او لواالعزم انبياء (ع)



بہ ظا ھر قر Ø¢ Ù† کر یم میں یہ بات صاف طور پر بیان نھیں Ú¾Ùˆ ئی Ú¾Û’Û” Ú¾Ù… کہہ سکتے ھیں کہ لفظ ”ناس “  (یعنی لوگ )(جو بعض آیات میں آیا Ú¾Û’ جیسے ”ھدیً لِلنّاسِ “،”کَا فَّةً للنَّا سِ“اور ”بَلَا غٌ للنَّا سِ“بہ ظا ھر انسانو Úº Ú©Û’ گروہ سے تعلق رکھتا Ú¾Û’ اور جنو Úº Ú©Ùˆ شا مل نھیں Ú¾Û’ Û” البتہ سو رئہ ”نا س “ Ú©ÛŒ Ø¢ خری Ø¢ یتوں میں یہ احتمال پا یا جا تا Ú¾Û’ کہ ممکن Ú¾Û’ ”ناس “میں جنو Úº Ú©Ùˆ بھی شا مل رکھا گیا Ú¾ÙˆÛ” قر آن میں ارشاد Ú¾Ùˆ تا Ú¾Û’ :

<مِنْ شَرِّ الْوَ سْوَا سِ الْخَنَّاس.اَلَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّا سِ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنََا سِ>[31]

”اند ر سے وسوسہ کر Ù†Û’ وا Ù„Û’ Ú©Û’ شر سے پنا ہ ما نگتا Ú¾Ùˆ Úº جو لو Ú¯Ùˆ Úº Ú©Û’ دلوں میں وسوسے پیدا کر تا Ú¾Û’ ۔وہ  (وسو سہ پیدا کر Ù†Û’ والا )جنات میں سے Ú¾Ùˆ یا انسا نو Úº میں سے “

عبا رت ”مِنَ الْجِنَّةِ ÙˆÙŽ النَّا سِ “میں حرف ”مِنْ “ منِ بیانیہ Ú¾Û’ Û” اس عبارت میںدو    احتمال پا ئے جا تے ھیں : ایک تو یہ کہ اس میں ”خنّا س “کی وضا حت Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ Û” دو سرے یہ کہ اس ”ناس “ Ú©Û’ ذریعہ ”فی صدور النّا س “ Ú©ÛŒ وضا حت Ú©ÛŒ گئی Ú¾Ùˆ Û” چنا نچہ دوسری صورت میں آیات Ú©Û’ معنی یہ Ú¾Ùˆ Úº Ú¯Û’ ”لو Ú¯Ùˆ Úº Ú©Û’ دلو Úº میں“ یعنی ”جنا ت اور انسانو Úº Ú©Û’ دلوں میں “۔ البتہ حق یہ Ú¾Û’ کہ دو سرا احتمال بہت ضغیف Ú¾Û’ اور لفظ ”ناس “کا ظا ھری طو ر پر انسان سے مخصوص Ú¾Ùˆ نا نظر انداز نھیں کیا جا سکتا لیکن دو سرے احتمال Ú©Ùˆ صرف احتمال Ú©ÛŒ حد تک رد نھیں کیا جا سکتا Û”

بھر حال جن آیات میں لفظ ” ناس “استعمال Ú¾Ùˆ ا Ú¾Û’ وہ صاف طور پر دلالت کر تی ھیں کہ    جنا ت اسلام Ú©ÛŒ دعو ت میں شا مل نھیں تھے ۔لیکن جن آیات میں لفظ ”عا لمین “استعمال Ú¾Ùˆ ا Ú¾Û’ ان سے یہ مطلب نکا لا جا سکتا Ú¾Û’ ۔اس لئے کہ ”عا لمین “ھو Ø´ Ùˆ خرد رکھنے وا Ù„Û’ تما Ù… عا قلو Úº Ú©Ùˆ شا مل Ú¾Û’ اور اس اعتبار سے اس میں جنا ت Ú©ÛŒ جما عت بھی شا مل Ú¾Û’ Û”

ان آیات کے علا وہ بعض روا یات میں بھی آیا ھے کہ پیغمبر اسلام(ص) ”ثقلین “ کی جا نب مبعوث کئے گئے ھیں [32]سوره احقاف کی آیت بھی اسی مفھو م کی تا ئید کرتی ھیں ارشاد ھو تا ھے :

<وَاِذْ صَرَفْنَا اِلَیْکَ نَفَراً مِنَ الْجِنِّ یَسْتَمِعُوْنَ الْقُرْ آنَ۔۔۔>[33]

”اور جب (قوم ) جن سے کچھ افراد آپ کے پاس بھیجے کہ قر آن کو سنیں ۔۔۔“

اس آیت کو اپنا مد عا ثابت کر نے اور اس پر دلیل لا نے کے لئے میں نے اس لئے نھیں پیش کیا کہ معلوم ھے آیت میں اس بات کی کو ئی تصر یح نھیں کی گئی ھے کہ پیغمبر اکر م (ص)نے جنو ں کو اپنا پیغام سنا نے کے لئے دعو ت دی ھو بلکہ ممکن ھے خدا وند عالم نے خود کو ئی سبیل نکا لی ھو کہ جنو ں کا ایک دوسری بات یہ کہ حتی اگر ھم اس بات کو تسلیم کر لیں کہ جن پیغمبر اسلام (ص)کی دعو ت کے مخا طب نھیں تھے اور آپ کی تبلیغ انسا نو ں سے مخصو ص تھی تو گز شتہ مطالب کی بنیاد پر جنو ں کا فر یضہ تھا کہ پیغمبر اکرم (ص)کی آ گا ھی کے بعد اس کو قبو ل کر ے اور اس پر ایمان لا ئے ۔

ظھو ر اسلام کے بعد بقیہ تمام ادیان کا غیر معتبر ھو نا

قر آن کر یم کی بعض آیات سے گما ن ھو تا ھے کہ ان آیات کے مطابق پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے مبعوث ھو نے کے بعدبھی دو سرے ادیا ن کی قا نونی حیثیت باقی ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next