حجة الوداع کی تفصیل



رسول اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اس کی طرف دیکھ کر فرمایا:”ان کو چھوڑ دو یہ تم سے بہتر ھیں ۔۔۔“۔

حاضرین کے درمیان جھگڑا شروع ھو گیا عنقریب تھا کہ نبی اپنے مقصد میں کا میاب ھوجائیں تو بعض حاضرین نبی کے اس فعل میںحا ئل ھو تے ھوئے کھنے لگے :”نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو ہذیان ھو گیا ھے“۔[7]

نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے سامنے اس سے بڑی اور کیا جرات ھو سکتی ھے ،مر کز نبوت پر اس سے زیادہ اور کیا ظلم و ستم اور زیاد تی ھو سکتی ھے کہ نبی پر” ہذیان ھو نے کی تھمت لگا ئی جائے ،جن کے بارے میں خدا فرماتا ھے : < مَا ضَلَّ صَاحِبُکُمْ وَمَا غَوَی ۔وَمَا یَنْطِقُ عَنْ الْہَوَی ۔إِنْ ہُوَ إِلاَّ وَحْيٌ یُوحَی۔ عَلَّمَہُ شَدِیدُ الْقُوَی>۔[8]

”تمھارا ساتھی نہ گمراہ ھوا ھے اور نہ بہکا،اور وہ اپنی خواھش سے کلام بھی نھیں کر تا ھے ،اس کا کلام وھی وحی ھے جو مسلسل نازل ھو تی رہتی ھے ،اسے نھایت طاقت والے نے تعلیم دی ھے “۔

(معاذاللہ )نبی کو ہذیان ھوگیا ھے جن کے متعلق خداوند عالم فرماتا ھے :< إِنَّہُ لَقَوْلُ رَسُولٍ کَرِیمٍ ۔ ذِي قُوَّةٍ عِنْدَ ذِي الْعَرْشِ مَکِینٍ >۔[9]

”بیشک یہ ایک معزز فرشتے کا بیان ھے ،وہ صاحب قوت ھے اور صاحب عرش کی بارگاہ کا مکین ھے “۔

قارئین کرام! ھمیں اس واقعہ کو غور کے ساتھ دیکھنا چا ہئے جذبات سے نھیں ،کیونکہ اس کا تعلق ھمارے دینی امور سے ھے ،اس سے ھمارے لئے حقیقت کا انکشاف ھو تا ھے اور اسلام کا مقابلہ کرنے والوں کے مکر پر دلیل قائم ھو تی ھے ۔

بھر حال ابن عباس امت Ú©Û’ نیکو کار افراد میں سے ھیںجب ان Ú©Û’ سامنے اس واقعہ کا  تذکرہ ھواتو ان کا دل حزن Ùˆ غم اور حسرت Ùˆ یاس سے Ù¾Ú¯Ú¾Ù„ کر رہ گیا وہ رونے Ù„Ú¯Û’ یھاں تک کہ ان Ú©Û’ رخساروں پر 

مو تیوں کی طرح آنسو کے قطرے بھنے لگے اور وہ یہ کہتے جارھے تھے :جمعرات کا دن، جمعرات کے دن کیاھو گیا ،رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا فرمان ھے :”اِئتُوْنِيْ بِالْکَتِفِ وَالدَّوَاةِ لَاَکْتُبَ لَکُمْ کِتَاباً لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَہُ اَبَداً ۔۔۔“۔

”مجھے کاغذ اور قلم لا کر دو تاکہ میں تمھارے لئے ایسا نوشتہ تحریر کردوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ھو“ مجمع نے جواب دیا : رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو ہذیان ھو گیا ھے ۔(العیاذ باللہ )[10]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next