شیعی تاریخ میں تحول وتغیر



[55] مقتل الحسین(علیہ السلام) ، منشورات المفید، قم، ج ۲ ص ۲۰۲

[56] رجال ابن داؤد، منشورات الرضی، قم ص ۲۷۷

[57] آیة اللہ سید ابو القاسم خوئی  ۺ،معجم رجال الحدیث، بیروت، ج ۱۸، ص Û±Û°Û²Û”Û±Û°Û³

[58] ابن واضح، احمد بن ابی یعقوب، تاریخ یعقوبی،منشورات الشریف الرضی، قم، ۱۴۱۴ھ ج ۲ ص ۲۶۷

[59] ۸۰ھ میں با وجود اس کے کہ حجاج، عبدالرحمن بن اشعث سے خوش نھیں تھا مگر سیستان اور زابلستان کا حاکم بنا کر بھیجا اور حکم دیا کہ رتبیل کو کہ جس نے سیستان پر حملہ کیا تھا اسے باھر بھگا دے، عبدالرحمن جب وھاں پھونچا تو حملہ آوروں کو ٹھکانے لگادیا شھر میں امن و امان قائم کیا اس کے بعد بھی چونکہ حجاج نے مطالبہ تھاکہ دشمن کا تعاقب کرے جسے عبد الرحمن اور اس کے فوجیوں نے حجاج کی چال سمجھا لہٰذا وہ دشمن سے لڑنے کے بجائے حجاج پر ھی حملہ کرنے کے لئے عراق روانہ ھو گیا خوزستان کے علاقہ میں حجاج اور عبدالرحمن میں جنگ ھوئی، پھلے تو حجاج کے سپاھیوں کو شکست ھوئی عبد الرحمن نے اپنے کو عراق پھنچا دیا اور کوفہ پر قابض ھو گیا بصرہ کے بھت سے لوگوں نے بھی اس کی مدد کی، حجاج نے عبدالملک سے مدد طلب کی، شام سے لشکر اس کی مدد کے لئے روانہ ھوا لشکر کے پھنچنے پر حجاج نے دوبارہ حملہ کیا یہ شدید جنگ( دیر الجماجم )کے نام سے مشھور ھے، بصرہ اور کوفہ کے لوگ یھاں تک کہ قاریان و حافظان قرآن جو حجاج کے دشمن تھے عبدالرحمن کی نصرت کی، عبد الرحمن کے پاس اتنی بڑی فوج تھی کہ خود (بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر ) (بقیہ حاشیہ گذشتہ صفحہ کا)عبد الملک کو خوف ھونے لگا اس نے لوگوں سے کھا : اگر لوگحجاج کو معزول کرنا چاھتے ھیں تو میں حاضر ھوں لیکن عراق والوں نے اس کی سازش قبول نہ کی اور عبد الملک کو ھی معزول کر دیا، بڑی شدید جنگ ھوئی عبد الملک نے عبد الرحمن کے کچھ فوجیوں کو فریب دیا اورشب خون مار ا، ابن اشعث کی فوج میں بھگدڑ مچ گئی اور وہ فرار ھونے پر مجبور ھوئے اور رتبیل کے پاس پناہ حاصل کی، بعد میں رتبیل نے حجاج کے فریب اور لالچ میں آکر اسے قتل کر دیا اور سر کو حجاج کے پاس بھیجا ( مسعودی، علی بن الحسین، مروج الذھب، منشورات موسسہ الاعلمی للمطبوعات، بیروت، ۱۴۱۴ھ ق، ج ۳ ص ۱۴۸۔۱۴۹، و شھیدی، دکتر سید جعفر، تاریخ اسلام تا پایان امویان، مرکز نشر دانشگاہ تھران، طبع ششم، ۱۳۶۵ھ ش، ص ۱۸۵۔۱۸۶

[60] مسعودی، علی بن الحسین، مروج الذھب، ص ۱۸۷

[61] شیخ طوسی، اختیار معرفة الرجال، معروف بہ رجال کشی، موسسہ آل البیت (علیہ السلام)، لاحیاء التراث، قم ۱۴۰۴ھ ج۱ ص ۳۳۵

[62] یاقوت حموی، شھاب الدین ابی عبد اللہ، معجم البلدان، دار الاحیاء التراث العربی، بیروت طبع اول  ۱۴۱۷ھ، ج Û· ص Û¸Û¸

[63] طبری، محمد بن جریر بن رستم، دلائل الامامہ منشورات المطبعة الحیدریہ، نجف، ۱۳۸۳ھ ص ۱۰۵

[64] محمد عبدہ، شرح نھج البلا غہ، دار احیاء الکتب العربیہ، قاھرہ، ج ۴ ص ۷۳



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 next