جغرافیائی اعتبار سے تشیع کی وسعت



مدائن: کوفہ اور بصر ہ کے بر خلاف مدائن ایساشھر ھے کہ جو اسلام سے پھلے بھی موجود تھا اور سعد بن ابی وقاص نے ۱۶ھ میں عمر بن خطاب کی خلافت کے زمانہ میں اس کو فتح کیا، ایک قول کے مطابق نوشیرواں نے اس شھر کی بنا رکھی اور فارسی میں اس کانام تیسفون تھا جو ساسانیان کے پائے تخت میں شمار ھوتا تھا طاق کسریٰ بھی اسی شھر میں واقع ھے اس شھر میں سات بڑے محلے تھے ھر محلہ ایک شھر کے برابر تھا اسی بنا پر عربوں نے اسے مدائن کھا جو مدینے کی جمع ھے البتہ کوفہ بصرہ، بغداد، واسط اور سامرہ جیسے جدید شھروں کی بناکے بعد یہ شھر ویران ھوتاگیا۔ [62]

پھلی دوسری وتیسری صدی ھجری تک مدائن شیعہ نشین شھروں میں شمار ھوتا تھا اور یہ جلیل القدرشیعہ اصحاب جیسے سلمان فارسی، حذیفہ بن یمانۻ کی حکمرانی کی وجہ سے تھا اسی وجہ سے مدائن کے لوگوں نے اسلام کوشروع میں شیعہ اصحاب سے قبول کیا تھا قیام توابین میں شیعیان مدائن کے نام واضح و روشن ھیں، مسعودی کا بیان ھے سلیمان بن صرد خزاعی اور مسیب بن نجبہ فزاری کی شھادت کے بعد توابین کی قیادت کی ذمہ داری عبداللہ بن سعد بن نفیل نے اپنے ذمہ لے لی، اس وقت مدائن و بصرہ کے شیعوں کی تعداد تقریباً پانچ سو افرادتھی اور مثنیٰ بن مخرمہ اور سعد بن حذیفہ ان کے سردار تھے، تیزی سے آگے آئے اور اپنے کو توابین تک پھنچانے کی کوشش کی لیکن نھیں پھنچ سکے،[63]یاقوت حموی کے قول کے مطابق اکثر اھل مدائن شیعہ تھے۔[64]

جبل عامل: پھلی صدی ھجری میں شیعہ نشین مناطق میں سے ایک جبل عامل تھا یھاں شیعیت اس وقت سے وجودمیں آئی جب عثمان نے جناب ابوذۺرکو ملک شام شھربدرکیا مرحوم سید محسن امین کھتے ھیں:

معاویہ نے بھی ابوذۻر کو جبل عامل کے دیھاتوں میں شھر بدرکردیا ابوذرۻ وھاں لوگوں کی ھدایت اور تبلیغ کرتے رھے، لہذا وھاں کے لوگوں نے مذھب تشیع اختیار کر لیا جبل عامل کے دو گاؤں صرفند، اور میس میں دو مسجدیں ھیں، جو ابوذرۺ سے منسوب ھیں یھاں تککہ امیرالمومنین(علیہ السلام) کے زمانے میں اسعار نام کے گاؤں میں شیعہ مذھب کے لوگ تھے۔[65]

مرحوم مظفر نے بھی وھاں کے تشیع کے بارے میں کھا ھے جبل عامل میں تشیع کی ابتدا ابوذر غفاری کے فضل سے ھے، [66] کرد علی کا بھی کھنا ھے: دمشق، جبل عامل اور شمال لبنان میں تشیع کا آغازپھلی صدی ھجری سے ھی ھے۔[67]

<ب>دوسری صدی ھجری میں شیعہ نشین علاقے

دوسری صدی ھجری کی ابتدا میں تشیع جزیرةالعرب اور عراق کی سرحدوں سے عبور کر کے تمام اسلامی مناطق میں پھیل گیا، شیعوں اور علویوں کے اسلامی سرزمینوں میں پھیلنے سے یہ مطلب نکالا جاسکتا ھے کہ حجاج بن یوسف کے زمانہ سے شیعوں اور علویوں کی مھاجرت شروع ھوئی دوسری صدی ھجری کے شروع میں علویوں کی تبلیغ اور قیام سے اس ھجرت میں تیزی آ گئی کوفہ میں قیام زید کے شکست کھانے کے بعد ان کے بیٹے یحییٰ نے اپنے چند چاھنے والوں کے ساتھ خراسان ھجرت کی،[68]اس کے بعد عبداللہ بن معاویہ کاقیام عمل میں آیا،یہ جعفر طیار کے بیٹوں میں سے ھیں انھوں نے ھمدان، قم، ری،قرمس،اصفھان اورفارس جیسے مناطق کو اپنے قبضہ میں کیا اور خود اصفھان میں زندگی گذاری۔

ابوالفرج اصفھانی کا بیان ھے: بنی ھاشم کے بزرگ اس کے پاس جاتے تھے اور وہ ھر ایک کے لئے کو اطراف میں حکومت فراھم کرتا تھایھاں تک کہ منصور اور سفاح عباسی نے بھی اس کا ساتھ دیا، مروان حمار اورابو مسلم کے زمانہ تک وہ اپنی جگہ پر مستحکم تھا۔[69]

عباسیوں کے دور میں مسلسل علوی قیام وجود میں ٓتے رھے ان قیام کا ایک حتمی نتیجہ یہ نکلا کہ مختلف علاقہ میں علوی افرادپھیل گئے جیسا کہ منصور کی حکومت میں محمد نفس زکیہ کے قیام کی شکست کے بعد امام حسن(علیہ السلام) کی اولاد مختلف مناطق میں پھیل گئی، مسعودی کا اس بارے میں کھنا ھے:

 Ù…حمد بن عبداللہ(نفس زکیہ)Ú©Û’ بھائی مختلف ملکوں میں پھیل گئے علی بن محمد مصر Ú†Ù„Û’ گئے اور وھیں پر قتل کر دیئے گئے دوسرے بیٹے عبداللہ بن محمد Ù†Û’ خراسان اور وھاں سے سندھ مھاجرت Ú©ÛŒ اور وھاں مار دیئے گئے تیسرے بیٹے حسن بن محمدنے یمن کا سفر کیا وھاں زندان میں ڈال دئے گئے اور زندان Ú¾ÛŒ میں دنیا سے رخصت ھوگئے ا Ù† Ú©Û’ بھائی موسیٰ Ù†Û’ جزیرہ کا رخ کیا اور دوسرے بھائی یحيٰ Ù†Û’ ری اور وھاں سے طبرستان کا سفر کیا، ان Ú©Û’ تیسرے بھائی مراقش Ú†Ù„Û’ گئے اور چوتھے بھائی ابراھیم Ù†Û’ بصرہ کا رخ کیا اور Ù†Û’ وھاں پر اھواز، فارس اور دوسرے شھروں Ú©Û’ لوگوں Ú©Û’ ساتھ ملکرلشکر بنایا لیکن ان کاقیام شکست کھاگیا۔[70]

اگر چہ ان میں سے زیادہ تر عباسی مامورین کی نگرانی میں تھے اور ایک جگہ قیام نھیں کر سکتے تھے اورقتل ھوجاتے تھے لیکن اپنے اثرات چھوڑ جاتے تھے کبھی ان کے بےٹے ان علاقوں میں رھتے تھے، جیسا کہ عبداللہ نفس زکیہ کا بیٹا، مسعودی کے نقل کے مطابق وہ خراسان میں نھیں رہ سکے اور سندھ کی طرف چلے گئے،[71] صاحب کتاب ”منتقلة الطالبیین“ کے نقل کے مطابق عبداللہ بن ابراھیم خراسان میں رھتے تھے اور ان کے قاسم اور محمد نام کے دو بیٹے تھے،[72]اسی طرح ماوراء النھرمیں کچھ ایسے گروہ تھے کہ جو اپنے کو ابراھیم بن محمد نفس زکیہ سے نسبت دیتے تھے۔[73]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next