اھل بیت علیھم السلام سے محبت اور اس کے آثار (2)



چنانچہ غلام امام علیہ السلام کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا: میں آپ پر قربان، آپ میری طولانی خدمت اور ھمراھی کو جانتے ھیں، اگر خداوندعالم مجھے کچھ مال و دولت پہچانا چاھے تو کیا آپ اس میں مانع ھوں گے؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: میں اپنے مال سے تمھیں دیتا ھوں تو کیا دوسروں کے مال سے روکوں گا۔

یہ سن کر غلام نے اس شخص کی گفتگو کو امام علیہ السلام کی خدمت میں بیان کیا، امام علیہ السلام نے فرمایا: اگر ھماری خدمت سے بے رغبت ھوگئے ھو اور وہ شخص ھماری خدمت کا شوق رکھتا ھے تو ھم قبول کرتے ھیں اور تجھے بھیجتے ھیں۔

جس وقت غلام، امام علیہ السلام کے پاس سے چلاتو امام علیہ السلام نے اس کو بلایا اور فرمایا: تیری طولانی خدمت کی وجہ سے ایک نصیحت کرتاھوں،اس کے بعد تو خود مختار ھے وہ یہ کہ، روز قیامت رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) خداوندعالم کے نور سے متصل ھوں گے اور حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام، رسول الله (صلی الله علیه و آله و سلم) سے متمسک ھوں گے اور دیگر ائمہ (علیھم السلام)امیر الموٴمنین علیہ السلام سے متمسک ھوں گے اور ھمارے شیعہ ھم سے متمسک ھوں گے، اور ھم جہاں ھوں گے وہ (شیعہ) بھی ھمارے ساتھ ھوں گے۔

غلام نے کہا: نھیں،میں نھیں جاؤں گا بلکہ آپ کی خدمت میں باقی رھوں گا اور میں آخرت کو دنیا پر ترجیح دیتا ھوں۔

چنانچہ غلام امام علیہ السلام کے پاس سے اٹھ کر باہر آیا، اس شخص نے اس غلام سے کہا: جس صورت میں گئے ویسے واپس نھیں آئے ھو! غلام نے اس کو واقعہ بیان کیا، اور اس کو حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں لے گیا، اور امام علیہ السلام نے اس کے تولا کو قبول کیا اور حکم دیا کہ ایک ہزار دینار غلام کو دئے جائیں، اس کے بعد وہ شخص بھی امام علیہ السلام سے رخصت ھونے کے لئے کھڑا ھوا اور اس نے امام علیہ السلام سے دعا کی درخواست کیاو امام علیہ السلام نے اس کے لئے دعا فرمائی۔[23]

۱۴۔محبت، دلی سکون کا سبب

حضرات اھل بیت علیھم السلام کی محبت صرف موت کے وقت یا آخرت میں مشکل کُشا نھیں ھے بلکہ دنیا اوردنیوی زندگی میں بھی بہت مفید اور مشکل کُشا ھے۔

اس خاندان عصمت و طہارت کے زیر سایہ جو نعمتیں دوستداروں، عاشقوں اور دلدادوں کو حاصل ھوتی ھےں وہ دل کا سکون اور اطمینان ھے، اور اطمینان و سکون بہت بڑی نعمت ھے چنانچہ اس کے لئے انسان اپنی بے چین زندگی میں ادھر اُدھر دوڑتا ھے تاکہ جس قیمت پر بھی ممکن ھو تھوڑا آرام و سکون مل جائے ۔

حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام فرماتے ھیں:

”اِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ(ص) لَمَّا نَزَلَتْ ھَذِہِ الآیةُ<اٴَلاَبِذِکْرِاللهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ>[24]قال ذٰلِکَ مَنْ اَحَبَّ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ وَاَحَبَّ اٴَھْلَ بَیْتِی صَادِقاً غَیْرَ کَاذِبٍ، وَاَحَبَّ الْمُوٴْمِنِیْنَ شَاھِداً وَغَائِباً، اٴَلاٰ بِذِکْرِ اللّٰہِ یَتَجَابُّونَ“۔[25]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next