عالم اسلام کے لئے وھابیت کے بدترین تحفے



ھم اگرگذرے ھوئے زمانہ پر نظرکر یں اور اسلامی مذاھب اور مسلمانوں کی تاریخ کا بغور مطالعہ کر یں تو ھمیں پتہ چلے گا کہ بہت مرتبہ ایسا ھوا ھے کہ کسی کو فاسق یا کافر کھنا ، بہت سے بے گناہ افرا د کے قتل کا باعث بن گیا ۔

روایت میں ملتا ھے کہ قیامت کے دن ایسے شخص کو لایا جائیگا کہ جس نے دنیا میں اچھے کام انجام دئے ھیں لیکن حساب و کتاب کے وقت اپنے اعمال نامے میں ایک عظیم گناہ کو مکتوب دیکھ کر یہ اعتراض کرے گا ( کہ میں نے یہ گناہ انجام نھیں دئے) تو اسکو جواب دیا جائیگا کہ فلاں کے قتل کا گناہ تیری گردن پر ھے تو وہ کھے گا کہ میں نے کسی ایسے شخص قتل کو نھیں کیا او رمیرے ھاتھ کسی کے خون سے آلودہ نھیں ھیں ، تو اسے جواب ملے گا کہ تم نے فلاں شخص کے بارے میں کوئی بات سنی اور اسکو دوسروں کے سامنے نقل کر دیا ،و ھی بات اثر انداز ھوئی او رآخر کار وہ قتل ھو گیا ،لہٰذا تو اس بات کونقل کر نے کی بنا پر تم اسکے قتل میں شریک ھو ۔

ان تمام روایات کو مدنظر رکھتے ھوئے جو فریقین کے حوالے سے نقل کی ھیں ھم اس نتیجہ پر پھونچتے ھیں کہ ایک دوسرے کو فاسق کھنا یا کافر سمجھنا ، گا لیاں دینا اورجاھلانہ بغض و عناد اسلامی مذاھب او رمسلمانوں میں فرقہ وارنہ جنگ ، صدر اسلام سے ابتک رواج پاچکی ھے یہ قطعاً حرام ھے ا ورفریقین کی روایات کے صریحاً مخالف ھے ۔

 Ù…ندرجہ بالا آیات Ùˆ روا یات نیز اسی طرح Ú©ÛŒ اور بہت سی روایات Ú©Ùˆ پیش نظر رکھتے ھوئے بڑی جرآت کا کام Ú¾Û’ کہ روایات میں ان تمام صراحتوں Ú©Û’ با وجود کوئی مسلمان فقط اس نیّت سے کہ اسکے دینی عقائد اور اصول Ú©ÛŒ طرف قلباً مائل نھیں یا بعض صحابہ Ú©Û’ نا مناسب سلوک اور اعمال Ú©ÛŒ بنا پر یا اس سے بھی بڑ Ú¾ کر اپنے سیاسی یا اقتصادی مقاصد Ú©ÛŒ وجہ سے یا اپنے علوم اسلامی سے متعلق، مختلف فھم Ùˆ فراصت Ú©ÛŒ بنا پر دوسرے مسلمان پر فسق اور کفر Ú©ÛŒ تھمت لگائے یا اسلام سے منحرف ھونے Ú©ÛŒ نسبت دے Û”

( یہ بڑی جرائت کا کام ھے ) لیکن افسوس کہ اسلام کے ماننے والے ، اسلامی اصول اوربنیاد ی مسائل سے جھالت کی بنا پر آپس میں نامناسب سلوک رکھتے ھیں اور یھی نامناسب اور غیر منطقی سلوک مسلمانوں میں تفرقہ اور گروہ گروہ تقسیم ھونے کا سبب بنا ، اس بنا پرھرگروہ دوسرے کو اپنا دشمن سمجھتا ھے اور ایک دوسرے کو گالی گفتار سے نوازتے ھوئے کفر کے فتوے لگاتا ھے ۔

مذکورہ موضوع پر غیر صریح روایتیں

ان روایات کے علاوہ جو بطور صریح اور واضح الفاظ میں مسلمانوں کو ایک دوسرے کو کافر کھنے سے روکتی ھیں، دوسری روایتیں بھی ملتی ھیںجو اس عمل کے مضّر اور منفی اثرات کو بیان کرتی ھیں،عنوان مذکورہ کے علاوہ اور دوسرے عنوان بھی ھیں جنکا اسلام کی نظر میں حرام ھونا مسلّم الثبوت ھے ۔

 Ø§Ù† عنوانوں Ú©Û’ روشن مصداقوں میں سے کسی Ú©Ùˆ کافر کھنا بھی Ú¾Û’ اور مؤمن Ú©ÛŒ بے حرمتی یا مؤمن پرتھمت لگانا سبّ وشتم کرنا ØŒ لعنت کرنا حقیر اور ذلیل سمجھنا ØŒ نیز مذاق اڑانا ØŒ سرزنش کرنا،  مؤمن Ú©ÛŒ توھین اور اسکواذیّت وآزار پھونچا نا ØŒ اسکے عیب تلاش کرنا اور مسلمانوں Ú©Û’ ساتھ دشمنی Ùˆ غیرہ وغیرہ بہت سے عنوانات پائے جاتے ھیں جو سب Ú©Û’ سب غیر صریح طور پر مرتبط مسئلہ Ú©ÛŒ حرمت پر دلالت کرتے ھیں کہ ان  میں سے بعض Ú©ÛŒ طرف مختصر طور پر اشارہ کرتے ھیں Û”

مؤمن کی بی حرمتی پر اسلام کی واضح مخالفت

اسلامی قانون میں مسلمان کی جان کی طرح اس کا مال اور عزّت و آبروبھی محترم ھے چنانچہ پیغمبر اسلام(ص) نے فرمایا ھے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next