عالم اسلام کے لئے وھابیت کے بدترین تحفے



اس طرح Ú©ÛŒ ایک اور روایت بخاری Ù†Û’ ابن عباسۻ سے نقل Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ جب پیغمبر(ص) Ù†Û’ لوگوں Ú©Ùˆ خدائے یکتا پرایمان لانے کا Ø­Ú©Ù… دیا تو ارشاد فرمایا ” کیا تم جانتے Ú¾Ùˆ کہ خدا پر ایمان لانے کامطلب کیا Ú¾Û’ “ لوگوں Ù†Û’ جواب دیا ØŒ خدا او ر اسکا رسول(ص)بہتر جانتے ھیں ØŒ تب آنحضرت(ص) Ù†Û’ ارشاد فرمایا ” خدائے وحدہ لاشریک پر ایمان لانا یعنی اس بات Ú©ÛŒ گواھی دیں کہ خدا ئے یکتا Ú©Û’ علاوہ کوئی خدا اور معبود نھیں اور محمد(ص) الله Ú©Û’ رسول(ص) ھیں اور نماز پڑھیں ،زکوٰة دیں ØŒ ماہ رمضان میں روزہ رکھیں اور جو بھی مال غنیمت حاصل Ú¾Ùˆ  اس میں سے خمس ادا کریں “

اسی کتاب خدا سے آشنا ئی اور سیدالمرسلین کی شریعت سے آگاھی رکھنے والو! ذرا انصاف سے بتاؤ کہ کیا اھل حق او رتمھاے مسلمان بھایئوں سے وھابیوں کی عدالت اور دشمنی ، احکام الٰھی کی حدودسے تجاوز اوران کو پائمال کرنا نھیں ھے ؟!

قارئین محترم کو یاد دھانی کرانے کی ضرورت نھیں کہ مذھب اسلام اور وہ شریعت جو خدا کے منتخب بندے حضرت محمد(ص) پر خدا کی جانب سے نازل ھوئی ھے ، وھابی فرقے کے اعمال ، کردار اور غلط رویّہ کے سراسر خلاف ھے ، وھابیوں کو یہ بتا دینا ضروری ھے کہ خداوند عالم کا حکم ھے:

 â€ اَفَحُکمُ الجَاہِلِیّةِ یَبغُونَ ÙˆÙŽ Ù…ÙŽÙ† اَحسَنُ مِنَ اللهِحُکماًلِقَومٍ یُوقِنُونَ“[2]

”کیا ایام جاھلیت Ú©Û’ طور طریقوں Ú©ÛŒ پیروی کرتے Ú¾Ùˆ ØŸ خداوند عالم Ú©ÛŒ شریعت اوراحکام جن Ú©Ùˆ خدانے مومنوںکے لئے  نازل فرمایا Ú¾Û’ ØŒ کیا اس سے بہتر کوئی شریعت ھے“

اس لئے اگر کوئی اپنی جانب سے کوئی حکم بیان کرے تو گویا اس نے اپنی خواہشات نفسانی کی پیروی کی اور ایسا کرنے سے خداوند عالم نے اپنے نبی(ص) کو بھی روکا اورمنع فرمایا ھے ، خداوند عالم فرماتا ھے ”وَلَا تَتَّبِعِ الہَوَیٰ “ خواہش نفسانی کی پیروی نکرو ، اور خداوند عالم کا حکم ھے کہ فقط ھمارے نازل کردہ قانون کے مطابق عمل کرو ۔

لہٰذا اگر کوئی شخص خدا کے اس حکم پر عمل نکرے تو اس نے خدا کے حکم سے سرپیچی کی ھے وہ بھی ایسی حالت میں کہ جب حق اس کے لئے ظاھر اور آشکار ھوگیا ھو اور حقیقت کی علامتوں کو دیکھ رھاھو“[3]

وھابیوںکاخدا کے حکم کی نافرمانی کرنا

بھر حال حق کی پیروی کا معیار یہ ھے کہ جو بھی قرآن نے حکم دیا اس کو تہہ دل سے قبول کرےںاور اس پر سر تسلیم خم کردےں ،ورنہ اس طرح سے تو ھر فرقہ اپنے آپ کو حق پر سمجھتا ھے اور دعویدار ھے کہ انصاف اور احسان کی راہ پر گامزن ھے جیسا کہ یہ طریقہ نادان اور جاھل افراد کے یھاں رائج ھے بالکل ویسے ھی وھابیت کے روز مرّہ کا معمول بن چکاھے ، چونکہ وھابیوں کے ملاّ اور مفتی اور دین کے بزرگان اکثر اوقات اپنی عادت اور خواہشوں کے مطابق فتویٰ دیتے ھیں نہ کہ قرآن اور پیغمبر(ص)کی سنّت کے مطابق ۔

اس لئے اس آیہٴ شریفہ کا مضمون وھابی فرقہ پر صادق آتاھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next