حجة الوداع کی تفصیل



”وَاَبَتَاہُ! اَجَابَ رَبّاًدَعَاہُ “۔[14]اے پدر بزرگوارآپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنے پرورگار کی آواز پر لبیک کھی۔

اورحیرانی اور اس عالم میںکہ آپ مصیبت کی بنا پرحواس باختہ ھو گئی تھیں آپ کی ایسی حالت ھو گئی تھی لگتا تھا کہ آ پ کے جسم سے روح مفارقت کرگئی ھو ۔

آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے جنازہ کی تجھیز

امام(ع)اپنے چچا زاد بھا ئی کے جنازے کی تجھیز کر رھے تھے، حالانکہ آپ(ع) کی انکھوں سے اشکوں کا سیلاب جاری تھا ، آپ(ع) آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے جسم اقدس کو غسل دیتے وقت کہتے جا رھے تھے: ”بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّیْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ،لَقَدْ اِنْقَطَعَ بِمَوْتِکَ مَالَمْ یَنْقَطِعْ بِمَوْتِ غَیْرِکَ مِنَ النَّبُوَّةِ وَالاَنْبَاءِ وَاَخْبَارِالسَّمَاءِ خَصَّصَتْ حَتَّیٰ صِرْتَ مُسَلِّیاًعَمَّنْ سِوَاکَ وَعَمَّمْتَ حَتَّیٰ صَارَالنَّاسُ فِیْکَ سِوَاءٌ۔وَلَوْلَا اَنَّکَ اَمَرْتَ بِالصَّبْرِ،وَنَھَیْت عنِ الْجَزَ عِ لَا َنْفَدْنَا عَلَیْکَ مَاءَ الشَّؤُنِ وَلَکَانَ الدَّاء مُمَاطِلاً، وَالْکَمَدُ مُخَالِفاً“ ۔[15]

”میرے ماں باپ آپ پر فدا ھو جا ئیں یا رسول اللہ آپ کی موت سے وہ تمام چیزیں منقطع ھوگئیں جو آپ کے علاوہ کسی نبی کی موت سے منقطع نہ ھو ئیں، جیسے آسمانی خبریں ،آپ اس طرح سمٹے کہ تمام لوگوں سے گو شہ نشین ھو گئے اور اس طرح پھیلے کہ لوگ آپ کی نظر میں یکساں ھو گئے، اگر آپ نے صبر کا حکم نہ دیا ھوتا اور نالہ و فریاد کر نے سے نہ روکا ھوتاتو روتے روتے ھماری آنکھوں سے آنسو ختم ھو گئے ھوتے اور ھم بیمارھوجاتے“

غسل دینے Ú©Û’ بعد آپ(ع) Ù†Û’ نحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©Û’ جسم اطھر Ú©Ùˆ کفن پھنایا اور تابوت میں رکھا Û” 

جسم اطھر پر نماز جنازہ

سب سے پھلے اللہ نے عرش پر آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی نماز جنازہ پڑھی ،اس کے بعد جبرئیل ،پھر اسرافیل اور اس کے بعد ملائکہ نے گروہ گروہ [16]کر کے نماز جنازہ ادا کی ،جب مسلمان نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے جنازہ پر نماز جنازہ پڑھنے کےلئے بڑھے تو امام(ع) نے اُن سے فرمایا :”لایَقُوْمُ عَلَیْہِ اِمامُ مِنْکُمْ،ھُوَ اِمامُکُمْ حَیّاًوَمَیِّتاً“،”تم میں سے کو ئی امامت کے لئے آگے نہ بڑھے اس لئے کہ آپ حیات اور ممات دونوں میں امام ھیں “لہٰذا وہ لوگ ایک ایک گروہ کر کے نماز ادا کر رھے تھے ،اور ان کا کو ئی پیش امام نھیں تھا ، مخصوص طور پر مولائے کائنات حضرت علی(ع) نے نماز جنازہ پڑھا ئی اور وہ لوگ صف بہ صف نماز پڑھ رھے تھے اور امام کے قول کو دُھراتے جا رھے تھے جس کی نص یہ ھے:”السَّلَامُ عَلَیکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ۔۔اَللَّھُمَّ اِنّاَ نَشْھَدُ اَنَّہُ قَدْ بَلَّغَ مَااُنْزِلَ اِلَیْہِ،وَنَصَحَ لاُمَّتِہِ،وَجَاھَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ حَتّیٰ اَعَزَّاللّٰہَ دِیْنَہُ وَتَمَّتْ کَلِمَتُہُ۔اَللَّھُمَّ فَاجْعَلْنَامِمَّنْ یَتَّبِعَ مَااَنْزَلَ اِلَیْہِ،وَثَبِّتْنَا بَعْدَہُ، وَاجْمَعْ بَیْنَنَابیْنََہُ“

”سلام ھو آپ پر اے اللہ کے نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور اس کی رحمت اور برکت ھو آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر،۔۔۔بیشک ھم گو ا ھی دیتے ھیں کہ جو کچھ آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر نازل ھوا وہ آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے پھنچا دیا،امت کی خیر خوا ھی کی ،اللہ کی راہ میں جھاد کیا یھاں تک کہ اللہ نے آپ(ع) کے دین کو قوی اور مضبوط بنا دیا،اور اس کی بات مکمل ھو گئی ،اے خدا ھم کوان لوگوں میں سے قرار دیا جن پر تو نے نازل کیا اور انھوں نے اس کی اتباع کی ،ھم کو بعد میں اس پر ثابت قدم رکھ ،اور ھم کو ان کو آخرت میں ایک جگہ جمع کرنا “نماز گذار کہہ رھے تھے :آمین۔[17]

مسلمان نبی اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے جنازے کے پاس سے گذرتے ھوئے ان کو وداع کرتے جارھے تھے ، جو آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے قریب تھے اُن پر حزن و ملال کے آثار نمایاں تھے کیونکہ ان کو نجات دلانے والا اور ان کامعلم دنیا سے اٹھ چکا تھا ،جس نے ان کےلئے بڑی محنت و مشقت کے ساتھ منظم شھری نظام کی بنیاد رکھی،اب وہ داعی اجل کو لبیک کہہ چکا تھا ۔

جسم مطھر کی آخری پناہ گاہ

جب مسلمان اپنے نبی Ú©Û’ جسم اقدس پر نماز Ù¾Ú‘Ú¾ Ú†Ú©Û’ تو امام(ع) Ù†Û’ نبی اکر Ù…(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) کےلئے قبر کھودی ØŒ اور قبر کھودنے Ú©Û’ بعدجسم اطھر Ú©Ùˆ قبر میں رکھاتواُ Ù† Ú©ÛŒ طاقت جواب دے گئی ،آپ(ع) قبر Ú©Û’ اندر Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوئے قبر Ú©ÛŒ مٹی Ú©Ùˆ اپنے آنسووں سے تر کرتے ھوئے فرمایا :”اِنَّ الصَّبْرَلجَمِیْلٌ اِلَّاعَنْکَ،وَاِن   الْجَزَعَ لقَبِیْحُ اِلَّاعَلَیْکَ،وَاِنَّ الْمُصَابَ بِکَ لَجَلِیْلُ،وَاِنَّہُ قَبْلَکَ وَبَعْدَکَ لَجَلَلُ “۔[18]

”آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے علاوہ سب پر صبر کرنا جمیل ھے ،آپ(ع) کے علاوہ پر آہ و نالہ کرنا درست نھیں ھے ، آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر مصاب ھونا جلالت و بزرگی ھے اور بیشک اس میں آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے پھلے اور آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے بعد بزرگی ھے “۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next