اسلام اور سائنس



(۲) ۔” وھی وہ ذات ھے کہ جس نے زمین کو بچھا یا اور اس میں ( بڑے بڑ ے ) پھا ڑ اور در یا بنا ئے اور اس نے ھر طرح کے پھلو ں کی دو ، دو قسمیں ( جو ڑا) پیدا کیں ۔ وھی رات دن کو ڈھا نک دیتا ۔ یقیناً جو لو گ غور وفکر کر تے ھیں ان کے لئے اس میں ( خدا کی قدرت کی ) بھت سی نشا نیا ں ھیں ۔“ (الرعد :۴ٌ )

(۳) ۔” اور ھم نے زمین کو پھیلا ۔ اور اس میں پھا ڑ و ں کے لنگر ڈال دیئے اور ھم نے اس میں ھر قسم کی منا سب و مو زوں چیز ا گا ئی ۔“ ( ۱۹۔ الحجر ٌ )

(۴) ۔” اور زمین میں یقین کر نے کے لئے بھت سی نشا نیا ں ھیں اور تمھا رے نفو س میں بھی ۔ کی بغور نھیں دیکھتے ھو اور آ سما ن میں تمھا را رزق ھے کہ جس کا تم وعدہ کئے گئے ھو ۔“

(۵) ۔” وہ وھی ( خدا ) تو ھے جس نے زمین کو تمھا رے لئے نر م و ھموار کر دیا ، تم اس کے اطراف و جو انب میں چلو پھر و اور اس کی دی ھو ئی روزی کھا ؤ اور پھر اسی کی طرف لو ٹ کر جا نا ھے ۔“ ( ۱۵۔ الملک ٌ )

(۶) ۔” اور ھم نے ھی زمین پر بو جھل پیا ڑ بنا ئے تا کہ زمین ان لو گو ں کو لے کر کھیں جھک نہ جا ئے اور ھم نے اس میں چوڑ ے چو ڑے راستے راستے بنا ئے تا کہ یہ لو گ راہ پا سکیں ۔( ۳۱۔ ابنیا ء ٌ )

(۷) ۔” اور تم پھا ڑ و ں کو دیکہ کر انھیں مضبو ط ٹھھر ے ھو ئے سمجھتے ھو حالا نکہ با دل کی طرح چلتے ھیں ۔۔ الخ ( ۸۸۔ النحل ٌ )

علم قیا فہ اس علم میں انسانی بنا وٹ وسا خت پر بحث ھو تی ھے جس سے اس کے با طنی اخلا ق و صفا ت اور حا لا ت معلوم کئے جا تے ھیں ۔ کیو نکہ رنگ ووضع اور اندازو مقدار کے اختلا ف کے لئے ضروری ھے کہ کو ئی خا ص وجہ و غرض ھو جس طرح بدن کی بنا وٹ سے انسان کے با طنی حالا ت معلو م کئے جا تے ھیں اسی طرح اس کے ھا تہ پا ؤ ں اور سر کی حر کت اور انداز گفتگو سے اس کے با طنی اخلا ق معلوم کئے جا سکتے ھیں ۔ جیسا کہ گفتگو کے وقت نا ک کا پھولنا نخوت کی دلیل ھے اور ھر وقت نظر یں جھکا ئے رکھنا بزدلی کی نشا نی ھے ۔ گفتگو کے وقت نظر یں لڑا ئے رکھنا بے حیا ئی کی دلیل ھے ۔ اور جلد جلد گفتگو کر نا حما قت کی دلیل ھے ۔ اور آ ھستہ آ ھستہ گفتگو کر نا عقل مندی کی دلیل ھے ۔ بلند آ واز ی پھیپھڑوں کی وقت کی دلیل ھے ۔ آ نکھو ں کی معمو لی سے زیا دہ گردش عیا ری کی نشا نی ھے اور قد کا کمبا ، ھو نا حما قت کی علا مت ھے اس علم قیا فہ کی مختلف آ یا ت میں و ضا حت کی گئی ھے ، چنا نچہ سو رئہ احزاب میں منا فقین کی حا لت کو بیا ن کر تے ھو ئے خدا ئے کا ئنا ت کا ارشاد ھے کہ ۔

” فا ذا جا ء الخو ف را ئیتھم ینظر ون الیک تدو ر اعینھم کالّذی یغشی علیہ من المو ت فا ذا ھب الخو ف سلقو کم بالسنة حداد “ ۔۔الخ (۱۹ٌ )

” تو جب ( ان پر ) کو ئی خوف ( کا مو قع ٌ ) آ پڑا تو تم ان کو دیکھتے ھو کہ ( یا س سے ) تمھا ری طرف دیکھتے ھیں اور ان کی آ نکھیں اس طرح گھو متی ھیں کہ جیسے کسی پر موت کی بے ھو شی طا ری ھو جا ئے اور پھر جب خوف جا تا رھا ( ایمان داروں کی فتح ھو گئی ) توما ل ( غنیمت ) پر گر تے پڑ تے تم پر اپنی تیز زبا نو ں سے طعن کر نے لگے ۔ یہ لو گ ایما ن ھی نھیں لا ئے ۔ الخ

اس آ یت میں گر دش چشم اور تیز گفتگو سے ان کے ایما ندار نہ ھو نے پر استدلا ل کیا گیا ھے کہ وہ محض دکھا وے کے مو من ھیں ۔ ان کے با طن میں کفر ھے ۔ اور دوسری جگہ خلا ق عالم کا ارشاد ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next