شیعی تاریخ میں تحول وتغیر



 Ø¬Ø³ وقت مختار کا بےٹا ابو الحکم امام باقر(علیہ السلام) Ú©Û’ پاس آیا امام(علیہ السلام) Ù†Û’ اس کا کافی احترام کیا ابو الحکم Ù†Û’ اپنے باپ Ú©Û’ بارے میں معلوم کیا اور کھا: لوگ میرے باپ Ú©Û’ بارے میں Ú©Ú†Ú¾ باتیں کھتے ھیں لیکن آپ Ú©ÛŒ جو بات Ú¾Ùˆ Ú¯ÛŒ وہ صحیح میرے لئے معیار Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ اس وقت امام(علیہ السلام) Ù†Û’ مختار Ú©ÛŒ تعریف Ú©ÛŒ اور فرمایا:

 â€ سُبحان اللہ میرے والد Ù†Û’ مجھ سے کھا: میری ماں کا مھر اس مال میں سے تھا جو مختار Ù†Û’ میرے والد Ú©Ùˆ بھیجا تھا اور چند بار کھا: خدا تمھارے باپ پر رحمت نازل کرے اس Ù†Û’ ھمارے حق Ú©Ùˆ ضائع نھیں ھونے دیا ھمارے قاتلوں Ú©Ùˆ قتل کیا اور ھمارا خون پامال نھیں ھونے دیا “۔

امام صادق(علیہ السلام) نے بھی فرمایا: ”جب تک مختار نے امام حسین(علیہ السلام) کے قاتلوں کے سرقلم کر کے ھم تک نھیں بھیجا اس وقت تک ھمارے خاندان کی عورتوں نے بالوں میں کنگھا نھیں کیا اور بالوں کو مھندی نھیں لگائی “۔

روایت میں Ú¾Û’ جس وقت مختار Ù†Û’ عبیداللہ  ابن زیاد ملعون کا سر امام سجّاد(علیہ السلام) Ú©Û’ پاس بھیجا امام(علیہ السلام) سجدہ میں گر Ù¾Ú‘Û’ اور مختار Ú©Û’ لئے دعائے خیر کی، جو روایتیں مختار Ú©ÛŒ سرزنش میں ھیں وہ مخالفین Ú©ÛŒ بنائی ھوئی روایتیں ھیں۔[56]

 Ù…ُختار Ú©ÛŒ کیسانیہ سے نسبت Ú©Û’ بارے میں یا فرقہٴ کیسانیہ Ú©ÛŒ ایجادمیں ØŒ مختار Ú©Û’ کردار Ú©Û’ بارے میں آیةاللہ خوئی مختار Ú©Û’ دفاع اور کیسانیہ سے ان Ú©ÛŒ نسبت Ú©ÛŒ رد میں لکھتے ھیں :

بعض علماء اھل سنّت مختار کو مذھب کیسانیہ سے نسبت دیتے ھیں اور یہ بات قطعاً باطل ھے کیونکہ محمد حنفیہ خود مدعی امامت نھیں تھے کہ مختار لوگوں کو ان کی امامت کی دعوت دیتے مختار مُحمّد حنفیہ سے پھلے قتل ھو گئے اور محمّد حنفیہ زندہ تھے، اور مذھب کیسا نیہ محمّد حنفیہ کی موت کے بعد وجود میں آیا ھے لیکن یہ کہ مختار کو کیسانیہ کھتے تھے اس وجہ سے نھیں کہ ان کا مذھب کیسانی ھے اور بالفرض اس لقب کو مان لیا جائے تو یہ وہ روایت ھے کہ امیرالمومنین(علیہ السلام) نے ان سے دو مرتبہ فرمایا: ( یاکیس یا کیس) اسی کو صیغئہ تثنیہ میں کیسان کھنے لگے۔ [57]

مروانیوں کی حکومت( سخت دور)

جیسا کہ بیان کر چکے امام سجّاد(علیہ السلام) کے دور کا دوسرامرحلہ مروانی حکومت دور تھا بنی مروان نے عبداللہ بن زبیر کے قتل کے بعد ۷۳ [58]میں اپنی حکومت کومستحکم کر لیا تھا، اس نے اور اس دور میں ظالم و جابرحجّاج بن یوسف کے وجود سے فائد ہ اُٹھایاوہ دشمن کو ختم کرنے میں کوئی کوتاھی نھیں کی یھاں تک کہ کعبہ کو بھی مورد حملہ قرار دیا اس پر آگ کے گولے برسائے اور اس کو ویران کردیا اور بنی امیہ کے مخالفین کوچاھے وہ شیعہ ھوں یا سُنّی جھاں کھیں بھی پایا فورا ان کو قتل کردیا۸۰ ھ میں بن اشعث نے قیام کیا مگر اس قیام سے بھی حجاج کو کوئی نقصان نھیں پھونچا[59] ۹۵ ھ تک حجاز اور عراق میں اس کی ظالم حکومت قائم رھی۔[60]دددددددددددددددددددددددددددددددددددددددددددددددددددددددددد

امام سجّاد(علیہ السلام) نے ایسے حالات میں زندگی گذاری اور دعاؤں کے ذریعہ اسلامی معارف کو شیعوں تک منتقل کیا، ایسے وقت میں شیعہ یا تو فرار تھے یا زندان میں زندگی بسر کر رھے تھے یا حجاج کے ھا تھوں قتل ھورھے تھے یا تقیہ کرتے تھے اس بنا پر لو گو ں میں امام سجّاد(علیہ السلام) سے نزدیک ھو نے کی جراٴت نھیں تھی اورحضرت کے مددگار بھت کم تھے، مرحوم علّامہ مجلسی نقل کرتے ھیں : حجّاج بن یو سف نے سعید بن جبیر کو اس وجہ سے قتل کیا کہ اس کا ارتباط امام سجّاد(علیہ السلام) سے تھا۔[61]

البتہ اس زمانے میں شیعوں نے سختیوں کی وجہ سے مختلف اسلامی سر زمینوں کی طرف ھجرت کی جو تشیع کے پھیلنے کا سبب بنی، اسی زمانے میں کوفہ کے چند شیعہ قم کی طرف آئے اور یھا ں سکونت اختیار کر لی اور وہ تشیع کی ترویح کا سبب بنے۔[62]

امام محمد باقر(علیہ السلام) کی امامت کا ابتدائی دور بھی حکومت امویان سے متصل تھا اس دور میں ھشّام بن عبدالملک حکومت کرتا تھاجو صاحب قدرت اور مغرور بادشاہ تھا، اس نے ا مام محمدباقر(علیہ السلام) کو امام صادق(علیہ السلام) کے ساتھ شام بلوایا اور ان کو اذیت وآزار دینے میں کسی قسم کی کو تاھی نھیں کی۔[63]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 next