عالم اسلام کے لئے وھابیت کے بدترین تحفے



” اِنَّ اللهَ حَرَّمَ عَلَی المُسلِمِ دَ مَہُ ÙˆÙŽ مَالَہُ ÙˆÙŽ عِرضَہُ ÙˆÙŽ اِن  یَظُنُّ بِہِ سُؤءُ الظَّنِّ“

” خداوند عالم نے ھر مسلمان پر ، دوسرے مسلمانوں کی جان ، مال ، عزّت و آبرو اور ان کے بارے میں بدگمانی کرنے کو حرام قرار دیا ھے “

جس نے بھی اس عمل کو انجام دیا ،و ہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ھوا اور گناہ کبیرہ پر عذاب کا وعدہ کیا گیا ھے ۔

خلاصئہ مطلب یہ ھے کہ مؤمن کی آبروریزی اور بے احترامی کسی طرح سے بھی جائز نھیںھے، چاھے اسکا مذاق اڑانے یا مسخرہ کرنے کے ذریعہ ھو یا اسکی سرزنش، توھین، جھوٹاسمجھنا ، لعنت و ملامت اور تکفیر کرنے کے ذریعہ ھو ،چنانچہ ایک مسلمان کو کافر کھنا سب سے زیادہ واضح نمونہ ھے ۔اس سلسلہ میںحضرت امام جعفر صادق(ع) فرماتے ھےں:

” مَن رَوَیٰ عَلَی مُؤمِنٍ رِوَایَةً یُرِیدُ بِھَا شَینَہُ وَ ہَدمَ مُرُوََّتِہِ لِیَسقُطَ مِن اَعیُنِ النَّاسِ اَخرَجَہُ اللهُ مِن وِلَاَیَتِہِ اِلیٰ وِلاَیَةِ الشَّیطَانِ فَلاَ یَقبَلُہُ الشَّیطَانُ “

” جو شخص بھی مؤمن Ú©ÛŒ عیب جوئی اور بے احترامی Ú©ÛŒ غرض سے کوئی بات Ú©Ú¾Û’ تا کہ اسکو لوگوں Ú©ÛŒ نظروںسے گرا دے تو خداوند عالم ایسے شخص Ú©Ùˆ اپنی رحمت سے نکال کرشیطان Ú©ÛŒ سرپرستی  میں بھیج دیتا Ú¾Û’ ،اور شیطان بھی اسکو قبول نھیں کرتا “۔

تکفیر سے بدتر اور کون سی قبیح بات ھوگی جو مؤمن کی روحانی ،معنوی اور اعتقادی شخصیت کو پامال کرتی ھے ۔

اسلام میں کسی مؤمن پر تھمت لگانے کی ممانعت

تھمت یعنی کسی انسان کی طرف کسی ایسی بری چیز کی نسبت دینا جو اس میں نھیں پائی جاتی ، دین اسلام نے اس طرح کے برے اعمال کی شدّت سے ممانعت کی ھے ، اور بڑے ھی شدید لہجے میں منع کیا ھے نیز اس قبیح فعل کو بڑے گناھوںمیں شمار کیا ھے ،تھمت اور بری نسبت دینے کی بھی بہت سی قسمیں ھیں ، بھرحال کسی پر بے دینی کی تھمت لگانا تھمت کی سب سے بدترین قسم ھے ، تھمت کے متعلق روایتیں ایسے تمام افراد کے شامل حال ھیں ، ( جو دوسروں پر بے دینی و غیرہ کا الزام لگاتے ھیں )

حضرت رسالت مآب(ص) فرماتے ھیں :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next