حجة الوداع کی تفصیل



”اے پیغمبر آپ اس حکم کو پھنچا دیں جوآپ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ھے، اگر آپ نے یہ نہ کیا تو گویا اس کے پیغام کو نھیں پھنچایا اور خدا آپ کو لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا “

 Ø±Ø³ÙˆÙ„ اللہ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ù†Û’ اس امر کوبہت اھمیت دی اور پختہ ارادہ Ú©Û’ ساتھ اُس پر عمل کا فیصلہ کیا آنحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ù†Û’ اپنے قافلہ Ú©Ùˆ اسی گرمی Ú©ÛŒ شدت سے مرجھائے ھوئے درختوں Ú©Û’ نیچے روک دیا اور دوسرے قافلوں Ú©Ùˆ بھی وھاں ٹھھر کر اپنے خطبہ سننے Ú©ÛŒ تلقین فرما ئی ،آپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ù†Û’ نماز ادا کرنے Ú©Û’ بعد اونٹوں Ú©ÛŒ کجاووں سے منبر بنانے کا Ø­Ú©Ù… دیاجب منبر بن کر تیار Ú¾Ùˆ گیا تو آپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ù†Û’ منبر پر جا کر ایک خطبہ ارشاد فرمایاجس میں اعلان فرمایا کہ جس Ù†Û’ اسلام Ú©ÛŒ راہ میں مشکلیں برداشت کیں اور اس راستہ میں  ان Ú©Û’ گمراہ ھونے کا خطرہ تھا میں Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ اس خطرے سے نجات دلا ئی ،پھر اُن سے یہ فرمایا:میں دیکھوںگاکہ تم میرے بعد ثقلین Ú©Û’ ساتھ کیسا برتاؤ کر Ùˆ Ú¯Û’ ؟“۔

قوم میں سے ایک شخص نے پوچھا :یا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ثقلین کیا ھے ؟

”ثقل اکبر :اللہ کی کتاب ھے جس کا ایک سرا اللہ عز و جل کے قبضہ قدرت میں ھے اور دوسرا سرا تمھارے ھاتھوں میں ھے تم اس سے متمسک رھنا توگمراہ نھیں ھوگے ،اور دوسری چیز ثقل اصغر :میری عترت ھے ،اور لطیف و خبیر خدا نے مجھے خبر دی ھے کہ یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نھیں ھوں گے یھاں تک کہ حوض کوثر پر میرے پاس وارد ھوں ،میں نے اپنے پروردگار سے اس سلسلہ میں دعا کی ھے اور ان دونوں سے آگے نہ بڑھنا ورنہ ھلاک ھو جاؤ گے اور نہ ھی اُن کے بارے میں کو تا ھی کر نا کہ اس کا نتیجہ بھی ھلا کت ھے ۔

اس کے بعد آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنے وصی اور اپنے شھر علم کے دروازے امام امیر المو منین(ع) کی مسلمانوں پر ولایت واجب قرار دی ،اُن کو اس امت کی ھدایت کے لئے معین کرتے ھوئے فرمایا : اے لوگو! مومنین کے نفسوں پرتصرف کے سلسلہ میںخود اُن سے اولیٰ کون ھے ؟

سب نے ایک ساتھ کھا :اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ھیں ۔

رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا:بیشک اللہ میرا مو لاھے ،میں مو منین کا مو لا ھوں ،میں اُن کے نفسوں سے زیادہ اولیٰ و بہتر ھوں پس جس جس کا میں مو لا ھوںیہ علی(ع)بھی اس کے مو لا ھیں ۔

آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اس جملہ کی تین مرتبہ تکرارکی ،پھرمزید فرمایا:

”اللّٰھُم وَال من والاہ،وعادمن عاداہ،واحبَّ مَنْ احبَّہُ،وَابغض من ابغضہ،وَانصرمن نصرہ، واخذُلْ مَنْ خذلہ وادْرِالحقّ مَعَہُ حیثُ دارَ،اَلا فلیبلغ الشاھدُ الغَائِبَ۔۔۔“۔

”اے خدا!جو اسے دوست رکھے تو اسے دوست رکھ ،جو اس سے دشمنی رکھے تواسے دشمن رکھ ،جو اس سے محبت کرے تواس سے محبت کر ،جو اس سے بغض رکھے تو اس سے بغض رکھ ،جو اس کی مدد کرے تواس کی مدد کر ، جو اس کو رسوا کرے تو اس کو رسوا و ذلیل کر ،پالنے والے !حق کو اس طرف موڑدے جدھر یہ جا ئیں آگاہ ھوجاؤ حاضرین غائبین تک یہ پیغام پھنچا دیں “۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next