جغرافیائی اعتبار سے تشیع کی وسعت



 Ø§Ø¨Ù† ابی الحدید Ù†Û’ بسربن ارطاة Ú©Û’ ھاتھوں قتل ھونے والوں Ú©ÛŒ تعداد تیس ہزار بیان Ú©ÛŒ Ú¾Û’ØŒ ان میں سے زیادہ تر یمن Ú©Û’ رھنے والے تھے، [26] یہ بات اس چیز Ú©ÛŒ نشاندھی کرتی Ú¾Û’ کہ اس زمانے میں وھاں پر شیعوں Ú©ÛŒ آبادی قابل ملاحظہ تھی بھر حال بسر Ù†Û’ جو ھنگامہ کر رکھا تھا اسے کچلنے Ú©Û’ لئے امیرالمومنین(علیہ السلام) Ù†Û’ جاریہ بن قدامہ Ú©Ùˆ بھیجا یہ سنکر بسر یمن سے بھا Ú¯ کھڑا ھوا یمن Ú©Û’ لوگ اور وھاں Ú©Û’ شیعہ جھاں بھی عثمانیوں اور بنی امیہ Ú©Û’ طرفداروں Ú©Ùˆ پاتے تھے قتل کر دیتے تھے۔[27]

 Ø­Ø¶Ø±Øª علی(علیہ السلام) Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعد بھی یمن شیعوں کا عظیم مرکز تھا اور جس وقت امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ مکہ سے کوفہ Ú©ÛŒ جانب Ú©ÙˆÚ† کیا توابن عباس Ù†Û’ امام حسین(علیہ السلام) Ú©Ùˆ مشورہ دیاکہ وہ عراق نہ جائیں بلکہ یمن Ú©ÛŒ طرف روانہ Ú¾ÙˆÚº کیونکہ وھاں آپ Ú©Û’ والد Ú©Û’ شیعہ ھیں۔[28]

البتہ اس بات کو ذھن نشین کرلینی چاھیے کہ ابتدائی کامیابی اور اسلامی سرزمین کی سر حدوں کے پھیلنے کے ساتھ یمن اور پوری طرح سے جزیرئہ عرب کا علاقہ ٹھپ نظر آیا یھی وجہ ھے کہ سپاھی اورفوجی لحاظ سے وھاں کا کوئی نقش نظر نھیں آتا اگر چہ دو شھر مکہ،اور مدینہ مذھبی وجہ سے ایک اجتماعی حیثیت رکھتے تھے لیکن یمن جو پیمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک مھم ترین اسلامی حکومت شمارھوتاتھا مسلمانوں کے وسیلہ سے قریب کے ملکوں پر فتح حاصلکرنے کے بعد تقریباً اسلامی سر زمینوں کے ایک گوشہ میں واقع ھوگیا تھا اوروہ جنوب کا آخری نقطہ شمار ھوتا ھے اس کے با وجود روح تشیع وھاں پر حاکم تھی دوسری صدی کے اختتام پر ابو سرایا ابراھیم بن موسیٰ وھاں پربغیر مزاحمت کے داخل ھوگیا اور اس نے اس علاقہ کو اپنے کنٹرول میں لے لیا،[29]آخرکار مذھب زیدیہ کو سر زمین یمن میں کامیابی حاصل ھوئی آج بھی وھاں کے رھنے والے اکثر زیدی ھیں۔[30]

کوفہ: کو فہ وہ شھر ھے جو اسلام کے بعد وجود میں آیا اور مسلمانوں نے اس کی بنیاد رکھی کوفہ سے قریب قدیمی شھر حیرہ تھا جو لخمیوں کی حکومت کا مرکز تھا۔[31]

 Û±Û·Ú¾ میں سعد بن وقاص جو ایران محاذ کا کمانڈر تھا اس Ù†Û’ خلیفہٴ دوّم Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… پر اس شھر Ú©ÛŒ بنیادرکھی اس Ú©Û’ بعد اصحاب میں سے اسّی لوگ وھاں پر ساکن Ú¾Ùˆ گئے،[32] ابتدامیں شھر کوفہ میں زیادہ تر فوجی چھاونی تھی جو شرقی محاذپر فوجیوں Ú©ÛŒ دیکھ ریکھ کرتی تھی اس شھر Ú©Û’ اکثر رھنے والے مجاھدین اسلام تھے جس میں اکثر قحطانی اور یمن Ú©Û’ قبائل تھے، اس Ùˆ جہ سے کوفہ میں قحطانی اور یمنی ماحول زیادہ تھا، [33] اصحاب پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے اکثر انصار وھاں رھنے Ù„Ú¯Û’ جودر اصلیمنی تھے، انصار Ú©Û’ دو قبیلوں میں سے ایک خزرج تھا جن کا کوفہ میں اپنا مخصوص محلہ تھا، یا قوت حموی کا بیان Ú¾Û’: زیاد Ú©Û’ زمانے میں زیادہ تر جو گھر اینٹ Ú©Û’ بنے ھوئے تھے وہ خزرج ا Ùˆ رمرادکے تھے، [34]البتہ Ú©Ú†Ú¾ موالی اور ایرانی بھی کوفہ میں زندگی بسر کرتے تھے جو امیرالمومنین علیہ السلام Ú©Û’ دور خلافت میں کوفہ Ú©Û’ بازار میں خرید Ùˆ فروخت کیا کرتے تھے،[35]جناب مختارکے قیام Ú©Û’ وقت ان Ú©ÛŒ فوج میں زیادہ تر یھی موالی تھے۔[36]

کوفہ کی فضیلت کے بارے میں اھل بیت(علیہ السلام) سے کافی احادیث وارد ھوئی ھیں کہ جن میں سے بعض یہ ھیں: حضرت علی(علیہ السلام) نے فرمایا:

 Ú©ÙˆÙÛ کتنا اچھا شھر Ú¾Û’ کہ یھاں Ú©ÛŒ خاک Ú¾Ù… Ú©Ùˆ دوست رکھتی Ú¾Û’ اور Ú¾Ù… بھی اس Ú©Ùˆ دوست رکھتے ھیں، کوفہ Ú©Û’ باھر قبرستان(وہ قبرستان کوفہ جو شھر سے باھر واقع تھا) سے روز قیامت ستّر ہزار افراد ایسے محشور Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ جن Ú©Û’ چھرے چاند Ú©ÛŒ طرح Ú†Ù…Ú© رھے Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ØŒ کوفہ ھمارا شھر اور ھمارے شیعوں Ú©Û’ رھنے Ú©ÛŒ جگہ Ú¾Û’Û”

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: خُدایا جو شخص بھی کوفہ سے دشمنی رکھے توبھی اسے دشمن قرار دے،[37]کوفہ میں شیعیت حضرت علی(علیہ السلام) کی ھجرت سے بھی پھلے موجود تھی جس کے دوعوامل بیان کئے جاتے ھیں ۔

ایک یمنی قبائل کا وھاں پر ساکنھونا جیسا کہ پھلے ھم بیان کر چکے ھیں کہ زیادہ تر افراد وھاں خاندان پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو دوست رکھنے والے تھے۔

 Ø¯ÙˆØ³Ø±Û’ بزرگ شیعہ اصحاب کا وجود جیسے عبداللہ بن مسعود، عمّار یاسر،عمر Ù†Û’ عمّار کووھاں کا حاکم بناکر اور ابن مسعود Ú©Ùˆ معلّم قرآن Ú©Û’ عنوان سے بھیجا تھا ابن مسعود Ù†Û’ برسوں وھاں لوگوں Ú©Ùˆ فقہ اورقرآن Ú©ÛŒ تعلیم دی۔[38]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next