سعودی خاندان کے بادشاهوں کی تاریخ



7- فیصل بن ترکی (1250-1253 هجری)

فیصل بن ترکی نے حکومت کی مهار کو اپنے هاتھوں میں لیا ، لیکن محمد علی پاشا نے اُسے زیاده مهلت نه دی اور اس نے نجد کی طرف ایک لشکر بھیجا، (خالد بن سعود جو مصر میں جلا وطن تھا) بھی لشکر کے ساتھ تھا اور محمد علی پاشا کے لشکر میں تھا، محمد علی پاشا کے لشکر نے پائے تخت پر قبضه کرلیا اور فیصل بھاگ نکلا، لیکن بعد میں وه گرفتار کرلیا گیا اور مصر کی طرف جلا وطن کردیا گیا، مصریوں نے خالد بن سعود کو فیصل کی جگه حاکم مقرر کیا، اور اس طرح وهابیوں کی حکومت سعود کے بیٹوں ذریعه پلٹ آئی۔

8- خالد بن سعود (1252- 1255هجری)

محمد علی پاشا Ù†Û’ خالد بن سعود Ú©Ùˆ قاهره میں جزیرۃ العرب Ú©ÛŒ حکومت میں اپنے نمائنده Ú©Û’ عنوان سے تربیت کیا تھا، خالد Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ ساتھی ایسے تھے جو سعود بزرگ Ú©Û’ بیٹوں سے حکومت Ú©Ùˆ عبد الله بن محمد Ú©Û’ بیٹے Ú©ÛŒ طرف منتقل هونے پر راضی نهیں تھے، ریاض Ú©Û’ بهت سے قبیلوں Ù†Û’ خالد Ú©ÛŒ تائید (Ùˆ حمایت Ú©ÛŒ) اسی وجه سے سعود بزرگ Ú©Û’ نسل میں پلٹ آئی، اور خالد آٹھواں حاکم بن گیا جس  Ú©ÛŒ حکومت دو سال تک باقی رهی۔

9- عبد الله بن ثنیان (1255- 1258 هجری)

عبد الله بن ثنیانےلوگوں سے مل کر خالد بن سعود کے خلاف قیام کیا تو خالد بن سعود مکه کی طرف بھاگ نکلا اور اس کا انتقال وهیں پر هوا۔

جب مصر میں قید فیصل Ú©Ùˆ یه معلوم هوا Ú©Ù‡ عبد الله Ù†Û’ حکومت Ú©ÛŒ مهار اپنے هاتھوں میں Ù„Û’ Ù„ÛŒ Ù‡Û’  اور خالد بھاگ گیا Ù‡Û’ تو وه بھی قلعه سے بھاگ نکلا اور قصیم میں پهنچا، بهت سے لوگوں Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ تائید Ú©ÛŒ اور عنیزه قبیلوں Ú©ÛŒ حمایت سے عبد الله بن ثنیان Ú©Û’ ساتھ ریاض میں جنگ Ú©ÛŒ اور اُسے گرفتار کرکے قید خانه میں ڈال دیا اور سن 1258 هجری میں اُسے قید خانه میں Ù‡ÛŒ گلا گھونٹ کر مار دیا۔

10- فیصل بن ترکی (1258- 1278 هجری)

فیصل نے 20سال تک حکومت کی، سن 1262 میں عثمانی حکومت نے ریاض کے حاکم فیصل سے جنگ کرنے کا فیصله کرلیا، شریف محمد بن عون حاکم مکه کی سرداری میں ایک لشکر روانه کیا، لشکر قصیم پهنچا لوگوں نے بھی ان کی اطاعت کی، فیصل ڈر گیا اور قصیم کے لوگوں سے حمایت چاهی که هم دونوں کے درمیان صلح کردایں اس شرط پر که وه هر سال دس هزار ریال اُسے ادا کیا کرے گا، صلح برقرار هوگئی اور شریف اپنے لشکر کے ساتھ واپس هوگیا، فیصل وه مبلغ ادا کرتا رها یهاں تک که سن 1282 میں نابینا اور فالج کے اثر سے مرگیا۔

وه جب نابینا اور فلج هوگیا تو اس نے اپنے چار بیٹوں کے درمیان سے عبد الله کو حکومت حواله کردی، اس کے بھائیوں میں اختلاف اور جھگڑا هوا اور شهر میں افرا تفری کا ماحول بن گیا۔

11- عبد الله بن فیصل ترکی (1278- 1284 هجری)

جب عبد الله اپنے باپ Ú©ÛŒ طرف سے تخت حکومت پر بیٹھا تو اس Ú©Û’ بھائی سعود Ù†Û’ اس Ú©Û’ خلاف قیام کیا اور دونوں طرف سے آپسی جنگ 25 سال تک چلتی رهی، جس Ú©Û’ نتیجه میں وهابیوں Ú©ÛŒ حکومت کمزور هوتی Ú†Ù„ÛŒ گئی، اور بعض ولایتیں الگ هوگئیں،ترکوں Ù†Û’ احصا اور قطیف پر قبضه کرلیا اور خاندان آل سعود میں جھگڑے چلتے رهے، عبد الله Ù†Û’ ترکوں Ú©Û’ ذریعه فتح کئے گئے علاقوں میں اپنا وجود ظاهر کرنا شروع کردیا، سعود Ú©Ùˆ ریاض سے بھگا دیا گیا، سن 1282 میں عبد الله ریاض میں واپس آگیا، جبکه لوگ فقر Ùˆ فاقه اور سختیوں میں مبتلا تھے،  (یهاں تک Ú©Ù‡) لوگ مردار گدھے کا بدبود دار گوشت کھایا کرتے تھے، گوسفندوں Ú©ÛŒ کھال جلایا کرتے تھے اور اُسے کوٹا کرتے تھے اور هڈیوں Ú©Ùˆ بھی کوٹا کرتے تھے اور اس کا آٹا کھایا کرتے تھے، کوئی شخص تلوار سے نهیں مارا جاتا تھا بلکه بھوکا مرتا تھا[22]Û”

12- سعود بن فیصل ترکی _1284- 1291 هجری)

دو بھائیوں (عبد الله اور سعود)Ú©Û’ درمیان جنگ جاری تھی، قتل Ùˆ غارت  کا بازار گرم تھا (جیسا Ú©Ù‡ وهابیوں Ú©ÛŒ عادت رهی Ù‡Û’) ترک، عبد الله اور برطانوی ØŒ سعود Ú©ÛŒ حمایت کیا کرتے تھے اور وه غذائی سامان سعود Ú©Û’ لئے بھیجا کرتے تھے، چنانچه ایسے واقعات Ú©Û’ بعد  جو سعود Ú©Û’ نفع میں تمام هوئے وه سن 1290 میں ریاض پهنچا اور 1291 میں مر گیا، عبد الله اور اس کا بھائی محمد Ù†Û’ ریاض Ú©Ùˆ ترک کیا اورکویت Ú©Û’ نزدیک بادیه قحطان میں ساکن هوا اور اس Ú©Û’ بعد کسی جنگ کا آغاز نهیں کیا۔

13- عبد الرحمن بن فیصل

عبد الرحمن جو اپنے بھائی سعودکی طرف رجحان رکھتا تھا حکومت کی مهار تھام لی، اس کے بعد اس میں اور اس کے بھائی محمد که جسے عبد الله کی حمایت حاصل تھی جنگ هوئی، جس کے نتیجه میں آپس میں یه طے هوا که ان دونوں کا بڑا بھائی حکومت کی مهار سنبھالے، وه سن 1293 میں بادیه واپس هوگیا، اور سن 1305 میں حکومت کی مهار سنبھال لی، لیکن ان کے بھتیجے اپنے بڑے چچا عبد الله کے حاکم بننے پر راضی نهیں تھے، لهٰذا وه اعتراض کے طو ر پر ریاض سے نکل گئے اور "الخرج" علاقه میں ساکن هوئے، اور تینوں بھائی:محمد، عبد الله اور عبد الرحمن نے عبد الله کی رهبری میں سعود کے بیٹوں کے خلاف که جو چند هفتوں سے ریاض کی حکومت پر قابض تھے، ایک مورچه بنایا، اس کے بعد سعود کے بیٹے ریاض سے بھاگ نکلے اور عبد الله دوباره ریاض پهنچا اور سن 1305 تک آخر عمر تک وهاں رها۔

ایک نیا اختلاف

عبد الله کے مرنے کے بعد عبد الرحمن اور سعود کے بیٹوں کے درمیان اختلافات شعله ور هوگئے، دوسری طرف سے نجد کے قبیلے جو وهابی نهیں تھے انھوں نے محمد بن رشید کی حمایت کی، محمد بن رشید، عثمانی خلافت کا هم پیمان اور مذهب حنفی کا پیروکار تھا، اسی بنا پر عثمانی حکومت اس کے لئے مال و دولت اور اسلحه بھیجتی تھی اور وه "الربع الخالی" علاقه میں، اس کے بعد قطر اور پھر کویت گیا اور کویت میں ساکن هوگیا، شیخ محمد بن الصباح (حاکم کویت) نے اس کے لئے ماهانه وظیفه معین کیا، اس کے بعد عثمانی حکومت نے ماهانه 60 لیره وظیفه معین کیا، [23] لیکن اس کے بعد کویت کی حکومت نے اس کا وظیفه بند کردیا، اور بهت زیاده پریشانیوں کے عالم میں زندگی بسر کی اور سعودی حکومت کا دوسرا دور بھی ختم هوگیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next