حجة الوداع کی تفصیل



۲۔جنگ صفین

امام(ع) جنگ جمل Ú©Û’ بعد Ú©Ú†Ú¾ آرام نھیں کر پائے تھے کہ آپ(ع) Ú©Ùˆ ایسے دشمن Ù†Û’ آزمایا جس Ù†Û’ پوری انسانیت Ú©Ùˆ مفلوج کر Ú©Û’ رکھ دیا تھا ۔جو نفاق اور مکر Ùˆ فریب Ú©Û’ ہتھیار سے لیس تھا اور ان صفات میں ماھر تھا ،وہ معاویہ بن ابو سفیان جس Ú©Ùˆ ”کسریٰ عرب “کے لقب سے یاد کیاجاتاھے ،جس Ú©Ùˆ لوگوں Ù†Û’ اس Ú©Û’ صحیفہ  اعمال پر نگاہ ڈالے بغیر شام Ú©ÛŒ حکومت دے رکھی تھی ،جس کا قرآن کریم Ù†Û’ شجرئہ ملعونہ Ú©Û’ نام سے تعارف کرایا Ú¾Û’ØŒ کیا لوگوں Ú©Ùˆ وہ جنگیں یاد نھیں تھیںجوابو سفیان اور بنی امیہ Ù†Û’ نبی اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) سے Ù„Ú‘ÛŒ تھیں اور اُن Ú©Ùˆ ابھی چند سال Ú¾ÛŒ گذرے تھے ØŸ

مسلمانوں Ù†Û’ کس مصلحت Ú©ÛŒ بنا پر اس جاھل بھیڑئے Ú©Ùˆ شام Ú©ÛŒ حکومت کا مالک بنا دیا تھاجو اسلام کا اھم علاقہ Ú¾Û’ ؟اور اس اھم منصب Ú©Û’ لئے خاندان نبوت Ú©ÛŒ اولاد Ú©Ùˆ منتخب کیوں نھیں کیا ،یا یہ منصب اوس اور خزرج Ú©ÛŒ اس خاص انتظامیہ Ú©Ùˆ کیوں نھیں دیا جس Ù†Û’ صاف طور پراسلام کا ساتھ دیا؟ 

بھر حال معاویہ نے رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے بھا ئی اور باب مدینة العلم سے جنگ کر نے کے لئے صفین میں اپنا لشکر اتارا،اس کے لشکر نے امام(ع) کے لشکر کو فرات سے پانی پینے سے روک دیا ،اس کو انھوں نے اپنی فتح میں مدد سے تعبیر کیا ،امام(ع) نے بھی فیصلہ کے لئے اس نا فرمان اور جلدی فتنہ برپا کرنے والے مکار دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنا لشکر اُتارا،امام(ع) کے لشکر کو اتنا اطمینان اور بصیرت تھی کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے دشمن سے جنگ کر رھے ھیں لہٰذا جب وہ صفین پھنچے تو انھوں نے دیکھا کہ اُ ن کے دشمن معاویہ کی فوج نے فرات کے تمام گھاٹ اپنے قبضہ میں لے لئے ھیںاور امام(ع) کے لشکر کو پا نی پینے کے لئے کو ئی گھاٹ نہ مل سکا اور معاویہ کا لشکر امام کے لشکر کو پانی سے محروم رکھنے پرمصر رھا تو امام کے لشکر کی ٹکڑیوں کے سرداروں نے معاویہ کے لشکر پر حملہ کر کے ان کا حصار توڑنے کا پلان بنایا اور امام(ع) کے لشکر نے بڑی ھمت کے ساتھ معاویہ کے لشکر پر حملہ کرکے ان کو فرات کے کنارے سے دور بھگادیاجس سے ان کو بہت زیادہ نقصان پھنچا ، امام(ع) کے لشکر میں موجود کچھ فرقوں کے سرداروں نے معاویہ کی طرح اس کے لشکر کو پانی دینے سے منع کرنا چا ھا تو امام(ع) نے ان کو ایسا کرنے سے منع فرمادیا ،چونکہ اللہ کی شریعت میں ایسا کرنا جا ئز نھیں ھے ، اور پانی سب کےلئے یھاں تک کہ کتّے اور سوَروں کے لئے بھی مباح ھے ۔

امام(ع) نے خونریزی نہ ھونے کی وجہ سے معاویہ کے پاس اُس کو صلح پرآمادہ کرنے کے لئے صلح کا پیغام دے کر ایک وفدروانہ کیا،لیکن معاویہ نے صلح قبول نھیں کی ،اور وہ نافرمانی کرنے پر مصر رھا ،لہٰذا دونوں فریقوں کے مابین جنگ کی آگ کے شعلے بھڑک اٹھے اور دو سال تک اسی طرح بھڑکتے رھے، ان میں سب سے سخت اور ھو لناک وقت لیلة الھریر تھا جس میں طرفین کے تقریباً ستر ہزار سپاھی اور قائد قتل ھو ئے ،جس سے معاویہ کے لشکر کی شکست کے آثار نمایاں ھو گئے ،اس کے تمام دستور و قوانین مفلوج ھو کر رہ گئے وہ فرار کر نے ھی والا تھا کہ اس کو ابن طنابہ نے کچھ سمجھایاجس سے وہ پھر سے جم گیا ۔

قرآن کو بلند کرنے کی بیھودگی

امام کے لشکر نے مالک اشتر کی قیادت میں معاویہ کے لشکر پر حملہ کیا ،لشکرفتح پانے ھی والا تھا اور مالک اشتر کے معاویہ پر مسلط ھونے میں ایک ھاتھ کا فاصلہ ھی رہ گیا تھا کہ دھوکہ باز عمرو عاص نے امام(ع) کے لشکر میں کھل بلی مچانے اور ان کی حکومت کے نظام میں تغیر و تبدل کا مشورہ دیاوہ پوشیدہ طور پر اشعث بن قیس اور امام کے لشکر کے بعض سرداروں سے ملا اُن کو دھوکہ ،لالچ اور رشوت دی ،قرآن کریم کو نیزوں پر بلند کرنے اور اپنے درمیان اختلاف کو حل کرنے کے لئے اُس کو حَکَم قرار دینے کے سلسلہ میں اُ ن کے ساتھ متفق ھو گئے ،انھوں نے قرآن کو نیزوں پر بلند کردیا اور معاویہ کے لشکر سے یہ آواز آنے لگی کہ ھمارا حکم قرآن ھے، ہ دھوکہ امام(ع) کے لشکر میں بجلی کی طرح کوند گیا ،بیس ہزار فوجیوں نے آپ کو گھیر لیا اور کھنے لگے قرآن کے فیصلہ کو قبول کیجئے ،امام(ع) نے ان کو تحذیر کی اور ان کو نصیحت فرما ئی کہ یہ دھوکہ ھے ،لیکن قوم نے آپ کی ایک نہ سنی اور وہ اس بات پر اڑ گئے ، امام(ع) سے کھنے لگے کہ اگر آپ(ع) نے یہ تسلیم نہ کیا تو ھم آپ(ع) سے مقابلہ کریں گے ، تو امام کو مجبوراً یہ تسلیم کر نا پڑا ،ان ھی خو فناک حالات میں امام(ع) کی حکومت کا خاتمہ ھو ا۔

اشعری کا انتخاب

امام(ع) کے ساتھ اِن واقعات کے پیش آنے کے بعد اشعری کو عراقیوں کی طرف سے منتخب کرلیا گیا، امام(ع) نے اُن کو ایسا کرنے سے منع کیا مگر انھوں نے زبردستی اشعری کو منتخب کر لیا ،اور اھل شام نے عمرو عاص کو منتخب کر لیا اس نے اشعری کو دھوکہ دیا اور اس کو امام(ع) اور معاویہ کو معزول کرکے ان کے مقام پر مسلمانوں کا حاکم بنا نے کےلئے عبداللہ بن عمر کا انتخاب کیا ،اشعری اس سے بہت خوش ھوا ، اور جب دونوں حَکَم ایک مقام پر جمع ھوئے تو اشعری نے امام کو معزول کر دیا اور عمرو عاص نے معاویہ کو اسی عھدہ پر برقرار رکھا ۔

۳۔خوارج

امام(ع) کے لشکر میں فتنہ واقع ھو گیا ،لشکر میں سے ایک گروہ تحکیم کے بعد جنگ کرنے پر مصر رھا ، امام(ع) پر کفر کا فتویٰ لگایا،کیونکہ امام(ع) نے دعوت تحکیم قبول کر لی تھی ،لیکن بڑے تعجب کی بات ھے کہ انھوں نے ھی تو تحکیم پر مجبور کیا تھا اور یہ نعرہ بلند کیا تھا کہ :”لا حکم اِلّا اللّٰہ “۔

لیکن جلد ھی نعرہ تلوار کی مار کاٹ میں بدل گیا ،امام(ع) نے اُن کو سمجھایا اور ایسا کرنے سے منع فرمایا ، ان میں سے کچھ لوگوں نے آپ(ع) کی بات تسلیم کر لی لیکن قوم کے کچھ افراد اپنی جھالت و گمرا ھی پر اسی طرح اصرار کرتے رھے ،وہ زمین پر فساد برپا کرنے لگے ،انھوں نے ابریاء کو قتل کر دیا جس سے لوگوں میں خوف و ھراس پھیل گیا ،امام(ع) اُ ن کا مقابلہ کر نے کے لئے مجبور ھو گئے ،جس سے نھروان کا واقعہ پیش آیا ، ابھی یہ جنگ ختم نھیں ھونے پا ئی تھی کہ امام(ع) کے لشکر نے نافرمانی کی ایک خو فناک صورت اختیار کرلی ،جب آپ(ع) نے ان کو معاویہ سے جنگ کرنے کی دعوت دی تو کسی قبول نھیں کی،اور سیاسی طور پرمعاویہ کی طاقت ایک عظیم طاقت کے عنوان سے اُبھری ،اس نے اسلامی شھروں کو اپنے تحت لینا شروع کیا اور یہ ظاھر کر دیا کہ امام(ع) ان کی حمایت کرنے کی طاقت و قوت نھیں رکھتے ھیں ۔امام کی مقبولیت کم ھو تی جارھی تھی ،یکے بعد دیگرے آپ پر مصیبت کے پھاڑ ٹوٹ رھے تھے، معاویہ کی باطل حکومت مستحکم ھو تی جا رھی ھے ،اس کی تمام آرزوئیں پوری ھو تی جا رھی ھیں اور آپ(ع) کے پاس حق کو ثابت کرنے اور باطل کو نیست و نابود کرنے کے لئے ضروری قوت و طاقت مو جود نھیں ھے ۔

امام(ع) کی شھادت

امام(ع) Ù†Û’ پروردگار عالم سے دعا کرنا شروع کیا ،آپ(ع) Ù†Û’ دعا Ú©ÛŒ کہ اے خدا ئے عظیم مجھے اس قوم Ú©ÛŒ گمراھی سے نجات دے ،اور مجھے دارِ حق Ú©ÛŒ طرف منتقل کردے جس سے میں اپنے چچازاد بھا ئی Ú©Ùˆ اس امت Ú©ÛŒ طرف سے Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ والے مصائب Ú©ÛŒ شکایت کر سکوں ،اللہ Ù†Û’ آپ(ع) Ú©ÛŒ دعا مستجاب فرمائی،آپ(ع) Ú©Ùˆ ناقہ صالح Ú©Ùˆ پئے کرنے والے ایک بدبخت شخص Ù†Û’ شھید کر دیا ،جس کا نام عبد االر حمن بن ملجم تھا ،امام(ع) اللہ Ú©Û’ گھر میں محراب عبادت میں مشغول تھے ،اس بد بخت Ù†Û’ اپنی تلور اٹھالی ،جب آپ(ع) Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ تلوار Ú©ÛŒ ضرب کا احساس کیا تو فرمایا :”فُزْتُ وَرَبِّ الْکَعْبَةِ “”کعبہ Ú©Û’ رب Ú©ÛŒ قسم میں کا میاب Ú¾Ùˆ گیا “ امام متقین کا میاب Ú¾Ùˆ گئے ،آپ(ع) Ú©ÛŒ پوری زندگی اللہ Ú©ÛŒ راہ میں جھاد ،کلمہ  حق Ú©Ùˆ بلند کرنے میں گذر گئی ،سلام Ú¾Ùˆ اُن پر جس دن وہ کعبہ میں پیدا ھوئے ،جس دن اللہ Ú©Û’ گھر میں شھادت پائی ،آپ(ع) Ú©ÛŒ شھادت سے حق Ùˆ عدالت Ú©Û’ پرچم لپیٹ دئے گئے ،جن ھدایت Ú©Û’ چراغ اور نو ر Ú©ÛŒ مشعلوں سے دنیائے اسلام روشن Ùˆ منور Ú¾Ùˆ رھی تھی وہ خاموش Ú¾Ùˆ گئے Û”  

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next