدی ھجری میں بھی طالبیوں کے چند افراد نے کوفہ میں قیام کیا تھا، عباسیوں کے دور میں عراق میں بغداد ایک اھم شھر بن چکا تھا اس کے باوجود بھی کوفہ نے اپنی سیاسی اھمیت کو ھاتھوں سے نہ جانے دیا اوردوسری صدی ھجری کے آخری نصف میں ابوالسرایا کی سپہ سالاری میں ابن طباطبا کا قیام اس شھر میں عمل میں آیا۔[46]

 Ø§Ø³ÛŒ وجہ سے بنی امیہ Ú©ÛŒ طرف سے کوفہ Ú©ÛŒ سخت نگرانی ھونے Ù„Ú¯ÛŒ اور سفّاک Ùˆ ظالم افراد جیسے زیاد، ابن زیاداور حجّاج بن یوسف اس شھر Ú©Û’ حاکم بنادیئے گئے وھاں Ú©Û’ حکاّم علویوں Ú©Û’ مخالف تھے اور اگر اتفاق سے کوئی حاکم مثل خالد بن عبداللہ قسری اگر تھوڑاسا شیعوں پر رحم بھی کرتا تھا تو فوراً اس Ú©Ùˆ ھٹا دیا جاتاتھا حتیٰ کہ اس Ú©Ùˆ زندان میں ڈال دیا جاتا تھا۔[47]

کوفہ سیاسی حیثیت کے علاوہ علمی اعتبار سے بھی ایک اھم شھر شمار ھوتا تھا اور شیعہ تہذیب وھاں پرحاکم تھی، اس شھر کاعظیم حصّہ ائمہ(علیہ السلام) کے شیعہ شاگردوں پر مشتمل تھا، شیعوں کے بھت سے بزرگ خاندان اس شھر کوفہ میں زندگی گذارتے تھے کہ جنھوں نے شیعہ تہذیب کی بے حد خدمت کی، جیسے آل اعین امام سجاد(علیہ السلام) کے زمانے سے غیبت صغریٰ تک اس خاندان کے افراد ائمہ طاھرین(علیہ السلام) کے اصحاب میں سے تھے، اس خاندان سے ساٹھ جلیل القدر محدثین پیدا ھوئے جن میں زرارہ بن اعین،حمران بن اعین، بکیر بن اعین، حمزہ بن حمران، محمدبن حمران، عبید بن زُرارہ کہ یھی عبیدامام صادق(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد اھل کوفہ کی طرف سے نمائندہ بن کر مدینہ آئے تھے تاکہ امامت کے متعلق پیدا ھونے والے شبھات کو دور کریں اور کوفہ پلٹ جائیں۔[48]

 Ø§Ù“Ù„ ابی شعبہ بھی کوفہ میں شیعوں کا ایک بڑا خاندان تھا کہ ان Ú©Û’ جدابو شعبہ Ù†Û’ امام حسن(علیہ السلام) اور امام حسین(علیہ السلام) سے حدیثیں نقل Ú©ÛŒ ھیں ØŒ نجّاشی کا بیان Ú¾Û’ کہ وہ سب Ú©Û’ سب قابل اطمینان ا ور موثق ھیں۔[49]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next