او لواالعزم انبياء (ع)



سوم یہ کہ پیغمبر اکرم (ص)کا اپنی عمو Ù…ÛŒ اور عالمی  رسالت پر فا ئز Ú¾Ùˆ نا اس معنی میں نھیں Ú¾Û’ کہ اب اس کا Ù… Ú©ÛŒ راہ میں حا ئل سے تمام عملی رکا وٹیں بر طرف Ú¾Ùˆ گئی ھیں بلکہ بہت سے مقا مات پر آپ کوگویا اس Ù†Û’ تمام  انبیاء (ع)Ú©ÛŒ رسالت کا انکار کردیا Ú¾Û’ ۔یہ Ø­Ú©Ù… اسی طرح ان افراد Ú©Û’ لئے بھی Ú¾Û’ جو کسی نبی Ú©ÛŒ قوم میں شمار نھیں ھوتے یعنی جس قوم Ú©Û’ درمیان پیغمبر مبعوث کیاگیا Ú¾Û’ ۔ان میں نھیں  تبلیغ میں رکا وٹوں کا سامنا کر نا پڑتا تھا اور ایسی صورت میں مسلمہ طور پر پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©Û’ کا ندھوں سے اس Ú©ÛŒ ذمہ دا ری اٹھا Ù„ÛŒ گئی Ú¾Û’ Û”

تمام الٰھی انبیاء(ع) پر ایمان لا نا ضروری ھے :

ھم عرض کر چکے ھیں کہ تا ریخی شوا ھد کے مطابق پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے پھلے کے انبیاء علیھم السلام کی رسا لت عا لمی نھیں تھی ۔لیکن اس بات کا ھر گز مطلب یہ نھیں ھے کہ اگر ان انبیاء (ع)کی قو مو ں کے علا وہ کو ئی شخص ان کی دعوت سے آگا ہ ھو جا ئے تو اس کے لئے اس دعوت سے انکا ر جا ئز ھو ۔ جیسا کہ ھم نے اپنی کتاب ”راہ کی معر فت “میں بحث کے آخری حصے میں عرض کیا تھا کہ نبو ت ایک الٰھی سلسلہ ھے اور ھر مو من کے لئے تمام پیغمبرو ں پر ایمان لا نا ضروری ھے اس با رے میں قر آ ن کریم میں ارشاد ھو تا ھے :

<اٰ مَنَ الرَّ سُوْلُ بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہِ وَ الْمُوٴْ مِنُوْ نَ کُُلٌّ اٰ مَنَ بِا للهِ وَ مَلٰئِکَتِہ وَ کُتُبِہ وَ رُسُلِہِ لَا نُفَرِّ قُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِہ ۔۔۔>[9]

” رسول ان تمام با توں پر ایمان رکھتا ھے جو اس(خدا ) کی طرف نا زل کی گئی ھیں او رمو منین بھی سب الله اور ملا ئکہ اور مر سلین پر ایمان رکھتے ھیں ان کا کھنا ھے کہ ھم رسو لوں کے درمیان تفر یق نھیں کر تے ۔۔۔“

اس بناء پر اگر کوئی کسی Ú©Ùˆ کسی پیغمبر Ú©ÛŒ رسالت کا علم اوروہ اس پیغمبر Ú©ÛŒ رسالت پر ایمان نہ لائے تو گویا اس Ù†Û’ تمام  انبیاء (ع)Ú©ÛŒ رسالتکا انکار کردیا Ú¾Û’ ۔یہ Ø­Ú©Ù… اسی طرح ان افراد Ú©Û’ لئے بھی Ú¾Û’    جو کسی نبی Ú©ÛŒ قوم میں شمار نھیں ھوتے یعنی جس قوم Ú©Û’ درمیان پیغمبر مبعوث کیاگیا Ú¾Û’ ۔ان میں نھیں ھیں مثال Ú©Û’ طور پر چین میں زندگی بسر کرنے والا اگر اس بات سے باخبر ھوکہ مشرقی وسطیٰ میں اس علاقے Ú©ÛŒ قوموں کیلئے ایک پیغمبر مبعوث ھواھے تو اس پر اس پیغمبر اکرم Ú©ÛŒ دعوت کا قبول کرنا لازم Ú¾Û’Û”

اب ممکن Ú¾Û’ یہ سوال پیدا ھوکہ مذکورہ اصول Ú©Û’ تحت ایک شخص جو دو پیغمبروں Ú©Û’ دور حیات میں زندگی بسر کررھا Ú¾Ùˆ اگر دونوں پیغمبروں Ú©ÛŒ رسالت سے آگاہ ھوجائے اور ان دونوں پیغمبروں Ú©ÛŒ شریعت Ú©Û’ بعض احکام میں اختلاف بھی پایا جاتاھے تو اس میںاس شخص کا کیا فریضہ Ú¾Û’ ؟اس سوال Ú©Û’ جواب میں کھناچاہئےے کہ:اگر بالفرض دو Ú¾Ù… عصر انبیاء Ú©Û’ درمیان اختلاف Ú¾Ùˆ تو یہ اختلاف صرف اسی صورت میں قابل تصور Ú¾Û’ کہ ان دونوں میں سے ایک پیغمبر کسی خاص گروہ کیلئے خاص احکام لیکر مبعوث ھواھو اس صورت میں اگر منظور نظر شخص مذکورہ گروہ سے الگ Ú¾Ùˆ(جیسا کہ Ú©Ú†Ú¾ خاص احکام حضرت موسیٰ (ع) Ú©ÛŒ شریعت میں صرف قوم یھود سے مخصوص تھے)تو اس پر ان مخصوص احکام کا بجالانا لازم نہ ھوگا مثال Ú©Û’ طور پر حضرت موسیٰ (ع) Ú©Û’ زمانہ میں کوئی غیر یھودی شخص اگر آنحضرت (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©ÛŒ رسالت سے با خبر ھوجائے او راس پر حضرت موسیٰ  (ع) Ú©ÛŒ رسالت پر ایمان لانا ضروری Ú¾Û’ لیکن اس شخص پر یھودی قوم سے مخصوص احکام پر عمل کرنا لازم نھیں Ú¾Û’ جبکہ اس پر بقیہ تمام احکام وقوانین Ú©ÛŒ اطاعت لازم Ú¾Û’ Û”

قرآن کریم کی آیات کے مطابق اس کی ایک مثال یہ ھے کہ جنوںکا ایک گروہ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لے آیا۔اور اسکے بعد حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی رسالت کا علم ھوجانے کے بعد انھوں نے دین اسلام کو قبول کرلیا ۔حالانکہ ھمارے پاس کوئی دلیل ایسی نھیں ھے جو اس چیز پر دلالت کرتی ھوکہ حضرت موسیٰ (ع) جنوں کے لئے مبعوث نھیں کئے گئے تھے کچھ ایک گروہ توریت کے نازل ھونے کی خبر ملنے کے بعد حضرت موسیٰ پر ایمان لے آیا قر آن کریم میں ارشاد ھو تا ھے :

<وَ اِذْ صَرَفْنَا اِلَیْکَ نَفَراً مِنَ الْجِنِّ یَسْتَمِعونَ الْقُرآنَ فلَمّٰا حَضَرُوْہُ قٰالُوااٴنصِتوُافَلَمّٰاقُضِیَ وَلَّوْااِلیٰ قَوْمِھِمْ مُنْذِرینَ.قٰالوایٰاقَوْمَنٰااِنّاسَمِعْنٰا کِتٰاباً اُنْزِلَ منْ بَعْدِ مُوسیٰ مُصَدِّقاً لِمٰا بَیْنَ یَدَیْہ یَھدی اِلیٰ الحَقِّ وَاِلیٰ طریقٍ مُسْتَقیمٍ>[10]

”اور جب ھم نے جنات سے ایک گروہ کو آپ کی طرف متوجہ کیا کہ قرآن سنیں تو جب وہ حاضر ھوئے تو آپس میں کھنے لگے کہ خاموشی سے سنو پھر جب تلاوت تمام ھوگئی تو فوراً پلٹ کر اپنی قوم کی طرف ڈرانے والے بن کر آگئے کھنے لگے کہ اے قوم والوھم نے ایک کتاب کو سنا ھے جو موسیٰ کے بعد نازل ھوئی ھے یہ اپنے پھلے والی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ھے اور حق و انصاف اور سیدھے راستہ کی طرف ھدایت کرنے والی ھے “

جنوں نے یہ جو کھا ھے کہ:”مِنْ بَعْدِ مُوسَیٰ“”موسیٰ کے بعد“اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا درمیان میں کوئی ذکر نہ کرنا بتاتا ھے کہ ابھی تک وہ (جن)حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کی پیروی کررھے تھے اور قرآن سے آشنا ھوجانے کے بعد انھوں نے اپنی قوم کے پاس جاکران کو اسلام کی دعوت دی۔سوره مبارکہ جن میں بھی اس حقیقت سے پردہ اٹھادیا گیا ھے ارشاد ھوتا ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next