او لواالعزم انبياء (ع)



قر آ ن حکیم میں ارشاد ھو تا ھے:

<اِنْ ھُوَ اِلَّا ذِکْرٌ لِلْعٰا لَمِیْنَ >[22]

” اوریہ( قر آن) تو عا لمین کے لئے سوا ئے نصیحت کے (کچھ نھیں )ھے “

اور ایک دوسری آیت میں ارشاد ھو تا ھے :

<وَمَا ھُوَ اِلَّا ذِکْرٌ لِلْعٰا لَمِیْنَ >[23]

”اور حا لانکہ یہ( قرآن )تو سا رے جھان کے وا سطے سوا ئے نصیحت کے اور کچھ نھیں ھے “

چو نکہ ” ناس“ یعنی ”لوگ “ اور عا لمین ”یعنی تمام دنیا ئیں “جیسے الفاظ صاف طور پر قر آ ن کریم اور پیغمبر (ص)کی رسالت کے مخا طبین کی عمو میت پر دلا لت کر تے ھیں کھا جا سکتا ھے کہ یہ آیات بھی رسالت اسلام کے مکمل طور پر عا لمی ھو نے کی دلیل ھیں۔

مخا لفین کی دلیلو ں پر ایک نظر :

مذکو رہ Ø¢ یتو Úº Ú©Û’ پھلو بہ پھلو دو سری آیات بھی ھیں جو ممکن Ú¾Û’ Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ نظر میں دین اسلام Ú©Û’  عا لمی نہ Ú¾Ùˆ Ù†Û’ پر دلا لت کر تی محسو س Ú¾Ùˆ Úº چنا نچہ ان Ø¢ یات Ú©Ùˆ بعض Ù†Û’ پیغمبر اکرم (ص)Ú©ÛŒ دعو ت اسلام Ú©Û’ مخصوص Ú¾Ùˆ Ù†Û’ Ú©Û’ اپنے دعو Û’ Ú©Ùˆ ثا بت کر Ù†Û’ Ú©Û’ ثبو ت Ú©Û’ طور پر پیش بھی کیا Ú¾Û’ یہ شبہ اس لئے پیدا ھوا Ú¾Û’ کہ Ø¢ یات میں عرب قوم یا ان Ú©Û’ کسی مخصوص گرو ہ Ú©Ùˆ ”انذار کر Ù†Û’ یعنی ڈرا Ù†Û’ Ú©ÛŒ بات Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ جیسا کہ سوره شوریٰ میں ارشاد Ú¾Ùˆ تا Ú¾Û’ :

<وَکَذٰلِکَ اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ قُرْ آناً عَرَبِیّاً لِتُنْذِرَ اُمَّ ا لْقُریٰ وَمَنْ حَوْ لَھَا >[24]

”اور ھم نے اسی طرح آپ پر عربی قر آن کی وحی بھیجی تا کہ آپ مکہ اور اس کے اطراف والو ں کو ڈرائیں “



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next