عالم اسلام کے لئے وھابیت کے بدترین تحفے



 Ø§ÛŒÚ© انگیریز ”اسٹیفن ھمیسلی، لوئیکر “ اپنی ” تاریخ عراق Ú©ÛŒ چارصدیاں “ نامی کتاب میں لکھتا Ú¾Û’ کہ نجدی عربوں کا بار ھویں صدی ہجر ÛŒ Ú©Û’ اواخر تک ÙˆÚ¾ÛŒ عقیدہ اور مذھب تھا جو باقی سارے مسلمانوںکا عقیدہ اور مذھب تھا اور دونوںمیں کوئی فرق نہ تھا، یہ اس زمانے Ú©ÛŒ بات Ú¾Û’   جب محمدبن عبدالوھاب Ù†Û’ اپنے نئے نظریات او رافکار کا نشانہ بادیا نشین عربوں Ú©Ùˆ بنایا تھا Û”

اس زمانے میں محمدبن عبدالوھاب Ú©Û’ نظریات کوسب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ محمدبن مسعود Ù†Û’ قبول کیا   جو عرب Ú©ÛŒ بادیا نشین آبادی کا بادشاہ تھا Û”

محمدبن عبدالوھاب کہ جس نے بغداد میں تعلیم حاصل کی پھر مدینہ کا رخ کیا تب مقام عوینہ (جو حجاز میں واقع ھے ) کی طرف لوٹ آیا ۔

وہ دردناک واقعہ جو وھابیوںکی قساوت قلبی ، سنگ دلی ، درندگی اور حرص و ھوس پرستی پر دلالت کرتا ھے کہ جسکو وہ ( وھابی ) دین او ردینداری سمجھتے ھیں وہ واقعہ ھے کہ جب وھابیوںکے لشکر نے مسلمانوں کے قتل عام کے لئے پیش قدمی کی ۔

وھابی لشکر کے شھر کربلا کے قریب آنے کی اطلاع اس وقت ھوئی کہ جب کر بلا کے رھنے والے اکثر افراد زیارت کی غرض سے نجف اشرف گئے تھے اور باقی لوگ جو کربلا میں موجود تھے دروازوں کو بند کرنے میں مشغول ھوگئے ۔

وھابیوں کا لشکر چار سو سوار اور چھ سو پیادہ افراد پر مشتمل تھا ، یہ ایک ہزارسپاھیوں پر مشتمل لشکر شھر کے باھر پڑاؤ ڈال کر خیمہ زن ھوا ، پھر اپنی فوج کو تین دستوں میں تقسیم کرنے کے بعد آخر کار ”باب المحیّم“نامی محلہ کی جانب سے شدید حملہ کرنے کے بعد شھر میں داخل ھو گئے ۔

لوگ چار و ںطرف سے تتر بتر ھو کر بھا گ کر جان بچانے کی کوشش کر رھے تھے تب وھابیوں نے امام حسین (ع) کے روضہ کا رخ کیا اور راستہ صاف کرکے روضہ منور تک جا پھونچے روضہ میں گھس کر حضرت کی مقدس ضریح کو توڑدیا اور نھایت بی حرمتی کی اور روضئہ مبارک کی تمام نفیس اشیاء قیمتی ھدایا ، شمعدان ، جھاڑ فانوس بیش بھا قالینیں اور گرانقیمت چراغدان ، گنبد میں لگا ھوا سونا اور تمام ھیرے و جواھرات اور اس طرح کی بہت سی قیمتی چیزوں کو لوٹ کر شھر سے باھرنکل گئے ، اس ظلم و تشدّد پر ھی اکتفاء نہ کیا بلکہ روضہ اقدس کے صحن میں نیز مقدس ضریح کے پاس ظلم و بربریت کا وہ کھیل کھیلا کہ انسانیت بلبلا اٹھی، شیشہ اور آئینوں سے روضہ مبارک کی مزیّن در و دیوار کو مسمار کرتے ھوئے ضریح کے نزدیک پچاس مؤمنین کو ا ورصحن اطھرمیں پانچ سو بے گناہ زائرین کو بڑی بے دردی سے قتل کرڈالا ۔

سفّاک ØŒ سنگدل اور وحشی درندوں Ù†Û’ شھر میں ھر طرف تباھی، لوٹ مار ØŒ قتل Ùˆ غارت گری کا بازار گرم کردیا جو بھی نظر آیا ذرّہ برابر رحم کئے بغیر اسے قتل کردیا ،گھروں Ú©Ùˆ تاراج اور شھر Ú©Ùˆ ویران کردیا، اس قتل Ùˆ غارت گری میں مرد عورت پیرو جوان ضعیف Ùˆ کمزور یھاں تک کہ بچوں پر بھی رحم نہ کیا ØŒ کوئی بھی ان Ú©ÛŒ درندگی سے محفوظ نہ رہ سکا ØŒ مورخین Ù†Û’ قتل ھونے والوں Ú©ÛŒ تعداد اکی ہزار اور بعض Ù†Û’ فقط زخمیوں Ú©ÛŒ تعداد پانچ ہزار تک بتائی ھے،مدینہ Ú©Û’ وھابی ملاؤں Ù†Û’ ۳۴۴اھ میں جنّت البقیع اور دوسری جگھوں پر مقدس قبروں Ú©Ùˆ مسمار اور منھدم کرنے کا فتویٰ صادر کردیا اس سال ۸شوال Ú©Ùˆ شہزادی Ú©Ùˆ نین صدیقہ طاھرہ دختر رسول(ص) حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا Ú©ÛŒ قبّہ مبارک Ú©Ùˆ منھدم کرنے کا  فتویٰ جاری کیا اس فتوے Ú©Û’ فوراً بعد شہزادی Ú©Ùˆ نین Ú©ÛŒ قبر مبارک Ú©Ùˆ منھدم کردیا گیا Û”

اسکے بعد ھمارے چار امام یعنی حضرت امام حسن مجتبیٰ (ع) امام زین العابدین (ع) امام محمد باقر (ع) اور امام جعفر صادق (ع) کے مبارک مرقدوں اور رسولخدا کے چچا جناب عباس پیغمبر اکرم(ص) کے فرزند جناب ابراھیم (ع) اور آنحضرت(ص) کی پھوپھیوں اور بیویوں کی قبروں نیز جناب فاطمہ بنت اسد کی قبر مبارک اور اسلامی لشکر کے سردار رسول خدا کے چچا جناب حمزہۻ کی قبر مقدس کوبھی منھدم کردیا یھاں تک کہ نشان قبر بھی مٹا نے کی کوشش کی گویا یہ بھیانک جرائم کرکے اس آیہٴ شریفہ پر عمل کرنے کا ثبوت دیا :

”  قُل لَااَسئَلُکُم عَلَیہِ اَجراً اِلاَّالمُوَدَّةَ فِی القُربیٰ “[8]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next