حجة الوداع کی تفصیل



سب سے زیادہ یہ گمان کیا جا رھا تھا کہ اگر نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) امام(ع) کے حق میں کو ئی نو شتہ تحریر فرمادیتے تو لکھنے سے کو ئی فائدہ نہ ھوتا،اس لئے انھوں نے نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی کو ئی پروا نہ کر تے ھوئے ان پرہذیان کی تھمت لگا دی اور واضح طور پر نبی کی قداست کومجروح کر دیا۔

جنت کا سفر

اب رسول ، لطف الٰھی سے آسمان کی طرف رحلت کر نے والے تھے ،جس نور سے دنیا منور تھی وہ جنت کی طرف منتقل ھونے جا رھا تھا ،ملک الموت آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی روح کو لینے کےلئے رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے قریب ھو رھے تھے، لہٰذا آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنے وصی اور اپنے شھر علم کے دروازے سے مخاطب ھو کر فر مایا :

”ضَعْ رَاسِیْ فِيْ حِجْرِکَ، فَقَدْ جَاءَ اَمْرُاللّٰہِ،فَاِذَافَاضَتْ نَفْسِيْ فَتَنَاوَلْھَا،وَامْسَحْ بِھَا وَ جْھَکَ،ثُمَّ وَجِّھْنِيْ الیٰ الْقِبْلَةِ،وَتَوَلَّ اَمْرِيْ،وَصَلِّ عَلَیَّ اَوَّلَ النَّاسِ،وَلَاتُفَارِقْنِيْ حتّی تَوَارِیْنِي فِيْ رَمْسِيْ وَاسْتَعْنِ بِاللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ “۔

”میرا سر اپنی آغوش میں رکھ لو ،اللہ کا امر آچکا ھے جب میری روح پرواز کرجائے تو مجھے رکھ دینا،اس سے اپنا چھرہ مس کرنا،پھر مجھے رو بقبلہ کر دینا،تم میرے ولی امر ھو ،تم مجھ پر سب سے پھلے صلوات بھیجنے والے ھو ،اور مجھے دفن کرنے تک مجھے نہ چھوڑنااور اللہ سے مدد مانگو“۔

امام(ع) نے نبی کا سر مبارک اپنی گود میں رکھا ،آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا داھنا ھاتھ تحت الحنک سے ہٹا کر سیدھا کیا ، ابھی کچھ دیر نہ گذری تھی کہ آپ کی عظیم روح پرواز کر گئی اور اما م(ع) نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے چھرئہ اقدس پر اپنا ھاتھ پھیرا ۔[11]

زمین کانپ گئی ،نو رعدالت خاموش ھو گیا ۔۔۔غم و اندوہ کی دنیا میں یہ کیسا یاد گار دن تھا ایسا دن کبھی نہ آیا تھا ۔

مسلمانوں کی عقلیں زائل ھوگئیں ،مدینہ کی بزرگ عورتوں نے اپنے چھروں پر طمانچے مار مار کر رونا شروع کیا وہ چیخ چیخ کر رو رھی تھیں،امھات المومنین نے اپنے سروں سے چا دریں اُتار دیں،وہ اپنا سینہ پیٹ رھی تھیں اور انصار کی عورتیں چیخ چیخ کر اپنے حلق پھاڑے ڈال رھی تھیں ۔ [12]

سب سے زیادہ رنجیدہ و غمگین اھل بیت(ع) اور آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی جگر گو شہ فاطمة الزھرا سلام اللہ علیھا تھیں، آپ(ع) اپنے پدر بزرگوار کے لاشہ پر رو رو کر یوں بین کر رھی تھیں :

”واابتاہ “ !”اے پدر بزرگوار“۔

”وانبيّ رحمتاہ “۔”اے نبی رحمت “۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next