خدا کی معرفت اور اس کا حکیمانہ نظام



        اس سے بڑھ کر کونسی سعادت ہو سکتی ہے کہ ایک بندئہ حقیر جو دنیا میں کسی چیز میں شمار نہیں ہوتا خالق کائنات سے رابطہ رکھتا ہے اور اس سے بڑھ کر کونسی نعمت ہوسکتی ہے!پس اس Ú©ÛŒ حفاظت Ú©Û’ لئے کوشش کرنی چاہئے تاکہ اس Ú©ÛŒ وجہ سے خدا Ú©ÛŒ عنایتیں ہمیشہ اس پر نازل ہوتی رہیں ․ لیکن اگر اس Ú©ÛŒ حفاظت Ú©Û’ لئے Ú©Ùˆ شش نہ Ú©ÛŒ اور بندگی Ú©ÛŒ رسم بجانہ لایا ،تو اسے خدائے متعال Ú©ÛŒ مہر بانیاں اور عنایتیں حاصل کرنے Ú©ÛŒ تو قع نہیں رکھنا چاہئے Û”

     شاید بعض لوگوں Ú©Û’  لئے یہ امر مبہم ہو کہ میرے اور خدا Ú©Û’ درمیان کس قسم کا رابطہ ہے کہ  میںاس Ú©ÛŒ حفاظت کروں ،میں جو اس عالم خاکی میں زندگی کرتا ہوں اورخدائے متعال اور عرش الہی Ú©Û’ درمیان کونسا رابطہ ہو سکتا ہے۔ اس ابہام Ú©Ùˆ دور کرنے Ú©Û’ لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:

”احفظ اللّٰہ تجدہ امامک“

        ”خدا سے اپنے رابطہ Ú©ÛŒ حفاظت کرو تاکہ اسے اپنے سامنے پاؤ “

   یعنی تمھارے اورخداکے درمیان کوئی فاصلہ نہیں ہے وہ ہمیشہ تمھارے پاس حاضر ہے اور تجھ سے جدا نہیں ہے۔

<۔۔۔وہو معکم اینما کنتم واللہ بماتعملون بصیر>   (حدید/Û´)

      ”ور وہ تمہارے ساتھ ہے  تم جہاں بھی رہو وہ تمہارے اعمال کادیکھنے والا ہے“

      اس بنا پر انسان Ú©Ùˆ خداکی عنایات میںشامل رہنا چاہئے تاکہ وہ بلاؤں،شیطان Ú©Û’ شراور نفسانی وسوسوں سے اس Ú©ÛŒ حفاظت کرے (پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ بیان میں حفاظت کرنا مطلق ہے اور اس میں انسان Ú©Ùˆ ہر مادی ومعنوی خطرہ سے حفاظت کرنا شامل ہے) خداکے ساتھ اپنے رابطہ Ú©Ùˆ محفوظ رکھنا چاہئے اوراسے کمزور ہونے نہیں دینا چاہئے۔

مشکلات اور آسائش میں خداکی طرف توجہ کرنے کی رورت :

    پھر پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فر ماتے ہیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next