سعودی خاندان کے بادشاهوں کی تاریخ



یه قبور ایک مدت تک سالم باقی رهیں، لیکن ابن سعود جو Ú©Ù‡ وهابیوں Ú©Û’ اغراض Ùˆ مقاصد Ú©Ùˆ Ø¢Ú¯Û’ بڑھانے مامور تھا اس اس پر یه اعتراض هوا Ú©Ù‡ اس Ù†Û’ ان قبروں Ú©Ùˆ  باقی Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا Ù‡Û’ØŒ تو ماه رمضان سن 1322 میں عبد الله بن بلیهد Ù†Û’ بڑے بڑے علمائے نجد Ú©Ùˆ Ù…Ú©Ù‡ اور مدینه بھیجا  تاکه وهاں Ú©ÛŒ گنبدوں Ú©Ùˆ منهدم کردے، یهاں تک Ú©Ù‡ جب ابن بلیهد مدینه پهنچا تو اس Ù†Û’ وهاں Ú©Û’ علماء سے ایک میٹنگ رکھی اور ان سے فتوی لیا Ú©Ù‡ مدینه Ú©Û’ علماء اس چیز Ú©Û’ بارے میں کیا کهتے هیں Ú©Ù‡ اگر قبروں پر گنبد یا اُسے مسجد Ú©Û’ عنوان سے بنایا جائے تو کیا یه جائز Ù‡Û’ یا نهیں؟ اور اگر جائز نهیں بلکه ممنوع Ù‡Û’ اور اس سے ممانعت هوئی Ù‡Û’ تو کیا ان کا منهدم کرنا واجب Ù‡Û’ØŒ ان Ú©Û’ پاس نماز پڑھنا ممنوع Ù‡Û’ØŒ ان پر گنبد بنانا جیسا Ú©Ù‡ بقیع میں Ù‡Û’ جس سے دوسری قبروں کا حق ضائع هوتا Ù‡Û’ Ú©Ù‡ وهاں عمارت تعمیر Ú©ÛŒ جائے، اور وه مستحقین پر ظلم Ù‡Û’ اور ان کا حق ان Ú©Ùˆ دیا جائے یا نه؟ اور جس طرح جاهل لوگ وهاں انجام دیتے هیں جیسے قبر ÙˆÚº پر اپنا هاتھ مس کرنا اور صاحبان قبرکے ساتھ خدا سے دعا مانگنا،قربت (خدا Ú©Û’ لئے) وهاں نذر یا قربانی کرنا، اور اسی طرح وهاں پر چراغ روشن کرنا، کیا یه چیزیں جائز هیں؟ نیز اسی طرح کیا اذن Ùˆ اقامت  اور نماز صبح اور نماز جمعه سے پهلے درود بھیجنا یا ذکر پڑھناجائز Ù‡Û’ یا نهیں؟ آپ لوگ فتوی دیں، خدا تمهیں اس کا اجر دے، آپ لوگ دلیل Ú©Û’ ساتھ بیان کریں Ú©Ù‡ آپ لوگ اس Ú©Û’ اهل اور اس چیز Ú©ÛŒ صلاحیت رکھتے هیں[40]Û”

مفتیوں نے مجبور وهابیوں کی نظریه کے مطابق فتوی دیدیا ، چنانچه اس جعلی فتوی کی بنا پر تمام قبروں کو مسمار کردیا گیا، جس کی بنا پر عالم اسلام میں بهت زیاده شور مچا، خصوصا شیعوں کے درمیان که انھوں نے عمومی عزاء کا اعلان کردیا، مدرسوں کے درس و بحث تعطیل کردئے گئے، عام لوگوں نے جلوس نکالے، ٹیلگرام هوئے جس میں وهابیت اور آل سعود کی مذمت کی گئی، نیز دیگر اسلامی ممالک کے حکمرانوں کے نام ٹیلگرام بھی کئے گئے[41]۔

عراق کے اخباروں کا ردّ عمل

علی وردی تحریر کرتے هیں:عراقی اخباروں میں ابن سعود اور وهابیوں Ú©ÛŒ مذمت میں مقالات Ù„Ú©Ú¾Û’ گئے، العراق نامی اخبار Ù†Û’ اپنے اداریه میں لکھا Ú©Ù‡ (مفتیوں Ú©Ùˆ) Ø­Ú©Ù… دیا گیا اور ابن بلیهد Ù†Û’ اپنی نظر Ú©Û’ مطابق ان سے فتوی لیا، اورانھوں Ù†Û’  ابن سعود اپنے مولا Ùˆ آقا Ú©ÛŒ جو بهترین خدمت کرسکتے تھے کی، انھیں نهیں معلوم تھا Ú©Ù‡ ان کا یه کام عالم اسلام Ú©Û’ دل پر ایک تیر Ù‡Û’  اور اس کام سے کتنا صدمه ان Ú©Ùˆ پهنچا Ù‡Û’Û”

اسماعیل آل یاسین کا مقاله

ایک دوسرا مقاله اسماعیل آل یاسین Ù†Û’ لکھا جو کاظمین سے نشر هوا، مقاله کا عنوان یه تھا: "الطامۃ الکبری Ùˆ الاماکن المقدسه فی الحجاز" (مصیب عظیم اور حجاز میں مقامات مقدسه)ØŒ چنانچه اس مقاله میں تحریر تھا: اے مسلمانو!یه طولانی خواب غفلت کس وجه سے ØŸ یه انجماد اور بے توجهی کب تک؟ جو اس بات Ú©ÛŒ سبب بنی Ú©Ù‡ انھوں Ù†Û’ اپنے دردناک نقشوں Ú©Ùˆ عملی جامه پهنایا جو وه مقدس شهروں میں انجام دے رهے  اور تم لوگ اسے کوئی اهمیت نهیں دیتے!![42] 

محمود گیلانی (نقیب اشراف بغداد) کا ردّ عمل

قبروں Ú©Û’ انهدام پر وهابیوں Ú©ÛŒ مذمت کرتے هوئے  کهتے هیں: قبروں پر گنبد بنانا سنت نبی Ú©Û’ خلاف نهیں Ù‡Û’ØŒ کیونکه پیغمبر اکرم  ï·º عائشه Ú©Û’ حجره میں دفن هیں جس  میں چهار دیواری اور گنبد Ú©ÛŒ چھت Ù‡Û’ØŒ اس Ú©Û’ بعد لکھتے هیں: نیز ضریح کا بوسه لینا ان سے محبت Ú©ÛŒ بنا پر Ù‡Û’ Ú©Ù‡ وه بھی اسلام میں ممنوع نهیں Ù‡Û’Û”

اور سید صدر الدین صدر نے اس واقعه کی مناسبت سے یه اشعار کهے:

لعمری ان الفاجعۃ البقیع                               یشیب لهولها فود الرضیع

Ùˆ سوف تکون الفاتحۃ الرزایا                        اذا لم نصح من هذا الهجوع

اما من مسلم الله یرعی                     حقوق نبیه الهادی الشفیع

اپنی جان کی قسم! بقیع کی درد ناک مصیبت پر شیر خوار بچه کا دل بھی بوڑھا هوجائے گا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next