اھل بیت علیھم السلام سے محبت اور اس کے آثار (2)



حضرت رسول اسلام (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا:

”اٴَثْبَتَکُمْ قَدَماً عَلیٰ الصِّرَاطِ اٴَشَدَّکُمُ حُباًّ لِاٴَھْلِ بَیْتِی“۔[5]

”صراط (مستقیم) پر سب سے زیادہ ثابت قدم وہ شخص ھوگا جس کے دل میں میرے اھل بیت (ع) کی محبت زیادہ ھوگی“۔

نیز آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا:

”مَا اٴَحَبَّنَا اٴَھْلَ الْبَیْتِ اٴَحَدٌ فَزَلّت بِہِ قَدَمُ اِلاَّ ثَبَّتَتْہُ قَدَمٌ اٴُخْرَیٰ، حَتّٰی یُنْجِیَہُ اللّٰہُ یَوَمَ الْقِیَامَةِ“۔[6]

”کوئی نھیں ھے جو ھم اھل بیت(ع) کو دوست رکھتا ھو مگر یہ کہ اگر کسی کا ایک قدم لڑکھڑائے تو وہ اپنے دوسرے قدم کو سنبھال کر رکھے، یہاں تک کہ قیامت کے دن خداوندعالم اس کو نجات دیدے“۔

۱۰۔ محبت اور بخشش

انسان کے اندر عشق و محبت کی ایک ایسی طاقت ھے جو انسان کو محبوب کی طرف بڑھنے کے لئے تحریک کرتی ھے، اور یہ تحریک کوئی مادی تحریکنھیں ھےبلکہ کیفیت کے لحاظ سے تحریک ھے اس معنی میں: جو شخص اھل بیت علیھم السلام کی معرفت کے ذریعہ عشق و محبت پیدا کرلے تو یہ عشق اس کو اس بات پر مجبور کرے گا کہ آہستہ آہستہ گناھوں اور برائیوں سے پاک ھو، دوسرے لفظوں میں حقیقی توبہ کے لئے تیار ھوجانا اور نیکی، فضائل اور عمل صالح اور شائستہ اخلاق کی طرف بڑھنا ھے تاکہ اس کے اور محبوب کے درمیان موجود مانع ہٹ جائےں اور معشوق تک پہنچنے کا راستہ ھموار ھوجائے۔

 Ù…حبت گناھوں Ú©ÛŒ بخشش اور نیکیوں میں اضافہ کا سبب Ú¾Û’ مگر صرف بیان شدہ صورت میں Ú¾ÛŒ گناھوں Ú©ÛŒ بخشش اور نیکیوں میں اضافہ کا سبب Ú¾Û’Û”

کوئی یہ تصور نہ کرے کہ چونکہ وہ محبت رکھتا ھے لہٰذا اس کو ہر گناہ کرنے کی اجازت ھے اور گناھوں کا مرتکب ھونا اس کی نجات کا سبب ھے، کیونکہ یہ ایک شیطانی تصور ھے اور ھوائے نفس کے تحت پیدا ھوتا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next