اھل بیت علیھم السلام سے محبت اور اس کے آثار (2)



”اور آپ کے محبوں کو بھی دوست رکھتا ھوں“۔

اور پھر اس نے اضافہ کیا کہ خدا کی قسم میں آپ کو اور آپ کے دوستداروں کو دنیا کے لالچ میں دوست نھیں رکھتا بلکہ میری دوستی خالص ھے، خدا کی قسم میں آپ کے دشمنوں سے نفر ت رکھتا ھوں اور ان سے بیزار ھوں، خدا کی قسم میری نفرت اور بیزاری ذاتی کینہ اور عداوت کی وجہ سے نھیں ھے، خدا کی قسم میں تمہارے حلال کردہ کو حلال اور حرام کردہ چیزوں کو حرام جانتا ھوں۔

میں آپ پر قربان! کیا میری اس حالت سے فلاح و نجات کی امید کی جاسکتی ھے؟

امام باقر علیہ السلام نے فرمایا:

اِلَيَّ اِلَيَّ، حَتّٰی اٴقْعَدَہُ اِلَی جَنْبِہِ“۔

”میرے نزدیک آؤ، میرے نزدیک آؤ یہاں تک آپ نے اس کو اپنے پھلو میں بٹھایا“۔

اس کے بعد امام علیہ السلام نے فرمایا: اے بزرگ! ایک شخص ھمارے والد بزرگوار حضرت علی بن الحسین علیھما السلام کے پاس آیا اور اس نے اسی سلسلہ میں دریافت کیا جو تم نے مجھ سے معلوم کیا ھے، ھمارے والد بزرگوار نے اس کو جواب دیا:

اگر تم اس دنیا سے جاؤ گے تو رسول خدا (صلی الله علیه و آله و سلم)، علی مرتضی، حسن و حسین اور علی بن الحسین علیھم السلام کی خدمت میں جاؤ گے تو تمہارا دل خوش و خرم ھوجائے گا اور تمہاری آنکھیں منور ھوجائیں گی، اور جب تمہاری جان یہاں تک (اور امام علیہ السلام نے اپنے گلے کی طرف اشارہ فرمایا) پہنچ جائے تو کرام الکاتبین کے ساتھ خوشی خوشی موت کا استقبال کرو گے، او راگر زندہ رھے تو ایسی چیز کا مشاہدہ کرو گے کہ جس کے ذریعہ خداوندعالم تمہاری آنکھوں کو منور کرے گا اور تم ھمارے ساتھ بلند درجات پر فائز ھونگے۔

یہ بلند و با عظمت حقائق سننے کے بعد وہ بوڑھا شخص بلند آواز میں رونے لگا، جس کو دیکھ کر حاضرین بھی رونے لگے، امام علیہ السلام نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور اس بوڑھے شخص کی آنکھوں سے آنسو صاف کئے، اس کے بعد اس شخص نے اپنا سر اٹھایا اور امام علیہ السلام کی خدمت میں عرض کی: یابن رسول الله! میں آپ پر قربان! آپ اپنا ہاتھ مجھے دیں، امام علیہ السلام نے اپنا دست مبارک اس کے ہاتھوں پر رکھا اور اس نے بوسہ دیا اور اپنی آنکھوں پر ملا، اور کچھ دیر بعد خدا حافظی کرکے رخصت ھوگیا۔

امام علیہ السلام اس کو جاتے ھوئے دیکھ رھے تھے، پھر مجمع کی طرف رخ کرکے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next