او لواالعزم انبياء (ع)



<وَآتَیْنَا مُوسَیٰ الْکِتَابَ وَ جَعَلْنَا ھُدیً لِبَنْی اِسْرائیلَ۔۔۔>

”اور ھم نے موسیٰ کو کتاب(توریت)عطا کی اور اسکو بنی اسرائیل کا رھنما قرار دیا ۔۔۔“ اسی طرح ملاحظہ فرمائیں سوره اسراء (آیت/۱۰۱)سوره طہ آیت/۴۷،سورهشعراء آیت/ ۱۷۔اور سوره غا فر آیت/۵۳۔

انجام دیتے تھے Û”   

۱۔خدا Ú©ÛŒ عبادت ،توحید اور شرک نہ کرنے Ú©ÛŒ دعوت Û”  

۲۔ایک خاص شریعت اور احکام کی دعوت ۔پھلی دعوت پوری دنیا کیلئے تھی اس کے بر خلاف دوسری دعوت ایک خا ص قوم سے مخصوص تھی ۔مثال کے طور پر آیات قرآنی سے پتہ چلتا ھے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو پیغام تو حید کے ساتھ شرک نہ کرنے کی دعوت دی تھی اور اس سے یہ بات واضح ھوجاتی ھے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی رسالت اپنے اعتقادی پھلو سے فرعون اور فرعونیوں کے لئے بھی شامل تھی حالانکہ ان کا بنی اسرائیل میں شمار نھیں ھوتا ۔ دوسری طرف بنی اسرائیل کے مصر سے خارج ھونے اور ان کے اس سرزمین میں پھونچنے کے بعد کہ جس کا خدا نے حکم دیا تھا حضرت موسیٰ علیہ السلام پر کچھ تختیاں نازل ھوئیں ان الواح پر وہ احکام درج تھے جو قوم بنی اسرائیل سے مخصوص تھے اس میں قبیلوں کو اور دوسری تمام قوموں کو خطاب نھیں کیا گیا تھا ۔

اس خیال کی بنیاد پر حامل کتاب انبیاء (ع) ایک طرف تو دعوت عام کے تحت پوری دنیا کو توحید یعنی خدائے لاشریک کی عبادت کی دعوت دیا کرتے تھے۔اور دوسری طرف اپنی قوم والوں کو مخصوص احکام و شرائع کی دعوت دیا کرتے تھے اور قوم پر ان احکام کی اطاعت واجب تھی ۔

یہ دونوں نظریے اس باب میں بیان کئے گئے تمام نظریوں میں سب سے اھم نظرےے ھیں ۔ان نظریوں کے تنقید ی جائزے اور اپنی رائے کے اظھار سے پھلے تمھید کے طور پر چندمقدموں کا بیان کردینا ضروری ھے ۔

ادیان الٰھی ایک ھیں یا کئی

پھلا مقدمہ دینوں اور شریعتوں کے اختلافات کے بارے میں ھے ۔گذشتہ بحثوں میں یہ بیان کیا جا چکا ھے کہ اصولی طور پر تمام ادیان اور آسمانی شریعتیں اس طرح ایک ھی دین میں پروئے ھوئے ھیں کہ ان کو متعدد ادیان شمار نھیں کیا جاسکتا ۔اب ممکن ھے کوئی کھے بھر حال آسمانی ادیان میں کچھ جزئی اختلافات دیکھنے میںآتے ھیں جن کا کسی صورت میں انکار نھیں کیا جاسکتا اور ان اختلافات کو دیکھتے ھوئے آسمانی ادیان کے ایک ھونے کا دعویٰ کس طرح کیا جاسکتا ھے؟ اس کے جواب میں پھلے ادیان کے مابین ایک دوسرے سے اختلاف کی کیفیت کا جا ئزہ لیں اور اسکے بعد یہ دیکھیں کہ کیا یہ اختلافات خدا کے ادیان کی اصلی روح میں بھی اختلاف کا باعث ھیں یا نھیں ادیان حق کے مابین جو اختلافات قابل تصوّر ھیں وہ تین حصّوں میں تقسیم کئے جاسکتے ھیں ۔

الف :پھلے حصے میں وہ فرق آتے ھیں جو دو ادیان کے احکام کے دائرے میں اختلاف کا نتیجہ ھیں :

ممکن Ú¾Û’ ایک دین آسمانی کتاب Ú©Û’ احکام قوانین کا دائرہ دوسرے دین Ú©Û’ احکام اور آسمانی کتاب Ú©Û’ دائرے سے زیادہ وسیع ھو۔اس صورت میں Ú¾Ù… Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ ایسے احکام نظر آئیںگے جو ایک دین میں تو بیان کئے گئے ھیں لیکن دوسرے دین میں ان کا کوئی نا Ù… Ùˆ نشان بھی نھیں Ú¾Û’ ۔یہ اختلاف شاید دو امتوں Ú©Û’ درمیان ان Ú©Û’ پیچیدہ قسم Ú©Û’ معاشرتی روابط میں موجود اختلافات کا نتیجہ Ú¾Ùˆ ۔بعض معاشرے سماجی طور پر سادہ زندگی بسر کیا کرتے تھے ۔اور ان Ú©Û’ افراد Ú©Û’ درمیان معاشرتی روابط میں کسی قسم Ú©ÛŒ پیچیدگی نھیں تھی ۔ظاھر Ú¾Û’ اس طرح Ú©Û’ معاشرہ میں مخصوص معاشرتی قوانین بنانے Ú©ÛŒ بھی کوئی ضرورت نھیں تھی ۔اور پیغمبر Ú©Û’ ذریعے اس طرح Ú©Û’ احکام کا بھیجا جانا بھی بیکار تھا۔ اسکے  مقابل Ú©Ú†Ú¾ معاشرے بہت Ú¾ÛŒ پیچیدہ قسم Ú©Û’ معاشرتی امور میں الجھے ھوئے تھے اور یہ حقیقت اس بات Ú©ÛŒ متقاضی تھی کہ ان کیلئے مخصوص احکام Ùˆ قوانین بنائے جائیں ۔اس بناء پر یہ کھا جاسکتا Ú¾Û’ کہ غالباً اس قسم Ú©Û’ اختلاف Ú©ÛŒ ایک دلیل مختلف امتوں اور معاشروں کا اپنی ساخت Ú©Û’ اعتبار سے مختلف ھونا رھا Ú¾Ùˆ جو اپنی جگہ خود شریعت اور معاشرتی احکام Ú©Û’ دائرہ میں شریعتوں Ú©Û’ اختلاف کا سبب ھوئے Ú¾ÙˆÚº البتّہ جیسا کہ Ú¾Ù… Ù†Û’ اپنی تحریر میں زور دیا Ú¾Û’ یہ بات صرف احتمال Ú©Û’ طور پر پیش Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ جو Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ قسم Ú©Û’ اختلاف Ú©ÛŒ دلیل Ú©Û’ عنوان سے Ø°Ú¾Ù† میں آئی Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next