اھل بیت علیھم السلام سے محبت اور اس کے آثار (2)



”وَاللّٰہِ لاٰ یَمُوْتُ عَبْدٌ یُحِبُّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ، وَیَتَوَلّیٰ الاٴَئمَّةَ فَتَمَسَّہُ النَّارُ“۔[3]

”خدا کی قسم جو شخص خدا اور اس کے رسول (ص) کو دوست رکھتا ھوگا اور ائمہ کی ولایت کو قبول کرتا ھوگا وہ دنیا سے جائے گاتو آتش جہنم اس تک نھیں پہنچے گی“۔

اس بنا پر اھل بیت علیھم السلام کے عشق و محبت اور ائمہ علیھم السلام کی اطاعت کے بے شمار آثار میں سے قیامت کے اس خطرناک اور نشیب و فراز والے دن میں آتش جہنم سے نجات پانا ھے۔

حضرت رسول اسلام (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا:

”مَنْ اٴَحبَّنَا اٴَھْلَ الْبَیْتِ حَشَرَہُ اللّٰہُ تَعٰالیٰ آمِناً یَوْمَ الْقِیَامَةِ“۔[4]

”جو شخص ھم اھل بیت کو دوست رکھتا ھو تو خداوندعالم اس کو روز قیامت میں امن و سلامتی کے ساتھ محشور کرے گا“۔

حقیقت میں کتنی عجیب اور مستحکم روایت ھے جو یہ ھمیں یہ تعلیم دیتی ھے کہ جو حقیقت شفاعت کو اھل بیت علیھم السلام کے عشق و محبت، ان کی تعلیمات پر عمل، ان کے آثار کی پیروی، تقویٰ، پرھیزگاری اورپارسائی کی رعایت کے ذریعہ تلاش کرتے ھیں، اور یہ تصور نھیں کرتے کہ صرف ان کی محبت، یا صرف عمل (جو اھل بیت علیھم السلام کی فقہ کے مطابق نہ ھو) نجات بخش ھے۔

قیامت میں شفاعت کے معنی طاقت و قدرت کے استعمال، خدا کے ارادہ پر حاکم ھونے اور قرآن کے مستحکم قوانین کا توڑنا نھیں ھے کہ اس طرح کی شفاعت پر کوئی عقلی اورنقلی دلیل موجود نھیں ھے، اور یہ معنی ایک ایسی چیز ھے جس کا باطل ھونا شریعت مقدس میں ثابت اور سورج کی روشنی سے بھی زیادہ روشن ھے۔

۹۔ صراط پر ثابت قدم

اھل بیت علیھم السلام سے عشق و محبت اور ان کے احکام و فرمان کی اطاعت صراط (مستقیم) سے کرنے سے نجات ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next