خدا کی معرفت اور اس کا حکیمانہ نظام



        البتہ یہ یقین اور Ùˆ معرفت اور یہ ایمان کا بلند درجہ آسانی Ú©Û’ ساتھ حاصل نہیں ہو تا ہے اور ہرآدمی اس قسم Ú©Û’ ایمان Ú©Ùˆ آسانی Ú©Û’ ساتھ اپنے دل میں پیدا نہیں کر سکتا ہے اور ہر کوئی یہ لیاقت نہیں رکھتا کہ اس  مقام تک پہنچ جائے Û” جو شخض اس قسم Ú©Û’ مقام تک پہنچنا چاہے اسے چاہئے کہ وہ تہذیب نفس Ú©Û’ لئے سخت Ú©Ùˆ شش کرے اور ایک ایسے مرحلہ پر پہنچ جائے کہ اپنے نفس پر مکمل طور پر کنٹرول حاصل کرلے اور الہی احکام پر عمل کر Ù†Û’ Ú©Û’ لئے اور اولیائے الہی Ú©ÛŒ سیرت سے سبق حاصل کرے نیز انسانیت Ú©Û’ عالی مراتب تک پہنچ جائے تاکہ ہمیشہ اپنی مر ضی پر خدا Ú©ÛŒ مر ضی Ú©Ùˆ تر جیح دے  اورفطری بات ہے کہ ہر کوئی اس مقام تک پہنچ سکتا ہے․پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تاکید کرتے ہیں کہ اگر کسی یقین Ùˆ معرفت Ú©ÛŒ منزل Ú©Ùˆ اس حد تک درک کرلیاکہ حوادث Ú©Ùˆ اپنی صلاح اور خیر Ú©Û’ تناظر میں دیکھے اور ناخوشگوار حالت پر رنجیدہ Ùˆ کبیدہ خاطر نہ ہو اور Ú©Ù… از Ú©Ù… تلخ اور ناخوشگوار حوادث Ú©Û’ مقابلہ میںصبر اور بردباری کا مظاہرہ کر تا ہو۔ا سے جاننا چاہئے کہ مقدرکے مطابق انجام پانے والے حوادث Ú©Û’ مقا بلے میں کمز وری اور بے صبری کا کوئی فائدہ نہیں ہے انسان جس قدر بے تا بی کرے ،خداکی مرضی Ú©Û’ مطا بق انجام پانے والا حادثہ انجا Ù… پائے گااور اس Ú©Ùˆ روکنے Ú©Û’ لئے ہم Ú©Ú†Ú¾ نہیں کر سکتے ہیں

       اگر اس Ú©Û’ لئے Ú©Ùˆ ئی مصیبت پیش آئے ،کسی بیماری یا فقر میں مبتلا ہوجائے ،زلزلہ یاسیلاب Ú©Û’ نتیجہ میں اس کا سب Ú©Ú†Ú¾ لٹ جائے ،یا کوئی اور حادثہ پیش آجائے،تو وہ صبر کر Û’ اور برداشت Ú©Ùˆ اپنا  پیشہ قرار دے ،تو اس صورت میں وہ خدا Ú©ÛŒ عنایتوںکا حقدار Ùˆ مستحق ہے ۔البتہ اگر کسی حادثہ Ú©ÛŒ پہلے سے پیش بینی (اطلاع) سے پہلے ہو تو Ú©Ú†Ú¾ مقدمات Ú©Û’ بارے میں غور Ùˆ حوض کر Ú©Û’ اسے روکا جاسکتا ہے تو انسان پر فرض ہے اسے روکے Û” لیکنبہتسے ترقی یافتہ مما Ù„Ú© بھی تمام امکا نات اور جدید ترین وسائل Ú©Û’ باوجود یسے ناگہانی حادثات Ùˆ آفات سے روبرو ہوتے ہیں کہ جس Ú©ÛŒ پہلے سے اطلاع اور پیش بینی ممکن نہیں ہوتی اور وہ اسکے مقابلہ Ú©ÛŒ  طاقت نہیں رکھتے ہیں ․چنانچہ مشہور ہے کہ جاپان سب سے زیادہ زلز لہ زلزلہ Ú©ÛŒ زد میں Ø¢ Ù†Û’ والا ملک ہے ،اور سے مقابلہ کرنے کےلئے مدافعت کرنے والی عمارتیں وہاں تعمیر Ú©ÛŒ گئی ہیں،متو قع مصیبت اور حادثہ سے متاثر ہونے والوں Ú©ÛŒ بر وقت امداد Ú©Û’ لئے پہلے سے ہی وسائل آمادہ رکھے گئے ہیں ،کیو نکہ وہ ملک اس سلسلہ میں کافی رکھتا ہے اور وہ لوگترقی یافتہ ہیں اور اس پر کافی سرمایہ بھی خرچ کرتےہیں ۔اس Ú©Û’ باوجود مشاہدہ کیا گیا ہے کہ دنیا ایک سب سے افسوس ناک اور خطر ناک زلزلہ جاپان میں آیا اور اس Ú©Û’ نقصانات ان  نقصات سے کہیں زیادہ تھے جو دوسرے پسماندہ ممالک میں زلزلوں سے ہواکر تے ہیں ․

        پس حوادث مقدر ہیں اور رونما ہوتے ہیں ۔لوگ اس سے بے خبر ہیں Û” ان حوادث کا امر ایک ایسے مدبر عالم Ú©Û’ ہاتھوں میں ہے کہ کائنات اسکی تدبیر سے چلتی ہے ۔وہ جانتا ہے کہ کس فارمولے Ú©Û’ مطابق ،کب اورکہاں زلزلہ آنا چاہئے ۔اور کہاں سیلا ب آنا چاہئے۔ممکن ہے خدا نہ کرے ہما رے لئے بھی کوئی مصیبت نازل ہو جائے ،اب اگر ہم خدا Ú©ÛŒ حکیمانہ تدبیر اور خداکے احسن نظام پر یقین اور معرفت رکھتے ہیں تو ناراض نہیں ہوں گے،کیونکہ ہم الہی تدبیروںپر حسن ظن رکھتے ہیں اور سب Ú©Ùˆ خیر اور اپنی اصلاح Ú©Û’ ذریعہ جانتے ہیں ․جب ہم Ú©Ù…ÛŒ اور کسی کمزوری کا مشاہدہ کرتے ہیں  تو اس سے ناراض ہو تے ہیں ،لیکن اگر ہم اسے سو فیصدی اپنی مصلحت اور بھلائی میں دیکھیں تو کوئی وجہ نہیں ہے  کہ ہم اس سے ناراض ہو جائیںاور ہمیں غصہ آئے۔ممکن ہے کوئی انسان تکلیف اوربیماری Ú©ÛŒ شدت  سے تڑ Ù¾Û’ اور درد اسے فرصت نہ دے،لیکن جب دیکھتا ہے وہ بیماری اس Ú©Û’ حق میں بہتر ہے اور اس Ú©Û’ لئے صلاح کا باعث ہے تو اس Ú©ÛŒ آؤبھگت کر تا ہے بالکل اسی طرح کہ جس کا دانت خراب ہو گیا ہے اور اسے نکالوانا چاہتاہے۔وہ دانت نکالنے Ú©Û’ لئے خود پیشکش کر تا ہے اور اس Ú©Û’ لئے پیسے بھی صرفہے ،کیونکہ وہ اس کام Ú©Ùˆ اپنی مصلحت میں جانتا ہے اور کبھی ناراض نہیں ہو تا ہے کہ اس کاکیوں دانت Ú©Ùˆ نکالا گیا،کیونکہ وہ جانتا ہے خراب شدہ دانت بدن Ú©Û’ لئے مضر ہے اور اسے نکالاجاناچا ہئے۔ کبھی انسان ایسی تکلیف اور بیما ری میں مبتلا ہو تا ہے کہ اسے علاج کر Ù†Û’ Ú©Û’ لئے کسی دوسرے ملک جانے Ú©ÛŒ ضرورت ہوئی ہے اور لاکھوں روپیہ خرچ کرنا Ù¾Ú‘ تا ہے ØŒ یا اپنی صحت یا بی Ú©Û’ لئے مجبور ہوتا ہے اپنے بدن Ú©Û’ کسی عضو سے محروم ہو جائے اور اس Ú©Û’ معالجہ Ú©Û’ لئے پیسے بھی خرچ کرتا ہے یا جس Ú©Û’ کسی اعضاء Ú©Û’ کاٹے جانے پر راضی ہوجا تا ہے ،لیکن اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ وہ مقام رضا تک پہنچا ہے اور دل سے اس Ú©Û’ لئے آمادہ ہے جو اسے در پیش ہے اور کسی قسم کا شکوہ نہیں رکھتا ہے Û” بلکہ ممکن ہے پیش آنے والی چیز سے گلہ مند ہو ،اگر جراٴت ہوتیتو خدا سے شکوہ Ú©Û’ لئے لب کشائی کرتا ۔چنانچہ ضعیف الایمان افراد پر جب کوئی مصیبت آتی ہے تو اپنی طاقت Ú©Ùˆ Ú©Ú¾Ùˆ دیتے ہیں اور حتی خدائے متعال سے بھی شکوہ کر تے ہیں ․ اسی مطلب Ú©Û’ پیش نظر پیغمبراسلام صلی اللہ  علیہ وآلہ وسلم فر ما تے ہیں :

”فان استطعت ان تعمل للّٰہ عز وجل بالر ضا والیقین فافعل وان لم تستطع فان فی الصبر علی ما تکر ہ خیراً کثیر اًوان النصر مع الصبر والفرج مع الکرب وانّ مع العسر یسرا“

      ”پس اگر تم اپنی رضا Ùˆ یقین Ú©Û’ ساتھ خداکے لئے Ú©Ùˆ ئی کام انجام دے سکتے ہو تواسے انجام دو اور اگر انجام نہیں دے سکتے توجس چیز سے تمہیں نفرت ہے اس پر صبر وتحمل کرنے میں تمھارے لئے فراوان خیر ہے ۔کامیا بی صبر Ú©Û’ ساتھ ہے اور آسائش Ùˆ آسودگیغم واندوہ Ú©Û’ ساتھ ہے Û” بیشک ہر دشواری Ú©Û’ ساتھ آسانی بھی ہے۔“

       اگر مقام رضا تک تمہارے لئے پہونچنا ممکن ہوتا ----- کہ البتہ رضا،یقین Ú©Û’ سایہ میں حاصل ہو تی ہے اور جب تک انسان مقام یقین تک نہیں پہونچتاہے وہ مقدرات الہی پر راضی نہیں ہو سکتا ہے-----تم کتنے  خوش قسمت ہو کہ انسانیت Ú©Û’ بہترین مقام تک پہونچ گئے ․اس لئے انسان کا بہترین مقام اور خصو صیت یہ ہے کہ وہ تقدیر ات الہی پر راضی ہواور تہہ دل سے خوش ہو اورکسی قسم کا گلہ وشکوہ نہ کرے ۔پس Ú©Ùˆ شش کرو کہ تمھاری رفتار رضا Ùˆ یقین Ú©ÛŒ بنیاد پر ہو۔ اس صورت میں تلخ Ùˆ شریں حوادث Ú©Û’ لئے اپنے آپ کوآمادہ کرسکتے ہو اور کسی قسم Ú©ÛŒ ناراضگی اور شکوہ سے عاری ہو ۔لیکن اگر اس حد تک نہیں پہنچے اور نا راضگیوں اور ناخوشگوارحوادث Ú©Û’ بارے میں اپنے لئے توجیہ نہیں کرسکتے کہ جس Ú©ÛŒ وجہ سے راضی ہوسکو،تو سختیوں Ú©Û’ مقابلہ میں صابر بننے Ú©ÛŒ کوشش کرو ØŒ گریہ وزاری نہ کرو اور اپنے آرام وسکون Ú©ÛŒ حفاظت کرو ․اگر ان مشکلات Ú©Û’ بارے میں دل سے راضی نہ ہو سکے ،تو جان لو کہ یہ تمھاری معرفت Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ ہے کہ مقام رضا تک نہیں پہونچ سکے ہو ،کم از Ú©Ù… بے تابی نہ کرو اس لئے کہ  اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے اپنی عقل وایمان Ú©ÛŒ حفاظت کرو۔ جان لو کہ اگر تم Ù†Û’ مصیبتوںاور مشکلات Ú©Û’ مقابلہ میں صبر کیا تو خدائے متعال تمہیں فراوان خیر عنایت کرے گا۔

انسان کی معنوی بلندی اورتکامل میں مشکلات کا رول :

    اس Ú©Û’ بعد اپنی بات Ú©ÛŒ تاکید فرماتے ہیں :صبر Ùˆ شکیبائی Ú©Û’ سائے میں کامیابی ہے اور ہر غم واندوہ Ú©Û’ ساتھ راحت Ùˆ آسودگی ہے اور ہر سختی Ú©Û’ ساتھ آسانی بھی ہے ۔قرآن مجید میں خدائے متعال بھی فرماتا ہے:

<فان مع العسریسرا۔ان مع العسریسرا>  (انشراح/ÛµÛ”Û¶)

        ہاں زحمت Ú©Û’ ساتھ آسانی بھی ہے ۔بیشک تکلیف Ú©Û’ ساتھ سہولت بھی ہے Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next