حجة الوداع کی تفصیل



خطبہ کا اختتام اس امت کے لئے عام مرجعیت اور اپنے بعد مسلمانوں کے امور انجام دینے کے لئے رھبر و رھنما معین فرمانے پر ھوا ۔

تمام مسلمانوں نے قبول کیا ،امام(ع) کی بیعت کی اورتمام مسلمانوں نے مبارکباد پیش کی ،نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے امھات المو منین کو بھی بیعت کرنے کا حکم دیا ۔[3]عمر بن خطاب نے آگے بڑھ کر امام(ع) کو مبارکباد دی، مصافحہ کیا اور اپنا یہ مشھور مقولہ کھا :مبار ک ھو اے علی بن ابی طالب(ع) آج آپ میرے اور ھر مو من و مومنہ کے مو لا ھوگئے ھیں ۔[4]

حسان بن ثابت نے یہ اشعار پڑھے :

”یُنادِیْھِمُ یَوْمَ الغَدِیْرِ نَبِیُّھُمْ

 

بِخُمٍّ وَاَسْمِعْ بِالرَّسُوْلِ مُنادِیاً

فقال فمَنْ مَولاکُم و نبِیُّکُمْ

 

فقالُوا وَلَمْ یُبْدُوا ھُنَاک التِعَامِیَا

اِلٰھُکَ مَوْ لانا وَاَنْتَ نَبِیُّنَا



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next