سعودی خاندان کے بادشاهوں کی تاریخ



سن 1233 هجری میں ابراهیم وهابیوں Ú©Û’ ایک شهر پر قبضه کرلیا، اور وهاں Ú©Û’ امیر (Ùˆ حاکم)Ú©Ùˆ  گرفتار کرلیا، اس Ú©Û’ بعد شقراء پر قبضه کرلیا Ú©Ù‡ جهاں پر عبد الله بن سعود رهتا تھا، وه وهاں سے راتوں رات درعیه بھاک نکلا، شقراء اور درعیه Ú©Û’ درمیان دو دن کا سفر تھا، اس Ú©Û’ بعد ابراهیم Ù†Û’ وهابیوں Ú©Û’ ایک اور بڑے شهر پر قبضه کرلیا، جس کا فاصله درعیه سے 18 گھنٹوں کا تھا، اس Ú©Û’ بعد اس Ù†Û’ درعیه پر حمله کیا اور وهاں Ú©Û’ ایک حصه پر قبضه کرلیا اور وهابیوں کا محاصره کرلیا۔[16]

جبران شامیه تحریر کرتے هیں: پانچ مهینوں تک درعیه پر محاصره رها، مصر سے امدادی لشکر ابراهیم تک پهنچتا رها، غله اور کھانے پینے کا سامان بصره اور مدینه سے اس Ú©Û’ لئے پهنچتا رها، عرب Ú©Û’ بادیه نشین جو ابراهیم سے ملحق هوگئے تھے وه ابراهیم Ú©Û’ تحفه Ùˆ تحائف Ú©ÛŒ وجه سے اس Ú©ÛŒ مدد کرتے رهتے تھے، یهاں تک Ú©Ù‡ سن 1234 Ú©Û’  محاصره سے پانچویں مهینے Ú©Û’ آخر میں عبد الله بن سعود، ابراهیم Ú©Û’ سامنے تسلیم هوگیا، اسے گرفتار کرلیا گیا اور قاهره بھیج دیا گیا اور اس Ú©Û’ بعد اُسے آستانه ترکی میں بھیج دیا گیا Ú©Ù‡ اُسے شهروں میں گھما کر پھانسی دیدی گئی، اور درعیه میں خاندان سعودی اور خاندان محمد بن عبد الوهاب Ú©Û’ بهت سے لوگ قتل کردئے گئے اور بهت سے دیگر لوگوں Ú©Ùˆ مصر Ú©ÛŒ طرف جلا وطن کردیا گیا اور اس طرح سعودیوں Ú©ÛŒ پهلی حکومت کا خاتمه هوگیا، اور ان کا تاریک صفحه کا بند کردیا گیا۔[17]

درعیه کی نابودی

ابراهیم پاشا  سات ماه تک درعیه میں رها اس Ú©Û’ بعد اس Ù†Û’ درعیه Ú©Ùˆ ویران کرنے کا Ø­Ú©Ù… دیدیا اور درعیه Ú©Ùˆ ایک ویرانه میں تبدیل کردیا گیا، سعودیوں Ù†Û’ ابن سعود Ú©Û’ 20 رشته داروں Ú©Ùˆ گنوادیا، جن میں اس Ú©Û’ تین بھائی بھی تھے، ابراهیم پاشا Ù†Û’ قاهره اور آستانه Ú©Ùˆ ایک خط لکھا Ú©Ù‡ وهابیوں Ú©Û’ 14000 لوگ مارے گئے، اور 6000 اسیر کرلئے گئے، اور 60 توپوں Ú©Û’ علاوه دوسرا سامان بھی غنیمت Ù„Û’ لیا گیا Ù‡Û’Û”[18]

وهابیوں کی شکست پر جشن و سرور

وهابیوں Ú©ÛŒ شکست پر قاهره اور اسلامی ممالک میں جشن Ùˆ سرور منایا گیا، ان جشنوں میں فائرنگ هوئی  اور گولے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Û’ گئے اور آتش بازی هوئی، ایران سے فتح علی شاه Ù†Û’ اپنی خوشی Ùˆ مسرت کا اظهار کرتے هوئے ان Ú©ÛŒ قدر دانی کی۔[19]

مرحوم محمد جواد مغنیه تحریر کرتے هیں: ابراهیم پاشا ،طغیان و سرکشی پر تل گیا هے، اور اسی علاقه میں رها اور وه خاندان محمد بن عبد الوهاب پر مسلط رها، ان میں سے بهت سے مردوں، عورتوں اور بچوں کو جلا وطن کرکے مصر بھیج دیا، اور یه بالکل اسی چیز کی سزا تھی جو کارنامے انھوں نے امت محمدی کے ساتھ کئے تھے، جیسے قتل و غارت ، ظلم و ستم، گناه اور دین خدا، قرآن کریم اور سنت پیغمبر اکرم ﷺ سے خیانت کی تھی، یه حقیقت هے که هر ظالم و ستمگر پر کوئی دوسرا ظالم و ستمگر مسلط هوتا هے۔ [20]

سعودیوں کی حکومت کا دوسرا دور

ابراهیم پاشا جب  درعیه پر قابض هوگیا تو بهت سے وهابی وهاں سے بھاگ Ù†Ú©Ù„Û’ØŒ لیکن جب ابراهیم پاشا وهاں سے چلا گیا تو وه دوباره لوٹ آئے، ان میں سے عمر بن عبد العزیز اور ترکی اس Ú©Û’ بھائی عبد العزیز کا بیٹا ØŒ نیز مشاری بن سعود دوباره درعیه پهنچے، اور انھوں Ù†Û’ وهاں پر تعمیری کام شروع کردئے اور بهت سے لوگ پھر وهاں واپس آگئے، مصری ،وهابیوں Ú©Û’ دوباره تسلط سے پھر خوف زده هوئے، حسین بیگ Ú©ÛŒ سرداری میں اسلحوں کےساتھ ایک لشکر تیار کرکے وهاں بھیجا، وهاں Ú©Û’ حاکم مشاری Ú©Ùˆ گرفتار کرکے مصر جلا وطن کردیا گیا لیکن وه راسته میں مرگیا اور باقی لوگ بھاگ Ù¾Ú‘Û’ØŒ حسین بیگ Ù†Û’ تین دن تک ان کا محاصره کیا جس میں انھوں Ù†Û’ امان طلب Ú©ÛŒ اور وه اس Ú©Û’ سامنے تسلیم هوگئے، مصریوں Ù†Û’ انھیں گرفتار کرکے مصر بھیج دیا، لیکن عبد العزیز کا بھتیجا ترکی رات میں قلعه سے بھاگ نکلا۔

5۔ ترکی، عبد العزیز کا بھتیجا (1229-1250)

ترکی ، گرفتارهونے کے بعد بھاگ کر مخفی طور پر ایک مدت تک جنوب کے علاقوں میں رهنے لگا اور نجد کے جنگلوں میں رفت و آمد کرتا رها اور بادیه نشین عربوں کو وهابیت کے عقائد کی طرف دعوت دیتا رها، اس نے قبیله تدمر کی ایک عورت سے شادی کی، اس سے ایک لڑکا پیدا هوا جس کا نام "جلوی" رکھا، 30 لوگ اس کے ساتھ هوگئے، اس کے بعد اس کے ساتھ دیگر قبیله بھی هوگئے، چنانچه انھوں نے قصیم نامی جگه پر مصریوں کے خلاف قیام کیا، ترکی نے اس موقع کو غنیمت سمجھا، لیکن اس قیام میں مصری حجاز کو ترک کرتے هوئے بھاگ نکلے، اور انھوں نے دو فوجی محاذ ، ریاض اور منفوخه کو ترک کردیا، [21] ، ترکی نے اس قیام سے فائده اٹھایا اور اس نے اپنی حکومت کے دائره میں وسعت دی، ترکی نے نجد سے مصریوں کو بھگادینے اور قصیم کے علاقه والوں سے اپنی حکومت کے اقرار لینے کے بعد سعودی وهابیوں کا پهلا حاکم کے عنوان سے سعودی حکومت کے دوسرے دور کا آغاز کیا اور عبد العزیز بن سعود بن محمد بن سعود اور عبد العزیز کے بھائی کے پوته یعنی عبد الله بن محمد بن سعود کی حکومت وهاں قائم هوگئی۔

لیکن ان کے درمیان آپسی اختلاف پیش آیا، مشاری بن عبد الرحمن بن مشاری بن سعود نے قحطان کے بعض قبیله والوں کے ساتھ مل کر ترکی کی حکومت کے خلاف بیڑا اٹھایا، عبد العزیز کے بیٹوں کے لئے یه ایک سخت منزل تھی که ان کے هاتھوں سے حکومت چلی جائے، چنانچه مشاری نے ترکی کے خلاف سازش کی اور اس کا قتل کرا دیا، اور حکومت پر قابض رها۔

جی هاں! یه Ù‡Û’ توحید اور شرک سے چھٹکارا  ،جس Ú©ÛŒ طرف محمد بن عبد الوهاب دعوت کرتا تھا جس Ú©ÛŒ نتیجه میں هزاروں لوگوں کا خون بهایا گیا، لوگوں Ú©ÛŒ ناموس پر حمله هوئے، اور شهروں Ú©Ùˆ تباه Ùˆ برباد کردیا گیا۔

6- مشاری بن عبد الرحمن (1250هجری)

شامیه تحریر کرتے هیں: پانچوے امیر ترکی بن عبد الله Ú©ÛŒ حکومت اس Ú©Û’ چچازاد بھائی مشاری بن عبد الرحمن Ú©Û’ هاتھوں قتل Ú©Û’ ذریعه ختم هوگئی، مشاری Ù†Û’ حکومت پر قبضه کرلیا، اور وه (سعودیوں کا )چھٹا  حاکم بن گیا، مشاری Ú©ÛŒ حکومت 40 دن تک چلی، کیونکه فیصل بن ترکی Ù†Û’ هفوف Ú©Û’ علاقه سے حائل Ú©Û’ بڑے بڑے شیوخ عبد الله اور عبید الله Ú©ÛŒ مدد سے ریاض پر حمله کردیا اور شهر پر قابض هوگیا اور مشاری Ú©Ùˆ پھانسی دیدی، اور فیصل سعودی کا ساتواں حاکم بن گیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next