اھل بیت علیھم السلام سے محبت اور اس کے آثار (2)



”مَنْ اٴحَبَّ اٴنْ یَنْظُرَ اِلَی رَجُلٍ مِنّ اٴھْلِ الْجَنَّةِ فَلْیَنْظُرْ اِلَی ھَذَا“۔[17]

”جو شخص جنتی شخص کو دیکھنا چاھے وہ اس شخص کو دیکھ لے“۔

۱۲۔محبت، جنت میں جانے کا سبب

اھل بیت علیھم السلام کی محبت نورانی اور روحانی سرمایہ ھے اور اھل بیت علیھم السلام کی ثقافت پر عمل کرنے کا بہترین ثمر ھے، یہ روحانی سرمایہ روز قیامت بہشت کی صورت میں ظاہر ھوگا اور صاحب محبت و عمل کو ارث میںملے گا۔

<الَّذِینَ یَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ ہُمْ فِیہَا خَالِدُونَ>[18]

”جو فردوس کے وارث بنیں گے اور وہ ا س میں ھمیشہ ھمیشہ رہنے والے ھیں“۔

حضرت امام صادق علیہ السلام ایک خوبصورت روایت کے ضمن میں ارشاد فرماتے ھیں:

حضرت پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) ایک سفر کے دوران اپنی سواری سے اترے اور پانچ سجدے بجا لائے، اور جب سواری پر سوار ھوگئے تو آپ کے ایک صحابی نے سوال کیا: یا رسول الله! میں نے آپ کو ایسا کرتے ھوئے پھلی بار دیکھا ھے:

آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: جی ہاں، جبرئیل میرے پاس آئے اور انھوں نے مجھے بشارت دی کہ علی(ع) اھل بہشت ھیں، چنانچہ میں نے اس کے شکرانے میں ایک سجدہ کیا، ابھی سجدہ سے سر اٹھا ھی تھا کہ انھوں نے کہا: فاطمہ(ع) بھی اھل بہشت سے ھیں، چنانچہ میں نے اس پر بھی خدائے بزرگ کا سجدہ کیا، اور جب سجدہ سے سر اٹھایا تو انھوں نے کہا: حسن و حسین(ع) جوانان جنت کے سردار ھیں، میں نے شکرانہ میں خدائے عظیم کا سجدہ کیا، اور جب سجدہ سے سر اٹھایا تو انھوں کہا: ان کے دوستدار اور محب بھی اھل بہشت ھیں، میں نے اس پر بھی خدائے متعال کے سامنے سجدہٴ شکر کیا، اور جب سجدہ سے سر اٹھایا تو انھوںنے کہا: ان کے دوستداروں کے دوستدار بھی اھل بہشت ھیں، چنانچہ میں نے پھر سجدہٴ شکر کیا۔[19]

ایک روایت میں منقول ھے کہ (ایک بار جب ) حضرت امام سجاد علیہ السلام بیمار ھوئے، آپ کے اصحاب آپ کی عیادت کے لئے آئے اور آپ کے حالات دریافت کئے ، امام علیہ السلام نے ان کے جواب میں خداوندعالم کا شکر ادا کرتے ھوئے فرمایا: آپ لوگوں کے کیا حال ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next