خدا کی معرفت اور اس کا حکیمانہ نظام



<۔۔۔سیجعل اللّٰہ بعد عسر یسرا۔>(طلاق/۷)

        ”․․․عنقریب خدا تنگی Ú©Û’ بعد وسعت عطا کرے گا․“

 ÛŒÛ آیت ان افراد Ú©Û’ لئے قابل توجہ ہے جن Ú©ÛŒ ظرفیت Ú©Ù… ہے اور جب وہ سختی اور مصیبت میں گرفتار ہو تے ہیںتو نا امید ÛŒ سے دوچار ہوتے ہیںاور خیال کرتے ہیں سب Ú©Ú†Ú¾ لٹ گیا ہے۔حتی ØŒ دعا اور اولیا ئے الہی سے تو سل اورخدا سے التجا Ú©ÛŒ طرف بھی رخ نہیںکر تے اور اپنے لئے تمام دروازے بند دیکھتےہیں ․مو من کومصیبتوںکے مقابلہ میں بیقرار ہو کر اپنے ہوش نہیںکھو نا چاہئے،بلکہ اسے اپنے آرام وسکون Ú©ÛŒ حفاظت کرنی چاہئے اور جاننا چاہئے کہ ہر سختی Ú©Û’ بعد ایک آسانی ہے اور خدائے متعال Ù†Û’ ایسا مقدرنہیں کیا ہے کہ اس کا بندہ ہمیشہ سختیوں سے مقابلہ کرتا رہے اور پوری زندگی سختیوںاور مشکلات میں گزارے ۔بلکہ اگر خدا ئے متعال سختی Ú©Ùˆ قرار دیتا ہے تو اس Ú©Û’ بعد آرام وآسائش Ú©Ùˆ بھی قرار دیتا ہے اور اس Ú©Û’ انتظار میں رہنا چاہئے۔

قناعت اور لوگوں سے بے نیازی:

اس بحث کے اختتام پر پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حد یث کے اس حصہ میں فرماتے ہیں :

”یا اباذر!استغن بغنی اللہ یغنک اللہ“

”اے ابو ذر !خدا داد دولت Ú©Û’ توسط سے بے نیازی Ú©ÛŒ جستجو کرو  تاکہ خداتجھے بے نیاز کردے۔“

گویا اس بیان سے پیغمبر اسلام   ï·º کا مقصود جناب ابوذر Û»Ú©Û’ لئے صحیح طور پر واضح نہیں تھا۔چونکہ معلوم ہے کہ جو شخص دولت حاصل کرتا ہے وہ اپنے آپ Ú©Ùˆ بے نیاز سمجھتا ہے اورکسی Ú©ÛŒ تلاش میں نہیں جاتا اور اس میں کوئی مفہوم نہیں ہے کہ ایسے شخص Ú©Ùˆ کہا جائے کہ اپنے کوبے نیاز شمار کرواور کسی Ú©ÛŒ طرف اپنا ہاتھ نہ پھیلاو۔پس قطعا پیغمبر اکرم  ï·ºÚ©Û’ کلام میں کوئی راز مضمر ہے اور اس میں کوئی نکتہ پوشیدہ ہے Û” اسی جہت سے آنحضرت  ï·ºÚ©Û’ مقصود Ú©Û’ بارے میں جناب ابوذرۻ سوال کرتے ہیں اور آنحضرت  ﷺجواب میں فرماتے ہیں:

”غدا ء ة یوم و عشا ء ةلیلة،فمن قنع بمارزقہ اللہ فہو اغنی الناس“

”(خدا کی دولت کا مقصودجس سے تم اپنے کو دوسروں سے بے نیاز سمجھتے ہو) تمھاری شب وروز کی غذا ہے جو شخص خدا کی دی ہوئی ہرچیز پر قناعت کرے وہ غنی ترین لوگوں میں سے ہے۔ “



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next