شیعی تاریخ میں تحول وتغیر



((اَللّھمّ احرِ سنی بِعینِکٴ الّتِی لَا تنام وَ اَکنِفنِی بکنَفِکٴ الّذِی لَا یرامُ اَو یَضامُ وَ اغْفِر لِی بِقْدرَتِکَٴ عَلیَّ وَ لا اَھْلِکٴ وَ اَنْتَ رَجَائیِ اللّھُمَ اِنَّکٴَ اَکْبَرُ وَ اَجَلُّ مِمَّنْ اخَافُ وَ اَحذَرُ اَللّھُمَ بِکٴَ اَدفَعُ فِی نَحْرِ ہِ و َ اَ سْتعِیذ ُ بِکٴَ مِنْ شَرِ ہ))

بارالٰھا  تیری آنکھوں Ú©ÛŒ قسم  کہ جوسوتی نھیں میری حفاظت کر اورتجھے اس قدرت کا واسطہ  کہ جو ھدف ِ بلاقرار نھیں پاتی مجھے اس چیز سے محفوظ رکھ اور میں ھلاک نہ کیاجاؤں کیونکہ توھی میری اُمید کا سر چشمہ Ú¾Û’ØŒ بارالٰھا  وہ فراوان نعمتیں کہ جوتونے مجھے دی ھیں میں ان نعمتوں کا شکر ادا نھیں کرسکا اور تونے مجھ Ú©Ùˆ ان نعمتوں سے محروم نھیں کیابھت سی وہ بلائیں کہ جس میں تو Ù†Û’ مجھے مبتلا کیا اور میں Ù†Û’ Ú©Ù… صبری کا مظاھرہ کیا اس سے تومجھے نجات دے، بار الٰھا  تیری قدرت Ú©Û’ دفاع اور پشت پناھی سے Ú¾ÛŒ اس Ú©Û’ شر سے محفوظ رہ سکتا Ú¾ÙˆÚº اور اس Ú©Û’ شر سے تجھ سے پناہ چاھتاھوں۔

(تذکرة الخواص، منشورات المطبعة الحیدریہ ومکتبتھا، النجف الاشرف، ۱۳۸۳ ھ، ص ۳۴۴)

 Ø±Ù‚یب ھوا کرتے تھے ان Ú©Ùˆ راستے سے ھٹادیا جائے یھاں تک کہ منصور Ù†Û’ ابن مھاجر نام Ú©Û’ ایک شخص Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ رقم دیکر مدینہ بھیجا تاکہ وہ عبداللہ ابن حسن اور امام صادق علیہ السّلام اور بعض دوسرے علویوں Û’ پاس جائے اور ان سے Ú©Ú¾Û’ کہ میں خراسان Ú©Û’ شیعوں Ú©ÛŒ طرف سے آیا Ú¾ÙˆÚº اور اس رقم Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ حوالہ کر Ú©Û’ ان سے دستخط Ù„Û’ Ù„Û’ØŒ امام صادق(علیہ السلام) Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ اس بات Ú©ÛŒ طرف متوجہ کیا کہ تم Ú©Ùˆ منصور Ù†Û’ بھیجا Ú¾Û’ اور اس سے تاکید Ú©ÛŒ کہ منصور سے جاکرکھنا: علویوں Ú©Ùˆ ابھی Ú©Ú†Ú¾ عرصہ سے مروانی حکومت سے نجات اور راحت ملی Ú¾Û’ اورانھیں ابھی اس Ú©ÛŒ ضرورت Ú¾Û’ØŒ ان Ú©Û’ ساتھ حیلہ اور فریب نہ کر۔[132]

اسدحیدر کھتے ھیں: منصورنے امام صا دق(علیہ السلام) کو ختم کرنے کے لئے مختلف وسیلوں کا سھارا لیا اور شیعوں کی طرف سے ان کو خط لکھوایا اور ان کی طرف سے آپ کی خدمت میں کچھ مال بھیجا لیکن ان میں سے کسی ایک میں بھی کامیاب نھیں ھو سکا۔[133]

جس وقت منصور کوامام صادق علیہ السّلام کی شھادت کی خبر ملی تو اس نے مدینہ کے حاکم محمد بن سلیمان کوخط لکھا کہ اگر جعفر(علیہ السلام) بن محمد(علیہ السلام) نے کسی معین شخص کو اپنا وصی قراردیا ھے تو اس کو پکڑ لیا جائے اور اس کی گردن اُڑادی جائے، تو مدینہ کے حاکم نے اس کے جواب میں لکھا: جعفر(علیہ السلام) بن محمد(علیہ السلام) نے ان پانچ افراد کو اپنا وصی قرار دیا ھے، ابو جعفر منصور، محمد بن سلیمان عبداللہ، موسیٰ اور حمیدہ، اس وقت منصور نے کھا: تب ان کو قتل نھیں کیا جاسکتا، [134]

مھدی عباسی اپنے باپ کی طرح شیعو ں اور علویوں کے لئے سخت گیر نھیں تھا۔

یعقو بی نقل کرتا ھے: مھدی جب خلیفہ ھوا تواس نے دستور دیا جتنے بھی علوی زندان میں ھیں ان کو آزاد کردیا جائے، [135]اس وجہ سے اس کے زمانے میں کوئی بھی علوی قیام وجود میں نھیں آیا، ابوالفرج اصفھانی نے فقط دو کا ذکر کیا ھے کہ جو اس کے زمانے میں مارے گئے ایک علی عبّاس حسنی کہ جن کو زھر کے ذریعہ قتل کیا گیا دوسرے عیسیٰ بن زیدکہ جن کی نا معلوم طریقہ سے موت واقع ھوئی وہ منصور کے زمانے سے پوشیدہ طور پر زندگی بسر کررھے تھے۔[136]

ھادی عباسی کے زمانے میں علویوں اور شیعوں کے بڑے قائدین پر شدید فشار تھا جیسا کہ یعقوبی نے لکھا ھے: ھادی نے شیعوں اور طالبیوں پر بھت سختی کر رکھی تھی اور ان کو بھت زیادہ ڈرا رکھا تھا اور وہ وظائف اورحقوق کہ جو مھدی نے اپنے زمانے میں ان کے لئے مقرر کئے تھے ان کو قطع کر دیا اور شھروں کے حاکم اورفرمان رواؤں کو یہ لکھ بھیجا کہ طالبیوں کا تعاقب کریں اور ان کو گرفتار کر لیں، [137]اس غلط رویے کے خلاف اعتراض کرتے ھوئے حسین بن علی(علیہ السلام) کہ جو سادات حسنی سے تعلق رکھتے تھے( شھید فخ) نے قیام کیا اور اس جنگ میں حسین کے علاوہ بھت سے علوی قتل ھوئے۔ [138]

یہ جنگ امام کاظم علیہ السلام پرشدید فشارکا باعث بنی، ھادی عباسی Ù†Û’ حضرت(علیہ السلام) کوڈرایا اور اس طرح سے کھا: خُدا Ú©ÛŒ قسم حسین(شھید فخ) Ù†Û’ موسیٰ بن جعفر(علیہ السلام) Ú©Û’ دستور Ú©ÛŒ بنا پر میر Û’ مقابل قیام کیا Ú¾Û’ اوروہ اس Ù†Û’ ان Ú©Û’ تابع اور پیروھیں کیوں  کہ اس خاندان کا امام اور پیشوا موسیٰ بن جعفر(علیہ السلام) Ú©Û’ سوا کوئی اورنھیں Ú¾Û’ØŒ خُدا مجھے موت دیدے اگر میں ان Ú©Ùˆ زندہ چھوڑدوں،[139] لیکن وہ اپنی موت کا وقت قریب آنے سے اپنے ارادہ Ú©Ùˆ نافذ نہ کر سکا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 next