او لواالعزم انبياء (ع)



بھر حال یہ جو کچھ میں نے عرض کیا وہ مختلف طریقوں سے ادیان الٰھی کے درمیان ممکنہ یاواقعی اختلاف کی قسمیں ھیں اور اس مقام پر دو نکتوں کی طرف توجہ لازم ھے :

ایک :جیسا کہ غور و فکر سے یہ بات آشکار ھوجاتی ھے کہ مختلف شریعتوں میں بیان شدہ تمام اختلافات مشیّت الٰھی کے تابع ھیں اور ان میں حقیقی مصلحتیں پائی جاتی ھیں جو مختلف قوموں کے درمیان موجود مخصوص حالات جو شرطیں اور خصوصیّات کے تحت ھیں۔دوسرے لفظونمیں یہ اختلافات امتوں پرزبر دستی نھیں لادے گئے تھے اور نہ ھی شارع مقدّس کے دائرہ ارادہ سے خارج تھے ۔

دو :ادیان الٰھی کے پیروں کے درمیان کچھ اختلافات ان تحریفات کی وجہ سے وجود میں آئے ھیںجو خود آسمانی شریعتوں کے طرفداروں نے تاریخ کے طویل دور میں انجام دئے ھیں ۔چنانچہ ھم نے اس سے قبل جو تقسیم بندی کی تھی اس میں اس طرح کے اختلافات کو مد نظر نھیں رکھا گیا ھے ۔

دین کے اندر اختلافات :

اب یہ دیکھنا چاھےے کہ مندرجہ بالا اختلاف Ú©ÛŒ تینوں قسمیں کیا ایک Ú¾ÛŒ دین میں راہ بنا سکتی ھیں الٰھی ادیان میں اختلاف Ú©ÛŒ Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ قسم دینی احکام قوانین Ú©Û’ دائرے میں اختلاف سے تعلق رکھتی Ú¾Û’ اور بظاھر اس طرح Ú©Û’ اختلاف ایک Ú¾ÛŒ دین میں پایا جاناممکن ھے۔اس میں کوئی Ø´Ú© نھیں کہ پیغمبر اکرم  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©ÛŒ بعثت Ú©ÛŒ ابتداء میں تمام احکام ایک ساتھ نازل ھوئے ھیں بلکہ اسلامی احکام بعثت Ú©Û’ بعد کئی سال Ú©Û’ دور ان Ú©Û’ بعد دیگر پھونچائے گئے ھیں ۔پیغمبر اکرم ابتداء میں محدود دائرے میں Ú©Ú†Ú¾ احکام لیکر آئے تھے اور پھر ان احکام میں آھستہ آھستہ قدم بہ قدم وسعت عطا Ú©ÛŒ Ú¾Û’ ۔اس تاریخی حقیقت Ú©Û’ پیش نظر ممکن Ú¾Û’ کہ ایک دین Ú©Û’ احکام کا دائرہ اس دین Ú©Û’ حامل Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ دوران دو مختلف مرحلوں سے گذرے :

ایک مرحلہ میں دائرہ احکام محدود ھوا اور دوسرے مرحلہ میں دائرہ احکام وسیع اور پھیلاھوا ھو ۔

یھاں پہ یہ بات واضح ھوجاتی ھے کہ اس طرح کا اختلاف ایک دین کو کئی ادیان قرار دینے کا باعث نھیں ھوتا اور اسی وجہ سے الٰھی ادیان میں اس قسم کے اختلاف کو خدا کے دین میں بنیادی دوئی اور کثرت کی دلیل اور علامت نھیں سمجھناچاہئے ۔دوسرے لفظوں میں جس طرح یہ اختلاف اندرونی طورپر (اسلام جیسے)ایک دین میں ممکن ھے اس طرح کے اختلاف اگر دودین کے اندر ھوں تو اس کو ان کے درمیان اور بنیادی اختلاف کی دلیل نھیں بنا یا جاسکتا ۔

دوسری قسم کے اختلاف میں بھی یھی بات صادق آتی ھے ۔اس میں کوئی شک وشبہ نھیں ھے کہ اسلام کے آغاز میںبعض احکام (جیسے قبلہ کا مسئلہ )ایک عنوان سے بیان کیاگیا اور اسکے بعد وہ حکم منسوخ کرکے دوسرا حکم دیدیا گیا اسی طرح سوره نور میں اکثر مفسرّین قرآن کے خیال کے مطابق ایک ایسا حکم بیان ھوا ھے جو بعد میں منسوخ کردیا گیا :

<اَلزَّانِیْ لَا ینْکِحُ اِلَّا زَا نِیَةً اَوْ مُشْرِکَةً وَ الزَّا نِیَةُ لَا یَنْکِحُھَا اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِکٍ وَ حُرِّ مَ ذَالِکَ عَلَی الْمُوْ مِنِیْنَ>[8]

”زانی مرد زانیہ یا مشرکہ عو رت ھی سے نکا ح کر ے گا اور زانیہ عو رت زانی مرد یا مشرک مرد ھی سے نکا ح کرے گی کہ یہ صا حبانِ ایمان پر حرام ھیں “



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next