عالم اسلام کے لئے وھابیت کے بدترین تحفے



اور دوسری جگہ پر جب ان سے غالی ØŒ بدعتی اور ھوا پرست متکلمین او ر فلاسفہ سے متعلق سؤال Ú¾Ùˆ تا Ú¾Û’ تو فرماتے ھیں کہ یہ جان لینا چاہئے جسکے دل میں الله عزو جل کا خوف Ú¾Ùˆ وہ کسی ایسے شخص Ú©Û’ کفر Ú©Û’ متعلق زبان کھولنے Ú¯ÛŒ ھرگزجرات نھیںکر سکتا جو ” لاالہ الاالله  او ر  محمد رسول الله “کا اقرار کرنے والاھے Û”Û”Û” نیز انھوں Ù†Û’ اپنی گفتگو Ú©Ùˆ جاری رکھتے ھوئے فرمایا کہ کوئی شخص بھی کسی مؤمن Ú©Ùˆ کافر نھیں کہہ سکتا مگر یہ کہ خود اصول دین سے خارج اور کلمہ شھادتین کا منکر ھوجائے نتیجہ میں ایسا شخص اسلام Ú©Û’ دائرے سے خارج ھوجائیگا “ Û”

اوزاعی کہتے ھیں:

 â€ خدا Ú©ÛŒ قسم اگر مجھے Ù¹Ú©Ú‘Û’ Ù¹Ú©Ú‘Û’ کر ڈالا جائے تب بھی شھادتین کا اقرار کرنے والے کوکافر نھیں کہہ سکتا “

حسن بصری فرماتے ھیں:

جب ان سے نفس پرستوں کے متعلق سؤال کیا گیا تو اپنے جواب میں فرمایا کہ تمام وہ افراد جو خدا کی وحدانیت کی گواھی دیتے ھیں ، ھمارے رسول(ص) کے امّتی ھیں اور یقیناً جنّت میں جائیں گے۔

زھری ، سفیان ثور ی اور سعیدبن مسیّب و غیرہ جیسے بزرگ علماء بھی کسی مسلمان کو کافر کھنے کی اجازت نھیں دیتے اور اس کی تکفیر کو حرام جانتے ھیں ۔

لہٰذا جب یہ ثابت ھوگیا کہ کسی پر تھمت لگانا یا کسی مسلمان Ú©Ùˆ کافر کھنا بے بنیاد بات Ú¾Û’ اورآیات Ùˆ روایات Ú©ÛŒ روشنی میں اسلام Ú©ÛŒ شدید مخالفت بھی اس موضوع سے متعلق ظاھر اور روشن ھوگئی تو تمام مسلمانوں پر خصوصاً ان علماء پر کہ جو دین اور شریعت Ú©Û’ محافظ ھیں ØŒ واجب اور ضروری Ú¾Û’ کہ معاشرے Ú©Û’ دامن سے اس کثیف اور ننگین دھبّہ Ú©Ùˆ مٹانے Ú©ÛŒ کوشش کرےں اور ان منحوس باتوں کا معاشرے سے نام ونشان تک مٹا دیں اور مسلمانوں Ú©Ùˆ ان بے بنیاد باتوں سے جو مصیبتیں مشکلات، کدورتیں، تفرقہ بازی اور جنگ Ùˆ جدل سے نجات دلاکر آسودہ خاطر کریں عقیدہ اور فرعی احکام میں فقط اسلامی اصولوں پر اعتماد کرتے ھوئے معاشرے میں اخوت اور بھائی چارگی Ú©ÛŒ فضا دوبارہ ھموار کریں، آپس میں سماجی رابطوں اور تعلقات Ú©Ùˆ مضبوط سے مضبوط تر بنائیں اور تمام مسلمانوں Ú©Ùˆ متحد ھوکر الله Ú©ÛŒ رسّی ( دین )Ú©Ùˆ مضبوطی سے Ù¾Ú©Ú‘Ù†Û’ Ú©ÛŒ دعوت دیں ØŒ یہ الٰھی اور اسلامی انقلاب جو سرزمین ایران پر ظھور پذیر ھوا اسکی قدردانی کرتے  ھوئے  آپس میں بے وجہ کینہ اور کدورتوں Ú©Ùˆ دور کرنے Ú©ÛŒ کوشش کریں اور سب Ú©Ùˆ ایک صف میں Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوکر ایک جسم وجان Ú©Û’ مانند اسلام Ú©Û’ لئے ایک مضبوط حصار میں تبدیل ھوجائیں اور سامراج اور ظالم طاقتوں کا نام ونشان مٹادیں ،اس امید Ú©Û’ ساتھ کہ الله Ú©ÛŒ عطا کردہ اس عظیم نعمت Ú©Û’ سایہ میں مسلمانوں Ú©Û’ درمیان اتحاد اوریکجہتی Ú©ÛŒ فضاقائم Ú¾Ùˆ ØŒ اور اس Ú©Û’ سایہ میں اسلامی برادری اپنی عزت Ùˆ عظمت Ú©Ùˆ دوبارہ حاصل کرلیں تا کہ پھرکسی Ú©Ùˆ اپنی عظمت رفتہ کا ماتم نہ کرناپڑے Û”[7]

وھابیوں کے ھاتھوں اھل کربلا کا قتل عام

وھابیوںکی زندگی Ú©ÛŒ بھیانک اور تاریک تاریخ میں وہ دردناک غم انگیز اور دل، ھلا دےنے والے حادثات نظر آتے ھیں ،جوایک زمانہ گذر جانے Ú©Û’ باوجود بھی بھلائے نھیں جاسکتے ØŒ ان میں سے ایک حادثہ کربلا Ú©Û’ مقدس شھر پر  ۲۱۶اھ میں افسوسناک حملہ Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں پیش آیا ØŒ Ú¾Ù… اس دردناک قتل عام واقعہ کا خلاصہ” ڈاکٹر سید عبدالجواد کلید دار“ Ú©ÛŒ کتاب” تاریخ کربلا“ نامی کتاب سے نقل کررھے ھیں وہ لکھتے ھیں کہ :

”واقعہ عاشورا کے دردناک واقعہ کے بعد تاریخ کربلامیں جو سب سے بڑا افسوس ناک اور ھولناک واقعہ ھواھے وہ وھابیوں کے ھاتھوں کربلاکے لوگوں کا قتل عام ھے جو ۶ا۲اہجری میں پیش آیا ، یہ دل کو لرزادینے والادردناک حادثہ جس کے شعلہ ، چنگاریاں اور اثرات تمام اسلامی اور یورپی ملکو ں میں اب بھی باقی ھےں ، مسلمانوں اور مغربی تاریخ نگاروں نے اس واقعہ کے غم انگیز اور دردناک اثرات کے متعلق بہت کچھ لکھاھے اور لکھتے رہتے ھیں نیز اس واقعہ کو کربلاکی تاریخ میں دوسرے دردناک واقعہ کے عنوان سے یادکرتے ھیں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next