خدا کی معرفت اور اس کا حکیمانہ نظام



اگر تمام انسان تجھے کوئی فائدہ پہنچانا چاہیں جسے خدائے متعال نے تیرے مقدرمیں نہیں لکھا ہے تو وہ اس کی قدرت نہیں رکھتے ہیں،اسی طرح اگر تمام لوگ تجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہیںجسے خدا نے تمھارے لئے نہ لکھا ہو تو وہ ہرگز ایسا کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں۔

اگر خدائے متعال کی مر ضی وارادہ کسی کام سے متعلق ہو تو، دنیا کی تمام قابل تصور طاقتیں اسے روک نہیں سکتی ہیں :

<واللّٰہ غالب علی امرہ ولکن اکثر الناس لا یعلمون>(یوسف/۲۱)

       اور اللہ اپنے  کام پر غلبہ رکھنے والا ہے یہ اور بات ہے اکثر لوگوں Ú©Ùˆ اس کا علم نہیں ہے ․

    ایک دوسری آیت میں فرماتا ہے :

<و ان یمسسک اللّٰہ بضرّ فلا کاشف لہ الاّ ھو وان یمسسک بخیر فہو علی کل شی ء قدیر> (انعام۱۷)

اگر خداکی طرف سے تم Ú©Ùˆ کوئی  نقصان پہنچ جائے تو اس Ú©Û’ علاوہ کوئی ٹالنے والا بھی نہیں ہے اور اگر وہ خیر دے تو وہی ہر Ø´Û’ پر قدرت رکھنے والا ہے Û”

      اس لحاظ سے آخری فیصلہ اور قطعی وحتمی ارادہ  خدائے متعال Ú©Û’ ہاتھ میں ہے ØŒ پس اگر کوئی چیز چاہتے ہو تو اس سے مانگو جس Ú©Û’ پاس اس قسم کا ارادہ Ùˆ قدرت موجود ہو ایسے افراد Ú©Û’ پیچھے نہ جاؤ  جو تمھارے مانند دوسروں Ú©Û’ گدا ہوں اور وہ کوئی کام نہ کرسکیںاور جان لو کہ اگر خدائے متعال نہ چاہے  تو کوئی تمھاری مدد نہیں کرسکتا ہے Û”

خدا کی حکیمانہ تد بیر کی معر فت اور یقین کا نتیجہ:

آخری نکتہ جس Ú©ÛŒ ،پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جناب ابو ذر Ú©Ùˆ یاد دہانی کراتے ہیں ØŒ کہ اگر اپنے اندر یہ وصف پیدا کرلو تو اس کا بہت زیادہ ثمرہ اور فائدہہے ،وہ نکتہ یہ ہے کہ خدا Ú©Û’ بارے میں اس Ú©ÛŒ معرفت یقین Ú©ÛŒ منزل تک پہنچ جا ئے ․یقین پیدا کرے کہ جو Ú©Ú†Ú¾ خدا Ù†Û’ مقدر کیا ہے وہ واقع ہوگا اور  جو مقدر میں نہیں ہے وہ انجام نہیں پائے گا  اور جو مقدر ہے وہ لغو اور بیہودہ نہیں ہے بلکہ وہ حکیما نہ تدبیر Ú©Û’ مطا بق انجام پاتا ہے ۔اس معر فت Ùˆ شناخت  سے مو من اطمینان پیدا کر تا ہے کہ جو Ú©Ú†Ú¾ واقع ہو تا ہے وہ اسکی مصلحت میں ہے  ،کیونکہ خداوند متعال اپنے بندہ کا ضرر Ùˆ نقصان نہیں چاہتا ہے بالخصوص اس بندہ Ú©Û’ لئے جس Ù†Û’ اپنا کام خدا Ú©Û’ سپرد کیا ہے Û” وہ اطمینان Ú©Û’ ساتھ  اپنافریضہ انجام دینے Ú©ÛŒ کوشش کرتا ہے، وہ مطمئنہے کہ جو واقع ہوتا ہے وہ حکمت الہی Ú©Û’ موافق  ہے اور اس Ú©ÛŒ مصلحت اور نفع  میں ہے  ،خواہ  وہ ظاہرا ًخوش گوار ہو یا نا خوش گوار۔وہ جانتا ہے کہ جو Ú©Ú†Ú¾ قضاو قدرالہی Ú©ÛŒ بنیاد پر رونما ہو تا ہے اس میںخیر ہے اور تقدیرات  الہی میں شر Ú©Û’ لئے Ú©Ùˆ  ئی  جگہ نہیں ہے۔ فطری بات ہے کہ اگر انسان یقین اور معرفت Ú©Û’ اس مرحلہ تک پہنچ جائے کہ دنیا Ú©Û’ تمام حوادث اور روداد Ú©Ùˆ خیر اور حکیمانہ تدبیرالہی Ú©Û’ تناظر میں دیکھے تو جو بھی واقع ہو گا اس پر راضی اور مطمئن ہوگا اور جو بھی واقع ہوگا وہ خیر ہے اور انسان خیر سے خوشحال ہوتا ہے اور ممکن نہیں ہے وہ اسے برا Ù„Ú¯Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next