اھل بیت علیھم السلام سے محبت اور اس کے آثار (2)



محبت اگر واقعی محبت ھو تو انسان کو گناھوں سے پاک کرنے اور نیکیوں میں اضافہ کی صلاحیت رکھتی ھے۔

محب ، سرانجام محبوب کے جلووں میں سے ایک جلوہ بن جاتا ھے اور آخر کار معشوق میں فنا ھوجاتا ھے۔

حرّ بن یزید ایک لمحہ کی فکر کے ذریعہ حضرت امام حسین علیہ السلام کا عاشق ھوگیا اور یہ عشق اس بات کا سبب بن گیا کہ وہ جاہ و مقام، لشکر کی سرداری اور دنیا کے مال و دولت اور یزیدا ور یزیدوالوں سے الگ ھوجائے اور حقیقی توبہ کرلے تاکہ ان کے گناہ بخش دئے جائیں اور سب سے پسندیدہ عمل یعنی جہاد کو انجام دے اور شریف ترین حقیقت یعنی شہادت تک پہنچ جائے، یہ سب کام محبت و عشق کے تھے!

اسی حقیقت کی بنا پر پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا:

”حُبُّنَا - اٴَھْلَ الْبَیْتِ - یُکَفِّرُ الذُّنُوبَ وَیُضَاعِفُ الْحَسَنٰاتِ“۔[7]

”ھم (اھل بیت(ع)) کی محبت گناھوں کو ختم کردیتی ھے اور نیکیوں میں اضافہ کا سبب بنتی ھے“۔

اور حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے فرمایا:

”وَاِنَّ حُبَّنٰالیُسَاقِطُ الذُّنُوبَ مِنْ ابْنِ آدَمَ کَمٰا یُسَاقِطُ الرِّیْحُ الْوَرَقَ مِنَ الشَّجَرِ“۔[8]

”بے شک ھماری محبت انسان کے گناھوں کو ایسے گرا دیتی ھے جس طرح ھوا درختوں کے پتوں کو گراتی ھے“۔

نیز حضرت اما م صادق علیہ السلام نے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next