عالم اسلام کے لئے وھابیت کے بدترین تحفے



  خداوند عالم قرآن مجید میں دوسری جگہ ارشاد فرماتاھے :

”وَطَہِّرَبَیتِی لِلطَّائِفِینَ ÙˆÙŽ القَائِمِینَ  وَالرُّکعَّ ِالسُّجُودِ“[13]

”اے ابراھیم تم ھمارے گھر کو طواف کرنے والوں،قیام کرنے والوں اوررکوع و سجودکرنے والوں کے لئے پاک وپاکیزہ بناؤ“

اس آیت کی روسے خانہ کعبہ کو ھر نجاست سے پاک و پاکیزہ ھونا چاہئے اور چونکہ خود قرآن مجیدمیں شرک کو گناہ اورگناہ کو نجاست کھاگیا ھے ،لہٰذا حرم امن الٰھی میں ظلم و ستم کے لئے کوئی جگہ نھیں اور حرم الٰھی کو ظلم و ستم سے پاک و پاکیزہ بنا نالازم اور ضروری ھے ،آیہٴ شریفہ میں ”وَطَہِّر بَیتِی “ے فقط ظاھری نجاست سے پاک و صاف کرنا ھی مراد نھیں ھے بلکہ حرم امن جو حضرت جبرئیل کے رفت آمد کی جگہ ھے مشرکوںکے شرک اور ظالموں کے ظلم سے پاک وپاکیزہ کرنا بھی مراد ھے ،یعنی خدا وند عالم فرماتا ھے کہ میرے گھر کو ظلم و ستم کی نجاست سے پاک و پاکیزہ رکھو ،لہٰذا خانہ خدا سے ظلم و ستم نیز ظالموں کو مٹانا ایک طرح سے خانہ خدا کو پاک رکھنا ھی ھے ،اور یہ کا م طبّی دستور کے مطابق ایک معنوی اور روحانی فریضہ ھے ویسے ھی ایک عظیم سیاسی وظیفہ بھی ھے ،تب ھی خداوند عالم تھدید و خوف دلا رھا ھے کہ جو ظالم بھی حرم کعبہ پر تجاوز کا ارادہ کرے (چاھے کعبہ کی ظاھری شکل کو ختم کرنا چاھے یا اسکے روحانی اور معنوی اثر کوختم کرنا چاھے ) یا حاجیوں کو روکے (زمانہ حاضر کی طرح رسوم شرعیہ اور اعمال و مناسک حج پر عمل کرنے سے روکے ) اور ظلم کے ساتھ شرک پھیلا ئے تو ایسا شخص اپنے شرمناک ارادہ میں کامیاب ھونے سے پھلے ھی دردناک عذاب میں مبتلا ھو جائیگا ،(انشاء اللہ)قرآن مجیدکا اعلان ھے کہ حج اورخانہ خدا کی زیارت کے بارے میں ظلم و ستم کا ارادہ بھی الٰھی انتقام کا سبب ھے:

 â€ ÙˆÙŽ Ù…ÙŽÙ† یُرِد فِیہِ بِاِلحَادٍ  بِظُلمٍ نُذِقہُ مِن عَذَابٍ اَلِیمٍ “

 â€Ø¬Ùˆ بھی حرم امن میں ظلم Ú©Û’ ساتھ الحا دو شرک کا ارادہ کرے (اور صراط الٰھی Ú©Ùˆ مسدود کرنا چاھے اور لوگوں Ú©Ùˆ خانہ خدا Ú©ÛŒ زیارت اور مسجد الحرام میں عبادت کرنے سے روکے ) Ú¾Ù… اسکو دردناک عذاب کا مزہ چکھائیں گے“

اسی وجہ سے ھماری روایات کی کتابوں میں ایک باب بنام ”باب من ارادلکعبہ بسوء“کے عنوان کے تحت نقل ھوا ھے اورائمہ معصومین (ع)سے اس بارے میں بہت سی روایات نقل ھوئی ھیں ۔

حج کے متعلق اسلامی حکومت کی ذمہ داریاں

خانہ کعبہ کی زیارت اور اعمال حج کاا نجام دینا ، دین اسلام کے ان اھم ترین واجبات میں سے ھے کہ اگر کوئی مسلمان بغیر کسی عذر کے وظیفہ حج کو انجام نہ دے تومرتے وقت اس سے کھاجائیگا کہ یہ شخص مسلمانوں کی صف سے خارج ھے اور ایسے شخص کو غیر مسلموں کی صف میں لکھا جائیگا، حضرت علی (ع) کی وصیت سے استفادہ ھوتا ھے کہ اگر خانہ کعبہ کی زیارت بالکل ترک کردی جائے تو عذاب الٰھی کا نازل ھوناایک فوری عمل ھے اور بغیر کسی مھلت کے عذاب نازل ھو جا ئیگا ، ”اللهُ اَللهُفِی بَیتِ رَبِّکُم فَاِنَّہُ اِن تُرِکَ لَم تَنَاظَرُوا“

اگر کوئی سال ایسا آئے کہ لوگ کعبہ Ú©ÛŒ زیارت نہ کرنے جائیں اور خانہ خدا کا کوئی زائر اور حاجی نہ ھو، تو اسلامی حکومت پر واجب Ú¾Û’ کہ بیت المال Ú©Û’ خرچ سے لوگوں Ú©Ùˆ حج Ú©Û’ لئے بھیجے جیسا کہ حضرت امام صادق(ع)Ù†Û’ فرمایا Ú¾Û’: 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next