خدا کی معرفت اور اس کا حکیمانہ نظام



      نقل کیاگیا ہے کہ ایک تہرانی عالم دین جو ایک متقی Ùˆ پرہیزگارشخص تھے کینسر Ú©ÛŒ بیماری Ú©ÛŒ وجہ سے اس دنیاسے Ú†Ù„Û’ گئے مرحوم Ú©Û’ ایک رشتہ دار Ù†Û’ جو ان سے بہت زیادہ محبت Ùˆ عقیدت رکھتے تھے ان Ú©Ùˆ خواب میں دیکھا اور اپنے خواب Ú©Ùˆ ----- حقیقت  میں ایک سچا خواب ----- قم Ú©Û’ ایک عالم دین Ú©ÛŒ خدمت میں یوں بیان کیا:جب میں Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ خواب میں دیکھا  توان سے سوال کیا :کیا آپ اس دنیا (برزخ )میں ائمہ اطہاراور امام حسن علیہم السلام Ú©ÛŒ زیارت کرتے رہیں؟انھوںنے جواب میں کہا:کیا کہتے ہو!اس دنیا میں ہمارے اور سید الشہداء علیہ السلام Ú©Û’ درمیان تیس ہزار سال کا فاصلہ ہے،ہمیں تیس ہزارسال انتظار کرنا ہے تاکہ انکی زیارت کر سکیں !

   جی ہاں!دیکھنا چاہئے انسان اپنادل کس Ú©Û’ سپرد کرتاہے اور انسان Ú©ÛŒ قدروقیمت اس چیز Ú©ÛŒ وجہ سے ہے جس چیز Ú©Ùˆ اس Ù†Û’ اپنادل حوالے کیا ہے ۔جس کادل باغ اور گھر  سے تعلق رکھتا ہو،اسکی قدرومنزلت اسی حدمیں ہے لیکن اگر اس کادل خداسے متعلق ہو اوراس Ú©Û’ دل کا رابطہ خدا سے ہے،تو اس Ú©ÛŒ قیمت بے بہا ہے ،پھر وہ دنیا Ú©ÛŒ محدود اور ناپائدار تعلقات Ú©ÛŒ قید میںنہیں ہوتا ہے، وہ خدا Ú©Û’ علاوہ تمام لوگوں اور چیزوں سے دل کھینچ لیتا ہے:

آنکس کہ ترا شناخت جان را چہ کندفرزند  وعیال وخانمان را چہ کند

دیوانہ  Ú©Ù†ÛŒ  ہردو  جہانش  بخشیدیوانہ  تو ہر دو جہا  نرا  چہ کند

(جس Ù†Û’ تجھے  پہچان لیا اس Ú©Ùˆ اپنی جان Ú©Û’ ساتھ کیا کام ہے ۔اپنے اہل Ùˆ عیال اور خاندان سے اسے کیا لینا دینا ہے Û”(پہلے تو اپنی محبت میں) دیوانہ کرتے ہو اور پھر دونوں جہاں بخشتے ہوتیرے دیوانہ کودونوں جہاں سے کیاکام ہے!

      لہٰذا انسان Ú©ÛŒ حقیقی قدرومنز لت خداسے اس Ú©Û’ رابطہ اوراس Ú©Û’ تقرب میںہے ،نہ مادی لذتوں اور سرمایہ میں ۔انسان Ú©ÛŒ انسانیت اس Ú©Û’ درک اور قلبی توجہات میں ہے ،دیکھنا چاہئے کہ اس کادل کہاں پر رابطہ بر قرار کر چکا ہے اور جس قدر اسکا رابطہ خدائے متعال سے عمیق تر ہوگا اتنا ہی محکم Ùˆ مستحکم تر ہوگا۔جب انسان اس دنیائے فانی سے رخصت ہونے لگتا ہے تو انوار الہی اس Ú©Û’ لئے بیشتر تجلی کرتے ہیں اور عطیا ت Ùˆ نعمات الہی سے وہ زیادہ سے زیادہ بہرہ مند ہو تا ہے اس لئے پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:

” یا اباذر!الا اعلمک کلما ت ینفعک اللّٰہ عزوجل بہن ؟قلت:بلی یارسول اللّٰہ․قال:احفظ اللہ یحفظک“

”اے ابوذر!کیا میںتجھے ایسی باتیں نہ سکھا ؤ ںکہ خدائے متعال ان کی برکت سے تجھے نفع پہنچا ئے ؟میں نے عرض کی: جی ہاں، اے اللہ کے رسول ۔آپنے فرمایا:خدائے متعال سے اپنے رابطہ کو حفظ کرو تاکہ خدائے متعال اپنے رابطہ کوتیرے ساتھ حفظ کرے“

        جتنی بھی نصیحتیں اب تک بیان ہوئیں فائدہ منداور نفع بخش تھیں ،پس یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جناب ابوذر Ú©Ùˆ توجہ دلاتے ہیں کہ تیرے لئے ایسی باتیں بیان کروں کہ خدائے متعال ان Ú©ÛŒ وجہ سے تجھے بخشے گا ۔گویا اس کا یہ معنی ہے کہ یہ باتیں گزشتہ مطالب کا خلاصہ اور منتخب مجموعہ ہے اور اس Ú©ÛŒ خاص اہمیت ہے اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جناب ابوذر Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ طرف توجہ دلاتے ہیں ۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جناب ابوذر Ú©Ùˆ یاد دہانی کراتے ہیں کہ خدائے متعال Ù†Û’ تمھارے اور اپنے درمیان ایک تکوینی رابطہ رکھا ہے اور یہ رابطہ اعظم الو ہیت اور تمہارے جیسے  بندہ حقیر Ú©Û’ درمیان استوار ہے، کوشش کرو یہ رابطہ بر قرار رہے اور ٹوٹنے نہ پائے۔ اگر اس رابطہ Ú©Ùˆ تحفظ بخشنے کےلئے تم Ù†Û’ تلاش وکوشش Ú©ÛŒ تو خدا وند متعال بھی تمھاری حفاظت کرے گا Û” اس مفہوم Ú©Ùˆ حافظ Ù†Û’ اپنے ایک خوب صورت شعر میں یوں بیان کیا ہے :

گرت ہواست کہ معشو Ù‚ نگسلد پیوندنگہدار  سر  رشتہ  تا  نگہدارد



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next