او لواالعزم انبياء (ع)



<قُلْ اُوحِیَ اِلَیَّ اَنَّہُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الجِنِّ فَقٰالوُااِنّا سَمِعْنَا قُرْآناً عَجَباً .یَہْدی اِلیَ الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِہِ۔۔۔>[11]

”پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)آپ کہہ دیجئے کہ میری طرف وحی کی گئی ھے کہ جنوں کی ایک جماعت نے کان لگا کر قرآن کو سنا توکھنے لگے کہ ھم نے ایک بڑا عجیب قرآن سنا ھے۔جو نیکی کی ھدایت کرتا ھے تو ھم اس پر ایمان لے آئے ھیں۔۔۔“

بھر حال یہ آیتیں اس بات کی شاھد ھیں کہ اگر کوئی مکلّف کسی پیغمبر کی رسالت سے باخبر ھوجائے تو اسکو اس پیغمبر (ص)کی رسالت قبول کرنا چاہئےے چاھے وہ پیغمبر اس قوم کی طرف مبعوث نہ کیاگیا ھو۔اور رسالت قبول نہ کرنے کے بعد اس پیغمبر کی تعلیمات کو بھی صحیح سمجھے اور اس کے عام احکام کی (جو کسی قوم یا گروہ سے مخصوص نہ ھوں )اطاعت و پیروی کرلے ۔

البتّہ الٰھی انبیاء کی رسالت کے پیغامات پر سرسری نظر ڈالنے سے یہ بات بالکل واضح ھوجاتی ھے کہ کسی قوم یا گروہ کیلئے مخصوص احکام انگلیوں پر گنے چنے ھی ملیں گے۔مجموعی طور پر انبیاء (ع) کی تعلیمات کی روح سبھی کے لئے مشترک احکام اور اصول پر استوار ھوتی تھی ۔

مثال Ú©Û’ طور پر نماز اور زکوٰة Ú©ÛŒ مانند عبارتیں تمام ادیان میں تھیں اور ان میں زیادہ سے زیادہ اختلاف ان اعمال Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ Ùˆ صورت میں رھاھے اسی طرح دوسرے احکام جیسے ظلم اور زیادی کرنے Ú©Û’ تولنے،غیبت کرنے ،شراب پینے ،زنا کرنے وغیرہ Ú©ÛŒ ممانعت اور معاشرتی اور خاندانی  تعلقات سے متعلق قوانین تمام دینوں میں بیان کئے گئے ھیں Û”

بھر حال مندرجہ بالامطالب سے یہ بات واضح ھوجاتی ھے کہ ایک پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی رسالت کے عالمی ھونے کا مسئلہ اور یہ کہ علم کی صورت میں ایک پیغمبر (ص)کی رسالت پر پوری دنیا کا ایمان لانا ضروری ھوتاھے یہ دو الگ الگ مسئلے ھیں اور ایک دوسرے سے جداھیں اس بناء پر بہت سے انبیاء(ع)کی رسالت کے عالمی رسالت نہ ھونے کا مطلب یہ نھیں ھے کہ عوام الناس ان کی تاٴئید یا تکذیب کے سلسلے میں آزاد و خود مختار ھوں۔بلکہ اگر کسی پیغمبر (ص)کی رسالت پر ایمان لاناھر مکلّف کا فریضہ ھے اور نبی کی تکذیب کی صورت میں اسکا عذر ھرگز قابل قبول نھیں ھے ۔

ھم پھلے یہ بات عرض کرچکے ھیں کہ بعض علماء کے نزدیک بعض انبیاء (ع)کے فرائض دو قسم کے تھے:

پھلافریضہ: تو حید کی دعوت دیناتھا ۔

دوسرا فریضہ :ان تمام اصول اور احکام کی دعوت دینا تھا جو کسی خاص قوم سے مخصوص ھوتے تھے ۔

مذکورہ گز ارشات کے پیش نظر یہ کھا جاسکتا ھے کہ یہ خیال درست نھیں ھے ۔اسلئے کہ انبیاء کے تمام احکام و قوانین ان تمام افراد کے لئے لازم العمل ھیں جو ان کی رسالت سے آگاہ ھوجائیں قرآن کریم کے مطابق خدا کے پیغمبر جس طرح لوگوں کو خدا کی وحدانیت کی دعوت دیا کرتے تھے ان کو مطلق طور پر اپنی اطاعت اور پیروی کی دعوت بھی دیتے تھے قرآن کریم فرماتاھے :

<وَمٰا اَرْسَلْنٰامِنْ رَسُولٍ إلّالِیُطٰاعَ بإذْنِ الله۔۔۔>[12]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next