اسلام اور سائنس



ولقد خلقنا فو قکم سبع طرا ئق وما کنا عن الخلق غا فلین ۔

( اور ھم نے تمھا رے اوپر سات را ھیں خلق کی ھیں اور ھم مخلو ق سے غا فل نھیں ھیں) ۔ المو منون (۱۷)

اور سورہ واقعہ کے تسلسل میں یہ آ یا ت تلا وت کر نے والے کو چو نکا دیتی ھیں

”افرایتم الما ء الذی تشر بو ن اء اء نتم انزلتمو ہ من المزن ام نحن المنز لو ن ولو نشا ء لجعلنا ہ ۔۔الخ ۔

” کیا تم نے اس پا نی کو دیکھا ھے جسے تم پیتے ھو آ یا تم نے اسے با دل سے نا زل کیا ھے یا ھم نا زل کر نے والے ھیں ۔ اگر ھم چا ھتے تو اسے کھا راکر دیتے ۔ پھر کیو ں شکر بجا نھیں لا تے “ ۔

افرا یتم النا ر التی تو رو ن اانتم انشا تم شجرتھا ام نحن اکمنشو ء ن ۔---

” کیا تم نے اس آ گ کو دیکھا ھے جسے تم رو شن کر تے ھو آ یا تم نے اسے درخت سے پیدا کیا ھے یا ھم پیدا کر نے والے ھیں ۔“

یہ ایک اجمالی تبصر ہ تھا قرآن مجید کے ارشادات پر جو علو م طبیعی اور کا ئنا ت کے اسرار اور رمو ز سے متعلق ھیں ۔ وہ خا صا ن خدا جو قرآن کے وارث بنا ئے گئے تھے انھو ں نے بھی۹ اپنے ارشادات میں ان علو م کی وضا حت کی ۔ حضرت علی (ع) کے نھج البلا غہ میں تخلیق کا ئنا ت اور اس کے حا لا ت پر بے نظیر خطبا ت مو جود ھیں جن سے خصو صیت سے علم طبقات الا رض پر بڑی روشنی پڑتی ھے ۔ اسی طرح امام جعفرصا دق (ع) کی حدیث اھلیلج نبا تا ت کے خواص اور کیمیا وی موا دات پر لا جواب معلو ما ت کا ذخیر ہ ھے ۔ اس کے علا وہ وہ حدیث مفضل بھی کہ جس میں تخلیق انسانی پر تبصرہ کر نے کے ساتھ دیگر بکثرت مو ضو عات پر بھی رو شنی ڈالی گئی ھے ۔

امام جعفر صادق (ع) کا ارشاد ھے کہ ” ھزارو ں علو م حا صل کر نے کے با و جود انسان علم سے مستغنی نھیں ھو سکتا اور اس دنیا و جھا ں کے علا وہ دوسرے جھا ن بھی کہ جھاں اس دنیا کے علو م بے وقعت ھیں اگر کو ئی یھا ں کے علوم سیکھنے کے بعد دوسرے جھا نوں میں جا ئے تو وھا ں وہ جا ھل ھو گا و ھا ں کے علو م کو نئے سر ے سے سیکھنا ھو گا “ اور پھر امام نے فر ما یا کہ ” اگر انسان کی عمر ھزار و ں سال تک ھو جا ئے اور وہ مسلسل علم کے حصو ل میں مصرو ف رھے تب بھی تما م علوم پر عبو ر حا صل نھیں کر سکتا ۔ پھر امام نے فر ما یا ھما رے اس جھا ن کے علا وہ دوسری دنیا ئیں بھی ھیں جن میں سے اکثر ھما رے اس جھان سے بھت بڑے ھیں اور ان جھاں میں ایسے علو م ھیں کہ جو اس دنیا کے علوم سے مختلف ھیں “ ۔ پھر امام نے فر ما یا کہ ” دوسری دنیا ؤ ں کی تعداد صرف خدا جا نتا ھے کیو نکہ نئی دنیا ئیں پیدا ھو تی رھتی ھیں ۔“

حضرت اما م جعفر صادق (ع) کے دور میں چو نکہ یو نا نی علو م عربی میں تر جمہ ھو نے لگے تھے اور عرب میں علم سے انسیت پیدا ھو چکی تھی اس لئے آ پ نے حالا ت کے تقا ضو ں کے اعتبا ر سے مختلف مو ضو عا ت پر اپنے ارشاد ات میں واضح ارشاد ات کے ذریعے عقل انسانی کو تحقیق و جستجو کی طرف متو جہ کیا ھے ۔ جا بر بن حیا ن کو فی آ پ ھی کے شا گر د تھے ۔ یہ بھی اسلامی علوم کی تا ریخ کا پیش پیش نظر آ تے ھیں ۔ اور اس کی وجہ بھت واضح ھے ۔ اس لئے کہ دیگر مکا تیب کا سلسلہ برا ہ راست ان لو گو ں سے نھیں ھے کہ جو اس زمین پر الھٰی علوم کے وا رث ھیں اسی بنا پر جو گ ایسے خدا ساز علما ء سے متمسک رھے انھیں ھر علم میں تقد م حا صل ھے قرآن حکیم کے تد بر و تفکر کے دیئے گئے درس و تعلیم پر عمل کر تے ھو ئے صد یو ں تک مسلما ن دنیا کی علمی قیا دت کر تے رھے اور مسلما ن محققین و مو جدین کہ جن کی قلمی میرا ث آ ج بھی دنیا ئے علم و تحقیق کا عظیم سر ما یہ ھے ۔ اس مقا م پر ضروری معلو م ھو تا ھے کہ ان کا مختصر تذکرہ کیا جا ئے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next