عالم اسلام کے لئے وھابیت کے بدترین تحفے



 Ø§Û’ پیغمبر ان سے کھدو کہ میں اپنے اقرباء Ú©ÛŒ مودّت اور محبت Ú©Û’ سوا Ø¡ تم لوگوں سے کسی اجر کا طلبگار نھیں Ú¾ÙˆÚº Û”

شیعہ مذھب کے عالی مقام مجتھد اور عظیم مرجع آقائے محمد باقر اصفھانی کہ جو وحید بھبھانی کے نام سے مشھور ھیں ، ان کے نواسے ایک بزرگ اور مشھور عالم علامہ آقائے احمد کرمانشاھی جو اس زمانہ کے مشھور علماء میں سے ھیں اپنی ” مرآةالاحوال جھاں نما “ نامی کتاب میں وھابیوں کے کربلا پر ظالمانہ حملہ کے بارے میں تحریر فرماتے ھیں یھاں پر اس کتاب سے کچھ باتیں پیش کردینا مناسب سمجھتے ھیں ،علامہ احمد کرمانشاھی جو اسوقت ( کربلامیں وھابیوں کے ظالمانہ حملہ کے موقع پر ) کرمانشاہ میں تشریف فرماتھے اس طرح تحریر فرماتے ھیں:

 â€ ان دنوں وھابی جماعت Ú©ÛŒ کربلائے معّلیٰ اور اس پاک ومقدس شھر میں قتل Ùˆ غارت گری   جو خبریں موصول ھوئی ھیں ان کا خلاصہ یہ Ú¾Û’ اس مقدس شھر ( کربلا) اور اسکے اطراف وجوانب میں ساکن افراد ۶ا۲اھ میں عید غدیر Ú©Û’ موقع پر حضرت علی (ع) Ú©Û’ روضئہ اقدس Ú©ÛŒ زیارت اور حضرت Ú©ÛŒ ڈیوڑھی پر بوسہ دینے Ú©ÛŒ غرض سے نجف اشرف گئے ھوئے تھے اور اس شھر میں موجود نہ تھے ØŒ بدنھاد اور منحوس سعود (بادشاہ وقت ) Ú©Ùˆ جب اس بات Ú©ÛŒ خبر ھوئی کہ کر بلا کامقدس شھر خالی Ú¾Û’ ØŒ اس Ù†Û’ اس شھر مقدس Ú©Ùˆ راتوں رات گھیر لیا ØŒ جس وقت Ø°ÛŒ الحجہ Ú©Û’ مھینے میںغدیرکے دن مومنین زیارت اور عید Ú©ÛŒ تیاری میں مشغو Ù„ تھے ØŒ قلعہ Ú©Ùˆ پوری طرح سے محاصرہ میں Ù„Û’ لےا ،افرادکی Ú©Ù…ÛŒ اور سامان جنگ Ú©ÛŒ قلّت اور وھاں Ú©Û’ حاکم ” عمد ناصبی “ Ú©ÛŒ سستی Ú©ÛŒ وجہ سے مومنین Ú©ÛŒ کمر ٹوٹ گئی اور لوگوں Ú©ÛŒ قوت دم توڑگئی اور مرکز ضلالت Ú©ÛŒ گمراہ فوج Ù†Û’ قلعہ Ú©Û’ دروازہ Ú©Ùˆ توڑکر نیز اطراف Ùˆ جوانب سے شھر میں داخل ھوکر قتل Ùˆ غارت گری شروع کردی چنانچہ تین ہزار مقدس مجاور اور زائرین درجہ شھادت پر فائز ھوئے ØŒ اور قبہ مبارک نیز حضرت سید الشھداء حضرت امام حسین (ع) Ú©Û’ روضہ اقدس Ú©Ùˆ ناقابل تلافی نقصان پھونچا اور ضریح مقدس Ú©Û’ جوارمیںبسنے والوں Ú©Û’ گھروں Ú©Ùˆ تاراج کرڈالا اور زوال Ú©Û’ بعد اس منحوس فوج Ú©Û’ مقام درعیّہ Ú©ÛŒ طرف Ú†Ù„Û’ جانے Ú©Û’ بعد ظلم اور بربریت کا یہ کھیل ختم ھوا Û”[9]

میر عبداللطیف شوشتری جو شھر شوشتر کے نورانی سلسلہ سادات اور سید نعمت الله جزائری کی نسل میں سے ھیں اور صفوی حکومت کے آخر ی دور کے مشھور ومعروف مجتھد اور فقیہ ھیں ، موصوف اپنی” تحفہ العالم “نامی کتاب میں جو ایک سفرنامہ ھونے کے باوجودتاریخی جغرافیائی شعر و ادب اور ھندسہ شناسی کے متعلق اپنے دامن میں بہت سے اھم نکات لئے ھوئے ھے اور فارسی زبان کے سیاست سے متعلق ایک اھم اور قدیمی کتابوں میں شمار ھوتی ھے ، محمد بن عبدالوھاب کے نمایان ھونے اور اسکی منحرف تعلیم و تریبت نیز اسکی باطل فکروں ، کربلائے معلّیٰ پرحملہ ، ضریح مقدس اور قبروں کومنھدم کرنے کے متعلق بہت ھی روشن بیانات ملتے ھیں قارئین محترم کومکمل فائد ہ ،نیز معلومات میں اضافہ کی خاطر مرحوم مجتھد کے بیان کو یھاںپر بیان کردینا مناسب ھے ۔

آپ اپنے سفرنامہ کے اختتام میں کہ جو’ ’ ذیل التحفہ“ کے نام سے موسوم ھے ، تحریر فرماتے ھیں :

”بھرحال جس وقت میں وھاں تھا تو عبدالعزیز وہّابی Ú©ÛŒ کدورتوں Ú©ÛŒ خبر موصول ھوئی کہ اس Ù†Û’ ۸اذی الحجہ  ۶ا۲اھ میں عرب Ú©ÛŒ بدّو فوج Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر کربلائے معلّیٰ Ú©ÛŒ مقدس سرزمین  پر چڑھائی کی، اور تقریباً چار پانچ ہزار مؤمنین Ú©Ùˆ تہہ تیغ کرڈالا ØŒ اور روضئہ منوّرہ Ú©ÛŒ جو بے ادبی اور بے حرمتی Ú©ÛŒ Ú¾Û’ØŒ اسے قلم Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ سے قاصر Ú¾Û’ ØŒ شھر Ú©Ùˆ برباد اور غارت کردیا ØŒ مال Ùˆ اسباب لوٹ لیا اور تباھی مچانے Ú©Û’ بعد اپنے وطن ”درعیّہ“ Ú©ÛŒ طرف چلاگیا “

جب بات یھاں تک پھونچ گئی تو مناسب ھے کہ کچھ باتیں وھابیوں کے حالات کے بارے میں رقم کردی جائیں تا کہ قارئین محترم وھابی مذھب سے پورے طور پر آگاہ ھوجائیں ،اور تشنگی محسوس نہ کریں۔

شیخ عبدالوھاب جو وھابیت Ú©ÛŒ اصل Ùˆ بنیاد Ú¾Û’ ،نجد Ú©Û’ علاقہ درعیّہ سے تعلق رکھتا تھا ØŒ اپنے زمانہ میں اپنے Ú¾Ù… عمر لوگوں Ú©Û’ درمیان ذھانت میں مشھور تھا ØŒ اور چالاک سمجھا جاتا تھا ،اور سخی بھی تھا ØŒ لہذا جو بھی اسکی دست رسی میں ھوتا تھااپنے تابعین اور مددگاروں میں خرچ کر دیتا تھا،اپنے Ú¾ÛŒ وطن میںتھوڑی بہت عربی علوم Ú©ÛŒ تعلیم حاصل Ú©ÛŒ ØŒ بھر حال حنفی فقہ میں تھوڑی بہت جانکاری Ú©Û’ بعداصفھان Ú©ÛŒ طرف سفر کیااور Ùˆ ھاں Ú©Û’ یونانی فلسفی ماحول میںیونانی فلسفہ Ú©Û’ مشھور اساتذہ سے فلسفہ یونانی Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ مسائل سیکھے اور یونانی فلسفہ جو اپنی دلیل خود Ú¾ÛŒ باطل کرنے Ú©Û’ مترادف Ú¾Û’ او رگویا اپنے لئے خود Ú¾ÛŒ قبر کھودنے Ú©Û’ برابر Ú¾Û’ ،میں تھوڑی بہت تعلیم حاصل کی، اس Ú©Û’ بعد اپنے وطن واپس چلا آیا اور  Û±Û±Û·Û±Ú¾ میں وھابی مذھب کا علمبردار بن کر ابھرا ØŒ وہ حنفی طریقہ پر عمل پیرا تھا اور اصول میں امام ابوحنیفہ کا مقلّد تھا اور فروع دین میں اپنی رائے پر عمل کرتا تھا ،آخر کار اصول Ú©Û’ بعض مسائل میں بھی ابوحنیفہ Ú©ÛŒ تقلید Ú©Û’ طوق Ú©Ùˆ گردن سے اتار کر پھینکا اور اپنی مستقل رائے کا اظھار کرنے لگا، اپنی ذاتی رائے Ú©Û’ مطابق جو بھی اس Ú©Ùˆ اچھا لگتا تھا ÙˆÚ¾ÛŒ کہتا تھا اور اس پر لوگوں Ú©Ùˆ عمل کرنے Ú©ÛŒ دعوت دیتا تھا اس Ú©ÛŒ اپنی ذاتی رائے تھی کہ مسلمانوں Ú©Û’ تمام فرقے یھودی ،عیسائی اور تمام لوگ مشرک او رکافر ھیں اور سب Ú¾ÛŒ Ú©Ùˆ بت پرستوں Ú©Û’ زمرے میں شمار کرتا تھا او راپنی اس باطل رائے پر یہ دلیل پیش کرتا تھا کہ مسلمان حضرت رسول اکرم(ص) Ú©ÛŒ قبر منور پر ،ائمہ ھدیٰ اور اولیاء، اوصیاء Ú©Û’ مقدس روضوں اور پُر نور قبروں سے متوسل ھوتے ھیں، جو خود مٹی اور پتھر سے بنے ھوئے ھیں او رقبر میں سونے والے مردوں سے توسل کرتے ھیں، ان Ú©ÛŒ قبروں Ú©Û’ سامنے سجدہ کرتے ھیں ان Ú©Û’ آستانوں پر جبین نیاز خم کرتے ھیں۔

حالانکہ حقیقت میں یہ بت پرستی اور بتوں کی عبادت ھے کہ اگر بتوں کی تصویر یا خود بت یا اس کی مخصوص شکل کو خدا نہ سمجھیں بلکہ یہ کھیں کہ یہ ھمارا قبلہ ھے اور فقط اس کے واسطے سے اپنی حاجتوں کو خدا کی بارگاہ میں پیش کرتے ھیں جیسا کہ یھودی اور عیسائی کلیساؤں او راپنی عبادتگاھوں میں حضرت موسی ٰ (ع) او رحضرت عیسیٰ (ع) کی تصویر نصب کرکے خدا کی بارگاہ میں اپنا شفیع قرار دیتے ھیں جب کہ خدا کی عبادت یہ ھے کہ ذات اقدس کے لئے عبادت کرےں اور سجدہ ریز ھوں او رکسی کو خداوندعالم کا شریک قرار نہ دیں۔

گفتگو کا خلاصہ یہ ھے کہ اس کے بعض مددگار قبیلوں نے اس کی پیروی کی اور اس طرح نجد کے دیھاتی علاقوں میں مشھور ھوگیا وہ ھمیشہ حضرت رسول اکرم(ص) کے روضہ کی گنبد اور ائمہ کے روضوں کے منھدم کرنے سے متعلق موضوع کو ورد زبان رکھتا تھا اور اس کو اپنا نصب العین اور اپنے منحوس مقاصد کی کامیابی میں رکاوٹ سمجھتا تھا ،وہ ھمیشہ اسی کوشش میں لگا رہتا تھا کہ اگرقدرت وطاقت حاصل ھوجائے تو سب روضوں کو تباہ و برباد کرکے ان مقدس آستانوں کا نام و نشان تک مٹادیں لیکن موت نے اسے مھلت نہ دی اور مرگیا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next