عالم اسلام کے لئے وھابیت کے بدترین تحفے



”کوئی شخص بھی کسی کے کفر کی گواھی نھیں دے سکتا مگر یہ کہ ان دونوں میں سے ایک کفر کا مستحق ھو، اگر یہ گواھی کافر کی نسبت تھی ( یعنی مخاطب واقعی کافر تھا) تو گواھی سچی ھے اور اگر مؤمن کے بارے میں کفر کی گواھی دی ھے تو خود گواھی دینے والاھی کافر ھے لہذا مؤمن پر طعنہ زنی سے پرھیز کرو۔

اس مضمون کی روایت کنزالعمال میں وارد ھوئی ھے کہ آنحضرت(ص) نے فرمایا:

” اَیَّمَا إِمرَءٌ قَالَ ِلاَخِیہِ کَافِرٌ فَقَد بَاءَ بہَا اَحَدَہُما اِن کَانَ کَمَا قَالَ وَ اِلاّ رَجَعَتْ عَلَیہِ“ ۔

”جو شخص بھی اپنے برادر مؤمن کو کافر کہہ کر خطاب کرے ان دونوں میں سے ایک ضرور کافر کھلانے کا حق دار ھے اگر مخاطب واقعی کافر تھا تو صحیح کھا لیکن اگر مخاطب کافر نھیں تھا تو خود کھنے والا کفر کا مستحق ھے۔

ایک ا ور روایت صاد ق آل محمد حضرت امام جعفر صادق(ع)سے نقل ھوئی ھے کہ آپ نے فرمایا:

” مَلعُونٌ مَلعُونٌ Ù…ÙŽÙ† رَمَیٰ  مُؤمِناًبِکُفرٍوَ Ù…ÙŽÙ† َرمَیٰ مُؤمِناًبِکُفرٍ فَہُوَکَقَتلِہِ “

 Ù…لعون Ú¾Û’ ملعون Ú¾Û’ وہ شخص جو کسی مومن پر کفر Ú©ÛŒ تھمت لگا ئے او رجو بھی ایسی تھمت لگائے گویا ایسا Ú¾Û’ کہ جیسے اس Ù†Û’ اسے قتل کر دیا Ú¾Ùˆ Û”

اور اسی مضمون کی روایت کنز الاعمال میں وار د ھوئی ھے کہ رسول اکرم(ص)نے ارشاد فرمایا:

 â€Ø§ÙØ°ÙŽØ§ قَالَ رَجُلٌ ِلاَخِیہِ کَافِرٌ فَہُوَ کَقَتلِہِ ÙˆÙŽ لَعَنُ المُومِنِ کَقَتْلِہِ“

”جو بھی اپنے برادر مومن کو کافر کھے ایسا ھے کہ جیسے کسی نے اسے قتل کردیا ھو نیز کسی مومن پر لعنت کرنا بھی اسکو قتل کر دینے کے برابر ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next